1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

خاتون کو مکڑی سے بچانے کے لیے جرمن پولیس کی کارروائی

31 اکتوبر 2022

گاڑی ميں مکڑی ديکھنے پر مدد کے ليے پوليس کو بلا لينا۔ کئی ملکوں ميں تو ايسا کرنے پر لينے کے دينے پڑ جائيں مگر کيا آپ جانتے ہيں کہ 'اريکھنوفوبيا‘ يا مکڑيوں سے خوف واقعی ايک طبی صورتحال ہے؟

https://p.dw.com/p/4Itaf
Nosferatu-Spinne
تصویر: Robert Pfeifle/dpa/Nabu/picture alliance

جرمنی کی جنوب مغربی رياست باڈن ورٹمبرگ ميں ايک عجيب و غريب واقعہ پيش آيا۔ گزشتہ جمعے يعنی اٹھائيس اکتوبر کی شام ايک چھوٹے سے شہر لانگنن سلنگن ميں پوليس کو ايک کال موصول ہوئی۔ ٹيلیفون کال پر بےانتہا گھبرائی ہوئی ايک خاتون نے پوليس سے کہا کہ انہيں فوراً مدد درکار ہے اور وہ مزيد گاڑی چلانے کے قابل نہيں۔ پوليس افسران فوری طور پر متاثرہ خاتون کے پاس پہنچ گئے۔ لیکن جب ان کی گاڑی کی تلاشی لی گئی تو اس میں سے کچھ بھی برآمد نہيں ہوا۔ تب تک متاثرہ خاتون کی گھبراہٹ ميں بھی کچھ کمی آ چکی تھی۔

آسٹریلیا، سانپوں اور مکڑیوں کی تعداد میں حیران کن اضافہ

مکڑیاں انسانوں سے دگنا گوشت کھاتی ہیں

مکڑیوں کا تیار کردہ ریشم، ادویات اور کاسمیٹکس میں ممکنہ استعمال

مزيد پوچھ گچھ سے پتا چلا کہ خاتون کو مکڑیوں سے شديد ڈر لگتا ہے۔ تلاشی ميں کچھ نہ ملنے کے بعد خاتون اپنی گاڑی ميں بيٹھ کر اپنی منزل مقصود کی طرف روانہ ہو گئيں۔

جرمن نیوز ایجنسی کے مطابق يہ نہ ہی کوئی بھونڈا مذاق تھا اور نہ ہی ايک چھوٹی سے بات کو بڑھا چڑھا کر پيش کیا گیا ہے۔ 'اريکھنوفوبيا‘ يعنی مکڑوں اور مکڑيوں سے خوف ايک حقيقی طبی صورت حال ہے۔ اس کے متاثرين عموماً سونے سے قبل اپنے بستر کو کئی کئی مرتبہ ديکھتے ہيں کہ آس پاس کہيں کوئی مکڑی نہ ہو۔ ايسے افراد جنگلات وغيرہ ميں چہل قدمی سے بھی گريز کرتے ہيں تاکہ آٹھ ٹانگوں والی اس مخلوق سے ان کا واسطہ نہ پڑے۔

'اريکھنوفوبيا‘ سے متاثرہ افراد کے سامنے اگر کوئی مکڑی آ جائے تو فوراً ان کے پسينے چھوٹ جاتے ہيں۔ کئی واقعات ميں ان کے دل کی دھڑکن تيز ہو جاتی ہے۔ ماہرين کے مطابق مردوں کے مقابلے ميں عموماً خواتين 'اريکھنوفوبيا‘ کا زيادہ شکار بنتی ہيں۔

پاکستانی طالبہ نصرت مجید کا اعزاز

ع س / ا ا (ڈی پی اے)