1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمن چانسلر اولاف شولس کا دورہ بھارت

جاوید اختر، نئی دہلی
14 فروری 2023

ایسے وقت جبکہ یوکرین پر روسی حملے کے ایک برس مکمل ہونے والے ہیں جرمن چانسلر اولاف شولس بھارت کے دورے پر آنے والے ہیں۔ شولس بھارت کے پہلے سرکاری دورے پر فروری کے آخری ہفتے میں دہلی پہنچیں گے۔

https://p.dw.com/p/4NS8O
Narendra Modi beim G7 Gipfel in Elmau
تصویر: Jonathan Ernst/REUTERS

جرمن چانسلر اولاف شولس کا یہ بھارت کا پہلا سرکاری دورہ ہوگا۔ امید ہے کہ وہ 25-26 فروری کو بھارت کا دورہ کریں گے۔ یہ دورہ اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے 24 فروری کو ایک برس مکمل ہو رہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شولس کا یہ دورہ اس بات کا اشارہ ہے کہ برلن اپنے اسٹریٹیجک حساب کتاب میں نئی دہلی کی اہمیت کو سمجھتا ہے۔

جرمن چانسلر کے دورے سے قبل جرمنی کی خارجہ پالیسی اور سلامتی کے مشیر ینس پیلوٹنا نے نئی دہلی میں بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال سے ملاقات کی۔

جرمن وزیر خارجہ دہلی پہنچ گئیں، کئی معاہدوں پر دستخط متوقع

ینس پیلوٹینا جرمن چانسلر کے بھارت دورے کے لیے زمین تیار کرنے کے غرض سے آئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے بعد میں بھارتی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ شولس کے دورے کے دوران دونوں ملک روایتی شعبوں کے علاوہ ماحولیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے لیے قابل تجدید توانائی، سبز ہائیڈروجن، صنعتو ں کے ذریعہ گرین ٹیکنالوجی اپنانے جیسے نئے شعبوں میں باہمی تعاون پر بات چیت ہو گی۔

مئی 2022 میں مودی کے جرمنی دورے کے دوران دونوں ملکوں نے متعدد معاہدوں پر دستخط کیے تھے
مئی 2022 میں مودی کے جرمنی دورے کے دوران دونوں ملکوں نے متعدد معاہدوں پر دستخط کیے تھےتصویر: JOHN MACDOUGALL/AFP via Getty Images

'ماسکو بھارت کی بات سنتا ہے'

یوکرین جنگ کو ختم کرانے کے سلسلے بھارت کے کردار کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں جرمنی خارجہ اور سلامتی مشیر کا کہنا تھا، "میں بھارتی سفارت کاری کا بڑا قدردان ہوں، یوکرین تصادم کا حل تلاش کرنے کی کوششوں میں بھارت ایک اہم آواز ہے... حالانکہ ہمارے پاس ثالثوں کی کمی نہیں ہے لیکن اس جنگ کو ختم کرنے اور پڑوسی ملک سے نکل جانے کے سلسلے میں روس کی دلچسپی کی شدید کمی ہے۔"

ینس پیلوٹینا نے مزید کہا کہ ماسکو بھارت کی باتیں سنتا ہے، اس لحاظ سے یہ بہت اہم بات ہے۔ لیکن ماسکو نے یوکرین سے اپنی افواج کی واپسی اور بامعنی مذاکرات شرو ع کرنے کا اب تک کوئی اشارہ نہیں دیا ہے۔

بھارت کو ایک عظیم طاقت کے طور پر دیکھتے ہیں، روسی صدر

بھارت یوکرین پر روس کے فوجی حملے کی عوامی طور پر مذمت کرنے سے اب تک گریز کرتا رہا ہے۔ تاہم وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ برس روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ "اب جنگ کا دور نہیں رہ گیا ہے۔"

وزیر اعظم مودی نے جنگ کی وجہ سے ترقی پذیر ملکوں پر پڑنے والے منفی اثرات کو بھی اجاگر کیا تھا۔

برلن میں مودی کی میرکل سے ملاقات

بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے گزشتہ ہفتے ماسکو میں ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کی تھی اور باہمی اسٹریٹیجک تعلقات پر بات چیت کی تھی۔

بھارت اور چین کے درمیان تین برس سے سرحدی تعطل جاری ہے
بھارت اور چین کے درمیان تین برس سے سرحدی تعطل جاری ہےتصویر: Anupam Nath/AP/picture alliance

جرمن سلامتی مشیر نے بھارت چین سرحدی تنازع پر کیا کہا؟

جرمنی بھارت اور چین کے درمیان تین برس سے جاری سرحدی تعطل کے حوالے سے فکر مند ہے اور اس مسئلے کو بات چیت کے ذریعہ حل کرنے پر زور دیتا ہے۔

اس حوالے سے ایک سوال کے جواب میں جرمن سلامتی مشیر پیلوٹینا کا کہنا تھا، "ہم سرحدی تنازع پر فکرمند ہیں... یہ وہ شعبہ نہیں ہے جہاں ہتھیاروں کا استعمال کیا جائے... اس کے حل کے لیے مذاکرات کی ضرورت ہے۔ اور مجھے بھارتی فریق کی جانب سے اس حوالے سے خواہش مندی دکھائی دیتی ہے۔"

نیٹو بھارت اور چین کے درمیان 'مسائل' پیدا کر رہا ہے، روس

جرمن سلامتی مشیر کا مزید کہنا تھا کہ چونکہ چین عالمی منظر نامے پر ایک بڑا کردار ادا کرنے کی چاہت رکھتا ہے اس لیے اسے ورلڈ آرڈر کے ضابطوں کو برقرار رکھنے کے لیے زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

جرمنی - بھارت تعلقات: وزیراعظم مودی کی برلن آمد