1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

جفتی کی کوشش میں ریچھ نے ساتھی کی جان لے لی

10 فروری 2021

امریکا میں چڑیا گھر کے حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ ریچھ نے ماضی میں جنسی ملاپ کے لیے اس طرح کا جارحانہ رویہ کبھی نہیں اپنا یا تھا۔

https://p.dw.com/p/3p8sM
USA Eisbär im Zoo wurde getötet
تصویر: Detroit Zoological Society/AP Photot/picture alliance

امریکی ریاست مشیگن کے شہر ڈیٹرائٹ کے چڑیا گھر کے حکام نے منگل کے روز بتایا کہ ایک نر قطبی ریچھ نے مادہ ریچھ کے ساتھ جفتی کرنے کی کوشش میں اسے جان سے مار دیا۔

چڑیا گھر میں حیوانات کی رویے اور سلوک پر نظر رکھنے والے سائنس دان چیف لائف سائنسز افسر اسکاٹ کارٹر نے ایک مقامی ٹی وی 'ڈبلیو ڈی آئی وی' سے بات چیت میں بتایا کہ نوکا نامی ریچھ بیس سالہ انانا کے ساتھ جفتی کی کوشش کر رہا تھا اور اس جد و جہد میں انانا کی موت ہوگئی۔ 

 ان کا کہنا تھا، ''جب ریچھ یا اس جیسے دیگر بڑے گوشت خور جانور جنسی ملاپ کرتے ہیں، تو فطری لحا ظ سے اسے بعض اوقات جارحانہ ٹکراؤ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اس میں عموماً نر جانور کا مادہ کو جسمانی طور پر قابو میں کرنا شامل ہوتا ہے اور اس کے لیے عام طور پر نر کو پیچھے کی جانب سے مادہ کی گردن پکڑنی پڑتی ہے۔''

اچانک المناک واقعہ ہوا 

چڑیا گھر کے ملازمین کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں مادہ ریچھ کی المناک موت سے انہیں گہرا صدمہ پہنچا ہے۔ ان کے مطابق گزشتہ برس نوکا اور انانا دونوں کسی پریشانی کے بغیر ایک دوسرے کے ساتھ خوش و خرم گھومتے پھرتے تھے۔

 کچھ وقت کے لیے دونوں کو ایک دوسرے سے جدا رکھا گیا تھا تاہم گزشتہ ہفتے کم ہوتے ایسے جانوروں کی تعداد کو بڑھانے کے مقصد سے انہیں پھر سے ایک دوسرے سے ملا دیا گیا تھا تاکہ اس نسل کی مزید افزائش ہو سکے۔

کارٹر نے بتایا کہ نوکا اس چڑیا گھر میں سن 2011 سے ہی رہ رہا ہے اور اس دوران اس کی متعدد بار دیگر مادہ ریچھوں کے ساتھ جنسی ملاپ ہوتی رہی تاہم کبھی بھی اس طرح کا جارحانہ رویہ دیکھنے کو نہیں ملا۔ حال ہی میں نوکا کے ایک دیگر مادہ ریچھ سوکا سے دو جڑواں بچے بھی پیدا

 ہوئے تھے۔ 

ڈیٹرائٹ کے اس چڑیا گھر میں اس سے پہلے سن 1988 میں ایک جانور کا دوسرے جانور کو ہلاک کرنے کا واقعہ پیش آیا تھا اور اس واقعے میں بھی قطبی ریچھ نے ہی دوسرے کی جان لی تھی۔

انکیتا مکھو اپادھیائے/ ص ز/ ج ا

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں