1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی میں توانائی بچانے کی عوامی کوششیں

21 اگست 2022

جیسے جیسے جرمن عوام کو توانائی کی قیمتوں میں اضافے کا ادراک ہو رہا ہے ویسے ویسے وہ توانائی کی کھپت میں کمی کر رہے ہیں۔ یہی حال شہری حکومتوں کا بھی ہے۔

https://p.dw.com/p/4FfGI
Deutschland Berlin | Sehenswürdigkeiten werden nicht angestrahlt
تصویر: Sabine Gudath/IMAGO

جرمنی کے ایک مغربی صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کا مرکزی ثقافتی اور سیاحتی شہر کولون جو اپنی چہل پہل اور روشنی کی وجہ سے بہت مقبول ہوا کرتا تھا ، وہ اب خاصا اندھیرا رہنے لگا ہے۔ اس شہر کی بہت سی عمارتیں غیر معمولی کشش کی حامل ہیں۔ ساتھ ہی اس کا اسکائی لائن جو ایک جال کی مانند پھیلا ہوا ہے، رات کے وقت ایک انوکھا منظر پیش کرتا ہے تاہم اب یہ مانوس منظر غائب ہوتا جا رہا ہے۔ شہر کولون کے قلب میں واقعے کیتیھڈرل جرمنی آنے والے سیاحوں کی توجہ کا خاص مر کز ہوتا ہے۔ رات کے وقت اس کی عمارت کا منظر اب تبدیل ہوتا جا رہا ہے۔ اس کی روشنی بند رہتی ہے۔ یہ اقدام ان سب سے نمایاں نشانیوں میں سے ایک ہے جو یوکرین پر روس کے حملے  اور روس کی طرف سے توانائی کی سپلائی کم ہونے کے سبب پیدا ہونے والے بہت بڑے بحران کی نشاندہی ہے۔

توانائی کا بحران، جرمنی کی نگاہ شمسی توانائی پر

کولون کی شہری انتظامیہ کے اقدامات

کولون کی آفیشل انرجی کرائسس ٹیم کی انچارج آندریا بلوم کے بقول،''ابھی تک گھبرانے کی کوئی وجہ نہیں ہے، لیکن ہمیں ایک شدید ہنگامی صورتحال کے لیے بھی تیار رہنا ہوگا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا،''یقیناً، اب ہماری سب سے بڑی ترجیح بجلی کی بچت ہے کیونکہ گرمیوں میں بجلی کی اتنی زیادہ مانگ یا کھپت اتنی نہیں ہوتی ہے۔ اس لیے اب ہم روشنی پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں: فٹ بال اسٹیڈیم ، کیتھیڈرل اور اس شہر کا ٹاؤن ہال اور رائن پل وغیرہ ان مقامات میں شامل ہیں جہاں ہم بجلی بچا رہے ہیں۔  ان کی تمام لائٹس رات گیارہ بجے بند کر دی جاتی ہے۔‘‘

شہر میں اب 130 سے ​​زائد سرکاری عمارتوں پر رات کے وقت لائٹس بند رکھی جا رہی ہیں اور رات 11 بجے سے اسٹریٹ لائٹس بھی مدھم ہو جائیں گی۔ کولون کی شہری انتظامیہ نے 15 فیصد تک توانائی کی کھپت کو کم کرنے کی منصوبہ بندی کر لی ہے۔ ایک ضابطہ کے تحت جو یورپی یونین نے وضع کیا ہے۔

Bilderchronik des Krieges in der Ukraine | Deutschland Protest
برلن میں چانسلر دفتر کے باہر انرجی ایمبارگو کا نشانتصویر: Paul Zinken/dpa/picture alliance

شہریوں کا کفایت شعاری کا مظاہرہ

جرمن باشندے کم شاور لے رہے ہیں، کم کھانا پکا رہے ہیں تاکہ بجلی کو زیادہ سے زیادہ بچایا جا سکے۔ پیر کے روز جرمن صارفین کو معلوم ہوا کہ انہیں سردیوں کے مہینوں میں گیس کے لیے کتنی اضافی رقم ادا کرنی پڑے گی۔ سرمائی گیس سرچارج کے طور پر اکتوبر سے  جرمن گھرانوں اور کاروباری اداروں کے لیے جرمن کم شاور لے رہے ہیں، کم کھانا پکا رہے ہیں۔

