1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن چرچ، وبا نے عبادت کے ڈھب بدل دیے

3 جون 2020

کس نے سوچا تھا کہ ایک وقت ایسا بھی آئے گا، جب گرجا گھروں کے اندر پلیکسی گلاس نصب ہوں گے، ساز خاموش ہوں گے، گیت گانے والے موجود نہیں ہوں گے اور ڈس انفیکٹنٹ رکھے ہوں گے۔ وبا نے جرمنی گرجا گھروں کو بدل کر رکھ دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3dBww
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro

مذہبی اجتماعات کی وجہ سے وبا کے پھیلاؤ کے واقعات سب کے سامنے ہیں، یہی وجہ ہے کہ جرمن مسیحی مذہبی رہنما صحت کے خطرات اور روحانی ضروریات کے درمیان توازن قائم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

جرمن شہر ورمز کےایک گرجا گھر کے فادر تارکیسُس پاوکووِٹچ دعائیہ عبادت میں مصروف ہیں۔ ان کے چرچ میں نشستیں تو دو سو ہیں، تاہم اس وقت یہاں فقط 24 عبادت گزاروں کے بیٹھنے کی اجازت ہے، جب کہ موجود افراد صرف 20 ہیں۔

ہفتہ وار عبادت کے لیے آنے والے افراد کو یہ کیتھولک پادری خوش آمدید کہتے ہیں، جیسے کچھ بھی نہ بدلا ہو ،مگر عام حالات میں یہاں مضافحہ کیا جاتا تھا، لیکن اس وقت سکون اور خلوص کے پیغامات اشارے سے پہنچائے جاتے ہیں اور گلے ملنے کی بجائے، تبادلہ مسکراہٹوں کا ہوتا ہے۔

عبادت کے دوران ساز خاموش ہیں اور اجتماعی گیت پر پابندی عائد ہے،  تاہم پاؤکووِٹچ کہیں کہیں "ہالالویا" کہہ کر ایک آہنگ  دھار لیتے ہیں۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس بند کمرہ اجتماعات اور ڈروپلیٹس کے ذریعے پھیلتا ہے، یہی وجہ ہے کہ چرچ میں موجود افراد باہم سماجی فاصلہ قائم رکھے ہوئے ہیں۔

پھر وبا کی وجہ سے سکون اور خلوص کے اظہاریے ہی تبدیل نہیں ہوئے بلکہ باقاعدہ باہمی فاصلہ بھی چرچ کے اجتماعات کے لیے ایک بالکل نئی شے ہے۔ پادری پاؤکووِٹچ نے ماسک پہن رکھا ہے اور جتنی بار وہ کسی شے کو چھوتے ہیں، اتنی بار اپنے ہاتھ ڈس انفیکٹ کرتے ہیں۔

جرمنی کے دوسرے چرچز بہ شمول مشہورِ زمانہ کولون کے کیتھڈرل میں بھی پلیکسی گلاس دیکھے جا سکتے ہیں۔ برلن کے سینٹ جوزف میں پادری مقدس بریڈ دستانے پہن کر عبادت گزاروں کو دیتے ہیں۔

تکلیف دہ صورت حال

جرمنی بھر میں تقریبا دو ماہ کی بندش کے بعد مئی کے آغاز سے مذہبی عبادات کی اجازت دے دی گئی ہے۔

ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے پاؤکووِٹچ کہتے ہیں ، "فقط اجتماعی عبادت ہی بند نہیں تھی بلکہ بائبل کا اجتماعی مطالعہ بھی روک دیا گیا تھا اور نوجوانوں کو کیئر ہومز کا دورہ کرنے سے بھی روک دیا گیا تھا۔ یہ ذاتی طور پر ایک تکلیف دہ صورت حال تھی۔"

38 سالہ پادری کے لیے یہ تمام چیزیں خطبے کا ایک کلیدی حصہ تھیں۔ پاؤکووِٹچ نو برس تک ڈومینیکن آرڈر آف پریچرز کا حصہ رہنے کے بعد فقط ایک برس قبل باقاعدہ پادری کے طور پر خدمات میں مصروف ہوئے تھے۔

وبا کے دنوں میں پاؤکووِٹچ کمیونٹی سروس میں مصروف رہے ہیں اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ انہوں نے معمر افراد کے لیے ٹیلی فون ہیلپ لائن شروع کی اور عبادات اور روزمرہ کے پیغامات پوڈکاسٹ کے ذریعے لوگوں تک پہنچائے۔

وہ کہتے ہیں، "بچوں کے لیے ہم نے خطوط لکھے، جس میں آرٹ اور کرافٹ کی ورک بکس ان تک پہنچائی گئی۔"

اس دوران چرچ کی گھنٹیاں بجائی جاتی رہیں، تاکہ یہ اشارہ دیا جا سکے کہ گرجاگھر کمیونٹی کو عقیدے کے ذریعے جوڑتا ہے۔  یہ بات واضح ہے کہ عبادت کی اجازت ملنے پروہ بہت خوش ہیں، مگر ان کے لیے وبا کے تدارک کے لیے طے کردہ ضوابط بہت نئے  اور غیرمانوس بھی ہیں۔

رواں برس جرمنی میں مذہبی برداری کے لیے بہت سی اہم مذہبی تقریبات کی منسوخی بہت افسوس ناک امر تھی۔ کیتھولک اور پروٹیسٹنٹ برادری لاک ڈاؤن کے دوران ایسٹر جیسا اہم تہوار عمومی انداز سے منانے سے قاصر رہی۔ یہودی برداری کے لیے پاسواور اور مسلمانوں کے لیے رمضان غیرعمومی رہا۔ اس دوران یہ تمام برداریاں مذہبی اجتماعات منعقد نہ کر پائیں۔ سینٹ بازیلکا میں پوپ فرانسِس کا خطاب کسی اجتماع کے بغیر خالی میدان کے سامنے ہوا۔ یہ چوک عموماً سیاحوں اور عبادت گزاروں سے بھرا ہوتا ہے۔

ایک بات واضح ہے کہ سب کچھ بدل چکا ہے۔ بعض بشپس نے عبادت کی اجازت ملنے پر تہنیت کا اظہار کیا ہے، جب کہ بعض ابھی مختلف رائے رکھتے ہیں۔ گرجا گھروں میں پادریوں کی کوشش ہے کہ مقامی برادری کی روحانی ضرورت کا خیال بھی رکھا جائے مگر ساتھ ہی ساتھ صحت کے خطرات کو بھی صرفِ نظر نہ کیا جائے۔

کرسٹوف شٹراک، الیزابیتھ شوماخر، ع ت