1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی میں انتخابات کے لیے ووٹنگ، ایردوآن کے لیے نازک مرحلہ

14 مئی 2023

ترک عوام آج اتوار کو پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کے لیے ووٹ ڈال رہے ہیں۔ یہ ووٹ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے سیاسی مستقبل کے لیے انتہائی اہم قرار دیے جا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4RKbJ
Bildkombo | Türkei Wahlen 2023 | Kilicdaroglu und Erdogan
تصویر: Burak Kara/Umit Bektas/AFP/Getty Images

ترکی میں ہونے والے انتخابات کو جدید ترکی کی 100 سالہ تاریخ کے اہم ترین انتخابات قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ انتخابات نہ صرف ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی صدارت  کا خاتمہ کر سکتے ہیں بلکہ ان کی حکومت کے بڑھتے ہوئے آمریت پسندانہ اقدامات کے سامنے بھی بند باندھ سکتے ہیں۔

لیکن اگر ایردوآن اور ان کی جماعت ان انتخابات میں کامیابی حاصل کر لیتے ہیں تو پھر ان کا اقتدار تیسری دہائی میں بھی داخل ہو سکتا ہے۔

یہ ووٹنگ نہ صرف یہ طے کرے گی کہ 85 ملین آبادی اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن اس ملک کی سربراہی کون کرے گا بلکہ یہ فیصلہ  بھی ہو گا کہ ملک میں مستقبل کا طرز حکمرانی کیا ہو گا، جس کی معیشت مشکلات کا شکار ہے اور زندگی گزارنے کے اخراجات بڑھ رہے ہیں۔ ساتھ ہی ملک کی خارجہ پالیسی کی بھی سمت متعین ہو گی۔ ترکی میں آج ہونے والی ووٹنگ میں 61 ملین افراد ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔

Türkei | Wahlen 2023 | Kemal Kilicdaroglu
دارالحکومت انقرہ میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے بعد کیمروں کے سامنے کلچ دار اولو نے کہا، ’’ہم جمہوریت کو بہت زیادہ مس کرتے رہے ہیں۔ امید ہے کہ بہار جلد آئی گی۔‘‘ تصویر: ADEM ALTAN/AFP

ہم جمہوریت کو مس کرتے ہیں، ایردوآن کے مرکزی حریف

صدارتی دوڑ میں صدر رجب طیب ایردوآن کے مرکزی حریف کمال کلچ دار اولو نے اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد ملک میں ممکنہ تبدیلی کے امکانات کو سراہا۔ انہیں چھ جماعتی اتحاد کی حمایت حاصل ہے۔

دارالحکومت انقرہ میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے بعد کیمروں کے سامنے کلچ دار اولو نے کہا، ’’ہم جمہوریت کو بہت زیادہ مس کرتے رہے ہیں۔ امید ہے کہ بہار جلد آئی گی۔‘‘ 74 سالہ کا اشارہ ان انتخابات میں ممکنہ کامیابی کی طرف تھا۔

ترک الیکشن: کیا ایردوآن متحد اپوزیشن کو شکست دے سکیں گے؟

امید ہے انتخابی نتائج، ’ملک کے مستقبل کے لیے اچھے‘ ہوں گے، ایردوآن

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اپنا ووٹ آج استنبول کے اُسکودار ڈسٹرکٹ میں ڈالا۔ اس موقع پر انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ ترکی کے کئی نسلوں کے ان اہم ترین انتخابات کے نتائج ’’ملک کے مستقبل کے لیے اچھے‘‘ ہوں گے۔ تاہم انہوں نے اس موقع پر اپنی جیت کی کوئی پیش گوئی نہیں کی۔

ایردوآن کا اس موقع پر کہنا تھا، ''میری خدا سے امید یہی ہے کہ آج شام جب ووٹنگ کا سلسلہ ختم ہو گا، تو نتیجہ ملک کے مستقبل اور ترک جمہوریت کے لیے اچھا ہو گا۔‘‘

ایردوآن کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کے نتائج انقرہ کی بجائے استنبول میں رہتے ہوئے سنیں گے۔

Türkei | Wahlen 2023 | Erdogan im Wahllokal
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اپنا ووٹ آج استنبول کے اُسکودار ڈسٹرکٹ میں ڈالا۔تصویر: Umit Bektas/Pool/REUTERS

انتخابی جائزوں میں کلچ دار اولو کی برتری

ووٹنگ سے قبل ہونے والے انتخابی جائزوں کے مطابق ایردوآن کے مرکزی حریف کمال کلچ دار اولو کسی حد تک آگے تھے۔ ترکی میں جمعہ 12 مئی کو ہونے والے دو انتخابی جائزوں سے معلوم ہوا کہ کلچ دار اولو 50 فیصد ووٹ لینے کا ہدف عبور کر لیں گے۔ خیال رہے کہ اگر کوئی امیدوار ڈالے گئے ووٹوں کا 50 فیصد حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوتا تو صدارتی انتخابات کو دوسرا مرحلہ 28 مئی کو منعقد ہو گا۔

ترک تارکین وطن ایردوآن کی حمایت کیوں کرتے ہیں؟

ا ب ا/ک م (ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)