پیر کے روز جرمن صارفین کو معلوم ہوا کہ انہیں سردیوں کے مہینوں میں گیس کے لیے کتنی اضافی رقم ادا کرنا پڑے گی۔ سرمائی گیس سرچارج، جو اکتوبر میں جرمن گھرانوں اور کاروباری اداروں کے لیے نافذ العمل ہو گا، 2.4 یورو سینٹ فی کلو واٹ گھنٹہ مقرر کیا گیا تھا۔ وزیر اقتصادیات رابرٹ ہیبک نے اندازہ پیش کیا تھا کہ یہ سالانہ ''کئی سو یورو فی گھرانہ‘‘ ہو سکتی گی۔ 

دو ماہ قبل ہیبک نے خبردار کیا تھا کہ جرمنی کو سخت موسم خزاں اور موسم سرما کا سامنا ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ کم نہائیں، صرف پانچ منٹ شاور کریں اور ایئر کنڈیشنر کا استعمال مکمل طور پر بند کردیں۔

جرمن آٹو کلب: روسی ایندھن پر انحصار ختم کرنے کے لیے گاڑیاں دھیمی رفتار میں ڈرائیو کریں

پلمبنگ کے سازوسامان بنانے والی بڑی جرمن کمپنی 'گروہے‘ جرمنی کے مینیجنگ ڈائریکٹر الیکسزنڈر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ حالیہ ہفتوں میں پانی بچانے والے آلات کی مانگ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

Gelsenkirchen | BP-Erdölraffinerie
جرمن باشندے زیادہ تر سائیکل سواری کا استعمال کر رہے ہیںتصویر: Martin Meissner/AP/picture alliance

دو ماہ قبل ہیبک نے خبردار کیا تھا کہ جرمنی کو سخت موسم خزاں اور موسم سرما کا سامنا ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ کم نہائیں، صرف پانچ منٹ شاور کریں اور ایئر کنڈیشنر کا استعمال مکمل طور پر بند کردیں۔

 کمپنی گروہے جرمنی کے مینیجنگ ڈائریکٹر الیکسزانڈر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ حالیہ ہفتوں میں پانی بچانے والے آلات کی مانگ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر،  شاور کے جھرنے اور بیسن کے لیے کم پانی والے نلکے وغیرہ کی مانگ بہت بڑھ گئی ہے۔

موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے اہداف

شہر بون نے، بہت سے دوسرے شہروں کی طرح، 2035 ء تک کاربن نیوٹرل ہونے کے ہدف کا اعلان کیا ہے۔ دوسرے لفظوں میں، کوئلہ، تیل اور گیس سے دوری اختیار کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ  کیا تمام جرمن شہر ایسا کر سکتے ہیں؟ اس سوال کا جواب ایک توانائی کے امور کی ماہر سیلیا شؤٹسے یوں دیتی ہیں،''میں انسولیشن اور توانائی کی کارکردگی پر زیادہ زور دینا چاہوں گی۔ بدقسمتی سے، عمارت کی تزئین و آرائش کے لیے فنڈنگ کی شرائط مزید مشکل کر دی گئی ہیں۔   یہ افسوسناک ہے۔ جبکہ رینوویشن یا تزئین و آرائش ہیٹ پمپوں کو موثر طریقے سے انسٹال کرنے کا ایک بہت اچھا ذریعہ ہو سکتا ہے۔ اس طرح کے پروجیکٹس کے لیے مزید ادارہ جاتی امدد فراہم کرنے کا عمل مکارآمد ثابت ہو سکتا ہے۔ اس سلسلے میں  چاہے  علاقائی توانائی ایجنسیاں ہوں یا صارفین کے مراکز۔ ان کے ذزیعے عوام کو صلاح و مشورے دینے کا کام موثر طریقے سے انجام دیا جا سکتا ہے۔

ک م/ ع ت( اُولیور پیپر)