1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپان: شاہی جوڑے کا جاپان امریکا جنگ کی یادگار کا دورہ

کشور مصطفیٰ9 اپریل 2015

جاپان کے شہنشاہ آکی ہیتو اور ملکہ میشیکو نے 8 اور 9 اپریل کو دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے 70 سال مکمل ہونے پر بحرالکاہل کے جزائر پر مشتمل ملک پِلاؤ کا دورہ کیا۔

https://p.dw.com/p/1F5M5
تصویر: Reuters/Kyodo

اس سال جاپان بھر میں دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کی 70 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ اس موقع پر اس شاہی جوڑے نے پِلاؤ میں قائم ایک یادگار پر پھول چڑھائے اور جنگ میں ہلاک ہونے والے جاپانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کے لیے دعا کی۔

1944ء میں دو ماہ تک جاری رہنے والی اس جنگ میں قریب 10 ہزار جاپانی دفاعی فوجی اُس وقت کے جاپانی شہنشاہ اور حالیہ شہنشاہ آکی ہیتو کے والد کی طرف سے لڑتے ہوئے مارے گئے تھے۔ اس چھوٹے سے جزیرے پر قبضے کے لیے ابتدائی طور پر امریکی فوج کی فرسٹ مارین ڈویژن اور بعد ازاں81 انفنٹری ڈویژن نے جاپانی فوجیوں کے خلاف لڑتے ہوئے اپنے 16 سو فوجی قربان کر دیے تھے۔ 15 اگست 1945ء کو جاپان نے ہتھیار ڈال دیے تھے اور 34 جاپانی فوجی 1947ء تک ایک جنگل میں چھُپے رہے تھے۔

Japan Kaiser Akihito Kaiserin Michiko Angaur Island
جاپانی شہنشاہ آکی ہیتو اور ملکہ میشیکوتصویر: Reuters/Kyodo

70 سال بعد ان واقعات کی یاد میں منائی جانے والی تقریبات کے بعد جاپانی شہنشاہ اور ملکہ نے ہلاک ہونے والوں کے لواحقین اور جنگ کے آزمودہ کاروں کے ساتھ بات چیت کی۔

شہنشاہ Akihito اور ملکہ Michiko کا مذکورہ ملک کا یہ پہلا دورہ ہے، جس کا مقصد باہمی دوستی کو مزید مضبوط بنانا ہے۔

دورے کے پہلے روز شاہی جوڑے نے ہوائی اڈے پر استقبالیہ تقریب میں شرکت کی۔ اس کے بعد ان کی Palau کے صدر Tommy Remengesau اور ان کی اہلیہ سے ملاقات ہوئی۔ بعد ازاں وہ ملک کے سب سے بڑے شہر کرور میں بھی ایک استقبالیہ تقریب میں شریک ہوئے۔ دوسرے روز شہنشاہ اور ملکہ نے دوسری عالمی جنگ کے دوران ہولناک لڑائی کے مقام جزیرہ پیلی لیو کا دورہ کیا۔

Japan Kaiser Akihito Kaiserin Michiko Angaur Island
دوسری عالمی جنگ کے دوران ہولناک لڑائی کا مقام جزیرہ پیلی لیوتصویر: Reuters/Kyodo

2013 ء میں بھارت کا دورہ کرنے کے بعد یہ شاہی جوڑے کا پہلا غیر ملکی دورہ ہے ۔ پالا ٹوکیو کے جنوب میں تقریباً 3 ہزار 200 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ تقریباً 30 سال تک اس کے جاپان کے زیر انتظام رہنے کے دور میں کئی جاپانی وہاں منتقل ہوئے تھے۔

81 سالہ شہنشاہ آکی ہیتو بارہا تاکید کرتے رہے ہیں کہ جاپان کو اپنی تاریخ کے اس افسوسناک واقعے کی اذیتوں اور مصائب کو فراموش نہ کیا جائے۔ ان کے برعکس جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے جاپان کے ماضی اور اُس کے ان تاریخی واقعات پر ہمیشہ پشیمان رہنے اور عُذر خواہانہ رویہ اختیار کرنے سے اجتناب برتنے کی ترغیب دلاتے رہے ہیں۔