1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: یورپ کی سب سے بڑی معیشت کو کساد بازاری کا خطرہ

23 اپریل 2020

کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر جرمنی کی بڑی بڑی کمپنیوں نے پیداوار کا سلسلہ بند کر دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق رواں برس یورپ کی اس سب سے بڑی معیشت کے نمایاں طور پر سکڑ جانے کاخطرہ پیدا ہو چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/3aCz8
تصویر: Getty Images/D. Hecker

جرمن حکومت کے ماہرین معاشیات کے ایک پینل نے پیر کے روز کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سےعائد کی جانے والی پابندیاں مجموعی قومی پیداوار میں دو اعشاریہ آٹھ فیصد سے لے کر پانچ اعشاریہ چار فیصد تک کمی کی وجہ بنیں گی۔

حکومتی ماہرین اقتصادیات کے پینل 'ایس وی آر‘ کا کہنا ہے کہ فی الحال یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ جرمن معیشت کو کس قدر نقصان پہنچے گا۔ ماہرین کے مطابق اس بات کا انحصار اس بات پر ہو گا کہ حکومت کورونا وائرس کے بحران کے پیش نظر عائد کردہ پابندیاں کب تک برقرار رکھتی ہے اور معیشت کی بحالی کس تیزی کے ساتھ ہوتی ہے۔

دنیا کے دیگر معاشی ماہرین کی طرح جرمن ماہرین نے بھی یورپ کی اس سب سے بڑی اور مضبوط معیشت میں بحالی کے حوالے سے مختلف منظرنامے پیش کیے ہیں۔ جرمنی کی معیشت انگریزی کے حرف 'وی‘ یا پھر 'یو‘ کی سی شکل میں بحال ہو سکتی ہے۔ 'وی‘ کی صورت میں جس تیزی سے معیشت نیچے گر رہی ہے، اسی تیزی سے بحال بھی ہو سکتی ہے۔ اگر یہ بحالی 'یو‘ کی شکل اختیار کرتی ہے، تووہ سست رفتار ہو گی۔

Deutschland Symbolbild Ausländische Mitarbeiter
تصویر: Imago Images/photothek/T. Trutschel

جرمنی کی آبادی تقریباﹰ تراسی ملین ہے اور اسے اٹلی، فرانس یا اسپین کی نسبت نرم لاک ڈاؤن کا سامنا ہے۔ لیکن اس کے باجود ملک میں فضائی کمپنی لفتھانزا اور فوکس ویگن جیسے بڑے کارساز ادارے اپنے آپریشن بند کر چکے ہیں۔

ایس وی آر  کی رپورٹ کے مطابق اگر گرمیوں میں صورت حال معمول پر آ گئی، تو بھی مجموعی قومی پیداوار یا جی ڈی پی میں دو اعشاریہ آٹھ فیصد تک کی کمی پیدا ہو جائے گی جبکہ اسی صورت حال میں آئندہ برس بھی تین اعشاریہ سات فیصد کی کمی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب اگر کورونا وائرس کا بحران مزید شدت اختیار کر جاتا ہے، تو سن دو ہزار اکیس میں بھی جرمنی کی مجموعی قومی پیداوار میں تقریباﹰ پانچ فیصد تک کی کمی واقع ہو سکتی ہے۔

ایس وی آر کے رکن آخم ٹروئیگر نے برلن حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ صحت اور معاشی اقدامات کےحوالے سے یورپ کی دوسری حکومتوں کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرے کیوں کہ جرمنی کی معیشت انتہائی مربوط معیشت ہے۔ دوسرے لفظوں میں جرمن معیشت کی بحالی کا انحصار دیگر یورپی ملکوں کی معیشتوں کی بحالی پر بھی ہو گا۔

آخم ٹروئیگر کا کہنا تھا، ''یہ کسی ایک ملک (جرمنی) کے لیے اچھا نہیں ہے کہ وہ اس بحران سے جلدی اور اچھے طریقے سے باہر نکل آئے جبکہ اس کے ارد گرد یہ بحران موجود رہے۔ اگر ایساہوا تو ہم پیداوار میں اضافہ نہیں کر سکیں گے۔‘‘

اس اقتصادی مشاورتی گروپ نے جرمن حکومت کی طرف سے ایک اعشاریہ ایک ٹریلین یورو کےامدادی پیکج کی بھی تعریف کی ہے، جس کا مقصد کورونا وائرس کے بحران سے متاثرہ کمپنیوں، کاروباری اداروں اور ملازمین کی مدد کرنا ہے۔

اس رپورٹ میں جرمنی کی ڈیجیٹلائزیشن پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق روزمرہ زندگی میں ڈیجیٹل طریقے سے معاملات نمٹانے کے حوالے سےجرمنی کئی دیگر ممالک کی نسبت ابھی بہت پیچھے ہے۔

ا ا / ک م (ڈی پی اے، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں