1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جبران ناصر کو فوری بازیاب کرایا جائے، مظاہرین کا مطالبہ

2 جون 2023

نو مئی کے واقعات کے بعد ملک بھر میں سیاسی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ اور سوشل میڈیا مانیٹرنگ میں سختی آئی ہے۔ سول سوسائٹی نے جبران ناصر کو ’حق کی آواز‘ قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4S7lo
جبران ناصر کی بازیابی کے لیے سول سوسائٹی کی طرف سے کراچی پریس کلب کے باہر مظاہرہ تصویر: Rafat Saeed/DW

پاکستان  میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک سرگرم کارکن جبران ناصر کی جبری گمشدگی کے خلاف جمعے کے روزکراچی میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔  مظاہرین نے حکومت وقت سے مطالبہ کیا کہ جبران کی بازیابی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔ جبران ناصر کی اہلیہ اداکارہ منشا پاشہ کا کہنا ہے کہ جبران نے ہمیشہ انسانیت کی بات کی ہے۔ ان کے بقول اگر حق کے لیے بولنے والوں کے ساتھ ایسا سلوک ہوگا تو ظلم کے خلاف آواز کون اٹھائے گا۔

بلوچ خواتین کی جبری گمشدگیوں کے خلاف نئی احتجاجی تحریک

Pakistan Jibran Nasir
جبران ناصر کی بازیابی کے لیے کراچی پریس کلب کے باہر مظاہرے میں شریک سول سوسائٹی کی اراکینتصویر: Rafat Saeed/DW

’ظلم کے خلاف توانا آواز‘

 منشا پاشا نے ڈوئچے ویلے سےخصو صی بات کرتے ہوئے کہا، ''جبران ایک کھری بات کرنے والا فرد ہے۔ وہ کمزوروں اور مظلوموں کی آواز ہے اور آواز بھی ایک توانہ آواز ہے۔‘‘  انہوں نے مزید کہا کہ جمعرات کی رات  وہ اور جبران رات کے کھانے سے فارغ ہوکر گھر آرہے تھےکہ  راستے میں کچھ نامعلوم افراد نے ان کی گاڑی کو ایک جانب روک لیا۔

منشا پاشا کا کہنا تھا، '' ڈبل کیبن گاڑی سمیت دیگر گاڑیوں سے تقریباﹰ پندرہ افراد ہماری گاڑی کی طرف آئے اور جبران کو گاڑی سے باہر نکلنے کے لیے کہا۔ جبران بات کرنے گاڑی سے باہر نکلے تو سادہ لباس میں اسلحہ سے لیس  افراد نے جبران کو اپنے ہمراہ آنے کا کہا اور زبردستی جبران کو اپنے ساتھ لےگئے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''جبران کی جبری گمشدگی کے خلاف ہم رات سے کوشش کر رہے تھے کہ پولیس میں رپورٹ درج کروائی جائے لیکن پولیس مسلسل ٹال مٹول سے کام لے رہی تھی۔ اور مقدمہ درج کرنا تو دور کی بات ہماری درخواست تک وصول نہیں کی جارہی تھی۔‘‘

جبری لاپتہ افرادکی بازیابی: کیا یہ مسئلہ کبھی حل بھی ہو گا؟

سول سوسائٹی کا احتجاج

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں واقع پریس کلب کے باہر سول سوسائٹی کی جانب سے جبران ناصر کے حق میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ملک کی معروف کلاسیکل رقاصہ شیما کرمانی کا کہنا تھا کہ جبران ناصر مظلوموں کی ایک توانہ آواز ہیں، انہیں فوری طور پر بازیاب  کرایا جانا چاہییے۔ پاکستان ایک آزاد ملک ہے اور یہاں ہر ایک کو اپنی رائے کا اظہار کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔

’اداروں پر اعتبار ہونا چاہیے ان سے خوف نہیں‘، جبران ناصر

ان کا مزید کہنا تھا، ''یہ جبری گمشدگی کا معاملہ تویشناک معاملہ ہے۔ سندھ بلوچستان سمیت ملک بھر میں کہیں بھی کسی کو اٹھا لیا جاتا ہے اور وجہ بھی نہیں بتائی جاتی۔ یہ سلسلہ اب بند ہونا چاہیے۔ اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو اسے ملک کے آئین و قانون کے مطابق قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔‘‘

پاکستان میں شہریوں کی جبری گمشدگیاں ایک بڑا مسئلہ کیوں ہیں؟

مظاہرے میں موجود عورت فاونڈیشن کی ڈائریکٹر مہناس الرحمنٰ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،'' کسی کو بھی کسی جگہ سے اٹھا لینا کہیں سے بھی جسٹی فائیڈ نہیں ہے۔ ملک میں ایک آئین موجود ہے۔ قوانین موجود ہیں۔ اس کے تحت ہی ملک کو چلایا جائے۔ جبران نے ہمیشہ کمزروں کے لیے آواز اٹھائی ہے۔ اسے یوں لاپتہ کردینا سرا سر زیادتی ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ سول سوسائٹی اپنے ساتھی اور دیرینہ رفیق جبران ناصر کی بازیابی کے لیے باہر نکلی ہے۔'' ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اگر جبران کو جلد سے جلد بازیاب نہ کرایا گیا تو حکومت وقت کی بڑی ناکامی ہے۔ جبران پاکستانی شہری ہے اور اسکی جلد واپسی حکومت وقت کی ذمہ داری ہے۔‘‘

جبری گمشدگیوں پر بل مسترد، کئی حلقوں کا افسوس

جبران ناصر کی گمشدگی پر حکومتی ردعمل

 منہاس الرحمنٰ  کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ اور ترجمان سندھ حکومت نے اس واقعہ کا نوٹس لیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی کی درخواست  پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے امید ظا ہر کی کہ جبران  ناصر کی جلد ہی گھر واپسی ہوگی۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو ہم عدالت سے رجوع کرینگے۔

جبری گمشدگیاں، سندھی ترقی پسند کارکن امر فیاض لاپتا

’حساس صورتحال‘

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اس وقت صورتحال انتہائی حساس ہے۔ عمران خان کی گرفتاری کے بعد  سے سیاسی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کے واقعات کے بعد تسلسل سے سوشل میڈیا سمیت دیگر پلیٹ فارمز کو مانیٹر کیا جارہا ہے۔ ملک بھر میں سوشل میڈیا پر منفی پوسٹ لگانے والوں کے خلاف کریک ڈاون کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

 جبران ناصر بھی کئی حساس موضوعات پر کھل کر بات کرنے والوں میں سے ایک ہے۔ ایک امکان یہ بھی موجود ہے کہ وہ بھی ایسے کسی عمل کا نشانہ بنے ہوں۔ تاہم  ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے وہ کہاں ہیں اور کون انہیں لے کر گیا ہے۔

صوبہ سندھ کے ڈيڑھ سو سے زائد لاپتہ سياسی کارکن کہاں ہيں؟