1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتجرمنی

جرمن کارکنوں نے گزشتہ برس 1.3 بلین گھنٹے اوور ٹائم کیا

10 مئی 2024

جرمن کارکنوں نے اپنے پیشہ وارانہ فرائض انجام دیتے ہوئے گزشتہ برس تقریباﹰ 1.3 بلین گھنٹے اوور ٹائم کیا۔ ان میں سے 775 ملین گھنٹے اوور ٹائم یا نصف سے زیادہ اضافی اوقات کار کا انہیں کوئی مالی معاوضہ نہیں ملا تھا۔

https://p.dw.com/p/4ffbJ
2023ء میں جرمنی میں ہر کارکن نے اوسطاﹰ 31.6 گھنٹے اوور ٹائم کیا
2023ء میں جرمنی میں ہر کارکن نے اوسطاﹰ 31.6 گھنٹے اوور ٹائم کیاتصویر: Ute Grabowsky/photothek/picture alliance

جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ اعداد و شمار وفاقی حکومت کی طرف سے مہیا کردہ تازہ ترین ڈیٹا سے پتہ چلے۔

جرمنی میں گھر سے کام کا طریقہ رائج ہی رہے گا، نیا جائزہ

جرمن پارلیمان کے ایوان زیریں بنڈس ٹاگ میں اس بارے میں ایک سوال بائیں بازو کی سیاسی جماعت ڈی لِنکے کی ایک رکن سوزانے فیرشل کی طرف سے پوچھا گیا تھا۔ اس کے جواب میں وفاقی وزارت محنت نے اپنے تحریری جواب میں بتایا کہ 2023ء میں جرمنی میں ہر کارکن نے اوسطاﹰ 31.6 گھنٹے اوور ٹائم کیا۔

ان اضافی اوقات کار میں سے فی کس سالانہ بنیادوں پر 18.4 گھنٹے اوور ٹائم ایسا تھا، جس کا متعلقہ کارکن کو کوئی اوور ٹائم الاؤنس نہیں ملا تھا۔

جرمنی میں تین روزہ ہڑتال کے بعد ریلوے نظام دوبارہ معمول پر

اس سال یکم مئی کو مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر جرمن شہر فرینکفرٹ میں نکالی گئی ایک ریلی کے شرکاء جن میں بلدیاتی رہنما، علاقائی سیاستدان اور اراکین پار،یمان بھی شامل تھے
اس سال یکم مئی کو مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر جرمن شہر فرینکفرٹ میں نکالی گئی ایک ریلی کے شرکاء جن میں بلدیاتی رہنما، علاقائی سیاستدان اور اراکین پار،یمان بھی شامل تھےتصویر: Andreas Arnold/dpa/picture alliance

آجرین کے اربوں یورو بچ گئے

وفاقی وزارت محنت کی طرف سے جواب ملنے کے بعد ڈی لِنکے نامی لیفٹ پارٹی کی رکن پارلیمان فیرشل نے کہا، ''گزشتہ برس جرمنی میں آجرین نے بغیر کسی اضافی معاوضے کے کیے جانے والے اس اوور ٹائم کی وجہ سے کارکنوں کی اجرتوں کی مد میں اربوں یورو بچائے۔ مگر کارکنوں کو مقررہ سے زیادہ اوقات کار کے منفی نتائج کا سامنا بھی کرنا پڑا اور ساتھ ہی ان سے یہ مسلسل مطالبات بھی کیے جاتے رہے کہ وہ اپنے کام کے اوقات کے حوالے سے زیادہ لچک دار رویوں کا مظاہرہ کریں۔‘‘

جرمنی میں ہنر مند افراد کی امیگریشن کے قوانین پر عملدرآمد شروع

وزارت محنت کے جواب میں اسی سال فروری میں سامنے آنے والے اس ڈیٹا کا حوالہ بھی دیا گیا ہے، جو انسٹیٹیوٹ برائے ایمپلائمنٹ ریسرچ (آئی اے بی) نے تیار کیا تھا۔ یہ ڈیٹا سب سے پہلے جرمن روزنامے 'رائنیشے پوسٹ‘ نے شائع کیا تھا۔

کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران ہوم آفس کا طریقہ کار شروع ہونے کے بعد سے گھر سے کام کرنے والے بہت سے جرمن کارکنوں کو بھی دیر تک گھر سے دفتری کام کرنا پڑتا ہے
کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران ہوم آفس کا طریقہ کار شروع ہونے کے بعد سے گھر سے کام کرنے والے بہت سے جرمن کارکنوں کو بھی دیر تک گھر سے دفتری کام کرنا پڑتا ہےتصویر: Thomas Trutschel/photothek/picture alliance

ڈیٹا سے مزید کیا پتہ چلا؟

وفاقی جرمن پارلیمان کو مہیا کردہ اس سرکاری ڈیٹا سے مزید کئی حقائق بھی واضح ہو گئے۔ مثلاﹰ پچھلے برس جرمن کارکنوں نے بامعاوضہ یا بلامعاوضہ جتنا بھی اوور ٹائم کیا، اس کی مجموعی طوالت سال بھر کے دوران آٹھ لاکھ پینتیس ہزار کل وقتی ملازمتوں کے برابر بنتی ہے۔

جرمنی میں پینشن کے لیے سڑسٹھ برس کی عمر بھی ناکافی ہو گی، صوبائی وزیر خزانہ

مزید یہ کہ 2023ء میں جرمن کارکنوں نے ملک گیر سطح پر جتنا بھی اوور ٹائم کیا، اس کا دورانیہ 2022ء میں کیے جانے والے اوور ٹائم سے تقریباﹰ 100 ملین گھنٹے کم تھا۔

2022ء میں جرمن کارکنوں نے جتنا اوور ٹائم کیا تھا، اس کا مجموعہ 1.4 بلین گھنٹے بنتا تھا۔

م م / ک م (ڈی پی اے)

جرمنی کو ہنرمندوں کی ضرورت، لیکن رکاوٹ کیا ہے؟