1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیجرمنی

جرمنی: انتہا پسند مسلم حملہ آور کے خلاف مقدمہ شروع

24 اکتوبر 2023

جرمن شہر ڈوئسبرگ میں قتل اور اقدام قتل جیسے الزامات کے تحت ملزم کے خلاف مقدمے کی سماعت شروع ہو گئی ہے۔ پیشی کے دوران ملزم بعض مذہبی حرکتیں کرتا رہا اور جج کے سامنے کھڑے ہونے سے انکار کر کے عدالت کو حیرت زدہ کر دیا۔

https://p.dw.com/p/4XwFk
ملزم کی مقامی عدالت میں پیشی
مدعا علیہ کو جیسے ہی کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا، تو اس نے بار بار ہاتھ سے ایسے اشارے کیے، جن کی شناخت بنیاد پرست اسلامی دہشت گرد گروپ ''اسلامک اسٹیٹ سے ہوتی ہےتصویر: Christoph Reichwein/dpa/picture alliance

جرمنی کی مغربی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں پیر کے روز ڈسلڈورف کی اعلیٰ علاقائی عدالت میں قتل اور اقدام قتل کے الزام میں ایک 27 سالہ شام کے پناہ گزین کے خلاف مقدمے کی سماعت شروع ہوئی۔

جرمنی: دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرنے والے پانچ افراد کے خلاف غداری کے الزامات

جرمنی کے وفاقی استغاثہ نے رواں برس 30 اگست کو یہ مقدمہ اپنے ہاتھ میں لیا تھا، جس نے دو جرائم کے سلسلے میں ملزم پر قتل کرنے اور قتل کی کوشش کرنے جیسے الزامات کے ساتھ ہی سنگین جسمانی نقصان پہنچانے کے الزامات بھی عائد کیے ہیں۔

کیا جرمنی کو ’مذہبی شدت پسندی‘ سے خطرہ ہے؟

دونوں واقعات رواں برس اپریل میں مغربی صنعتی شہر ڈوئسبرگ میں نو دن کے وقفے کے درمیان پیش آئے تھے۔

جرمنی کا خصوصی انسداد دہشت گردی نیٹ ورک دہشت گردانہ حملے روکتا ہے؟

پیر کے روز مدعا علیہ کو جیسے ہی کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا، تو اس نے بار بار ہاتھ سے ایسے اشارے کیے، جن کی شناخت بنیاد پرست اسلامی دہشت گرد گروپ ''اسلامک اسٹیٹ سے ہوتی ہے۔ ملزم اسی گروپ سے اپنی شناخت کرتا رہا ہے جبکہ عدالت میں موجود مقتول کے والدین یہ منظر دیکھ رہے تھے۔ جج کے کمرہ عدالت میں داخل ہوتے ہی ملزم نے کھڑے ہونے سے بھی انکار کر دیا۔

کیا جرمنی مسلمان دہشت گردوں کے حملے روکنے میں کامیاب رہا؟

مذکورہ شخص سن 2016 میں پناہ کے متلاشی کے طور پر جرمنی پہنچا تھا اور اسے رہائش کا درجہ بھی دیا گیا تھا۔ مقدمے کی سماعت سے قبل ہی یہ 24 اپریل سے ہی حراست میں ہے۔

جرمنی متاڈرہ مقامی جم
اطلاعات کے مطابق قتل کرنے کے کچھ روز بعد یہ شامی شخص ایک مقامی جم میں ''زیادہ سے زیادہ مردوں کو مارنے'' کے ارادے سے داخل ہوا تھا تصویر: Christoph Reichwein/dpa/picture alliance

'زیادہ سے زیادہ کافروں کو مارنے' کی کوشش

وفاقی استغاثہ کے مطابق مدعا علیہ ایک خود ساختہ جہادی ہے، جو لبرل معاشرے کو مسترد کرنے کے ساتھ ہی، آئی ایس کے نام پر جتنے بھی ''کافروں '' کو مار سکتا تھا، قتل کرنے کے لیے پرعزم تھا۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ ملزم کا خیال ہے کہ جرمنی میں جو لوگ شرعی قوانین کے مطابق زندگی نہیں گزارتے وہ ہلاک کیے جانے کے مستحق ہیں۔  اس طرح ان کی دلیل ہے کہ ملزم کے اقدامات کو جرمنی کے لبرل-جمہوری نظام پر براہ راست حملے کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

مدعا علیہ پر الزام ہے کہ اس نے نو اپریل کو شہر ڈوئسبرگ میں ایک 35 سالہ راہگیر پر چاقو سے حملہ کیا۔ اس نے متاثرہ کے پیٹ، سر اور گردن پر کم از کم 28 وار کیے تھے۔ اس کے فوراً بعد متاثرہ شخص کی موت ہو گئی، تاہم ملزم پھر بھی فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔

کہا جاتا ہے کہ اس واقعے کے نو دن بعد یہ شامی شخص ایک مقامی جم میں ''زیادہ سے زیادہ مردوں کو مارنے'' کے ارادے سے داخل ہوا۔

 وہاں جانے کے بعد وہ شاورنگ ایریا کی طرف بڑھا، جہاں اس نے تین مختلف افراد کے سینے میں چھرا گھونپا۔

ان متاثرین میں سے ایک کو جان لیوا زخم آئے اور وہ کئی دنوں تک تشویشناک حالت میں ہسپتال میں بھرتی رہا۔

اس کے بعد مدعا علیہ نے اس چوتھے شخص پر پیچھے سے حملہ کیا، جو مدد کے لیے جائے وقوعہ پر پہنچا تھا۔ اس کی ران میں دو بار چاقو سے وار کیا۔

حکام کی جانب سے جمع کیے گئے شواہد کے مطابق ملزم کے جوتے پر ڈی این اے کے نشانات پائے گئے، جس سے جم میں ہونے والے حملے اور شہر میں ہونے والے پچھلے حملوں کے درمیان فوری روابط کا پتہ چل گیا۔

اس مقدمے کی سماعت کے لیے فی الحال 18 تاریخیں طے کی گئی ہیں، جس کے مطابق یہ مقدمہ جنوری 2024 میں ختم ہو گا۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے، ای پی ڈی)