1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنرل باجوہ کی ملازمت کا تنازع، وزیر قانون مستعفی

26 نومبر 2019

سپریم کورٹ کی طرف سے جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے طریقہ کار پر تحفظات کے بعد پی ٹی آئی حکومت پر دباؤ ہے کہ وہ اس بحران سے کیسے نکلتی ہے۔

https://p.dw.com/p/3TjJj
تصویر: picture alliance/AP Photo/M. Yousuf

منگل کو وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد وفاقی وزرا کی نیوز کانفرنس میں بتایا گیا کہ وزیر قانون فروغ نسیم نے استعفیٰ دے دیا ہے اور وزیراعظم عمران خان نے ان کا استعفیٰ قبول کرلیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق فروغ نسیم اب سپریم کورٹ میں آرمی چیف کے وکیل کی حیثیت میں پیش ہوں گے،  جبکہ اٹارنی جنرل انور منصور حکومت کی نمائندگی کریں گے۔

Pakistan - Farogh Naseem
تصویر: Getty Images

یہ بھی اطلاعات ہیں کہ سپریم کورٹ کی طرف سے آرمی چیف کے مدت ملازمت میں توسیع کے طریقہ کار پر تحفظات کے بعد حکومت نے پاکستان ڈفینس سروسز رولز میں ترمیم کی ہے اور اپنا پچھلا نوٹیفیکشن واپس لے لیا ہے۔  

قبل ازیں سپریم کورٹ نے اس معاملے پر سماعت کے دوران جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا سرکاری نوٹیفیکشن معطل کر دیا اور کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کر دی۔

Oberster Richter Pakistans Asif Saeed Khosa
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Press Information Department

جنرل باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفیکشن عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا۔ پٹیشن ریاض حنیف نامی شخص نے دائر کی تھی۔ منگل کو جب ریاض حنیف نے اپنی درخواست واپس لینے کی استدعا  کی تو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اس درخواست کو ازخود نوٹس میں تبدیل  کردیا۔

عدالت نے جنرل قمر جاوید باجوہ  سمیت اعلیٰ حکومتی شخصیات کو کو حکم دیا کہ وہ خود یا اپنے وکیل کے ذریعے اپنا موقف عدالت کے سامنے پیش کریں۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے واضح کیا کہ دستور کے تحت وزیراعظم کے پاس فوج کے سربراہ کی مدت ملازمت میں اضافہ کرنے کا اختیار نہیں اور یہ توسیع صرف صدر پاکستان کا اختیار ہے۔

Kombobild Oberster Gerichtshof in Islamabad und Qamar Javed Bajwa
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem/SS Mirza

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ صدر کی منظوری کے بعد وزیراعظم نے مدت ملازمت میں توسیع کیوں کی۔
اٹارنی جنرل انور منصور خان نے عدالت کو بتایا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع صدر پاکستان کی منظوری سے ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں صدر کو پیش کی جانے والی سمری کو وزیراعظم کی کابینہ نے باضابطہ منظور کیا تھا اور اسی منظور شدہ سمری پر وزیراعظم نے دستخط کیے تھے۔ 
عدالتی کارروائی کے دوران چیف جسٹس کو اٹارنی جنرل نے یہ بھی بتایا کہ پاکستانی آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف ایک پٹیشن پشاور ہائی کورٹ میں بھی دائر کی گئی تھی لیکن اُس کو بعد میں واپس لے لیا گیا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں