1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
آفاتترکی

زلزلے میں پچاس ہزار سے زائد ہلاکتوں کا خدشہ، اقوام متحدہ

13 فروری 2023

ترکی اور شام کے زلزلے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 33,000 سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ زندہ بچ جانے والوں کو ملبے سے نکالا بھی جا رہا ہے۔ اب زیادہ تر توجہ متاثرین کی مدد پر مرکوز کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/4NOj7
Türkei | Erdbeben | Suche nach Verschütteten in Kahramanmaras
تصویر: Kamran Jebreili/AP Photo/picture alliance

ترکی میں امدادی کارکنوں نے 13 فروری پیر کے روز بھی زلزلے کے ملبے سے مزید لوگوں کو نکالا، تاہم اب اس بات کی امیدیں دم توڑتی جا رہی ہیں کہ اب متاثرہ علاقوں میں بہت زیادہ زندہ بچ جانے والے مل پائیں گے۔

ترکی اور شام میں ہلاکتیں اب تینتیس ہزار سے بھی زائد

ادھر اقوام متحدہ کی امدادی ٹیم کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے کہا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ مرنے والوں کی تعداد کم از کم 50,000 تک پہنچ جائے گی۔ وہ ہفتے کے روز زلزلے سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے جنوبی ترکی پہنچے تھے۔

استنبول میں اگلے تباہ کن زلزلے میں ’لاکھوں ہلاکتوں‘ کا خدشہ

ترکی میں اب تک کم از کم 29,605 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے اور اس طرح یہ اب تک 10 مہلک ترین زلزلوں کی فہرست میں شامل ہو چکا ہے۔ شام میں بھی 3,500 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جہاں جمعے کے روز اب تک ہلاکتوں کی تعداد کو اپ ڈیٹ نہیں کیا گیا ہے۔

سیاحوں سے بھرے یونانی جزیرے کوس میں زلزلہ، دو سیاح ہلاک

ترکی کی ڈیزاسٹر اتھارٹی 'اے ایف اے ڈی' کے مطابق گزشتہ پیر اور ہفتے کے درمیان اسی علاقے میں تقریبا 2,000  بار مزید آفٹر شاکس یعنی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔

ترکی میں ’وقت امدادی ٹیموں کے خلاف‘

ترکی میں لوٹ مار کی وجہ سے مہاجرین کے خلاف غم و غصہ

گزشتہ ہفتے کے تباہ کن زلزلے سے متاثر ہونے والے ترک شہروں کے رہائشی مسلسل لوٹ مار کے واقعات کی اطلاع دیتے رہے ہیں دوسری جانب انسانی حقوق کے کارکنوں نے خبردار کیا ہے کہ مبینہ لوٹ مار کی وجہ سے بہت سے افراد پر غلط حملے بھی ہوئے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وسطی انطاکیہ میں کاروباری مالکان نے اتوار کو اپنی دکانیں خالی کر دیں۔ مقامی رہائشیوں اور امدادی کارکنوں نے خبردار کیا ہے کہ سیکورٹی کی صورت حال میں کمی آئی ہے۔ بعض وہ لوگ جن کے گھر تباہ ہو چکے ہیں، کا کہنا تھا کہ ان کا قیمتی سامان چوری ہو گیا ہے۔

Türkei Syrien Erdbeben Rettungsarbeiten
گزشتہ ہفتے کے تباہ کن زلزلے سے متاثر ہونے والے ترک شہروں کے رہائشی مسلسل لوٹ مار کے واقعات کی اطلاع دیتے رہے ہیںتصویر: Burak Kara/Getty Images

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے ایک صدارتی حکم نامہ جاری کیا ہے، جس میں ایسے لٹیروں کی نظر بندی کی مدت ایک دن سے بڑھا کر چار دن تک کر دی گئی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ خلاف ورزی کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔

ترکی کے وزیر انصاف بیکر بوزگ نے اتوار کے روز ایسی لوٹ مار کے الزام میں 57 افراد کی گرفتاری کا بھی اعلان کیا۔ بہت سے ترک باشندوں نے لوٹ مار کا الزام افغانستان اور شام کے تارکین وطن پر عائد کیا ہے۔ یہ صورت حال ایک ایسے ملک میں غیر ملکیوں کے خلاف تعصب کو ہوا دے رہی ہے، جو لاکھوں غیر ملکی شہریوں کا گھر ہے۔

ترکی میں بین الاقوامی ہیومن رائٹس واچ کی نمائندگی کرنے والی ایما سنکلیئر ویب نے ٹویٹر پر اس مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے ایک تصویر دوبارہ پوسٹ کی، جس میں مبینہ لٹیروں کو فرش پر گھٹنے ٹیکتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

انہوں نے ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے حکام کی ذمہ داری پر زور دیتے ہوئے لکھا، ''پولیس اور شہریوں کی جانب سے ایسے افراد کے ساتھ مار پیٹ اور ظلم کرنے والی بہت سی چونکا دینے والی تصاویر گردش کر رہی ہیں، جن کے بارے میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ان لوگوں نے زلزلوں کے بعد عمارتوں کو لوٹ لیا۔''

وکلا کے ایک مقامی گروپ 'دیار باقر بار ایسوسی ایشن' نے بھی ٹویٹر پر اس رجحان کے حوالے سے لکھا کہ یہ اب ''خطرناک حد تک پہنچ گیا ہے۔'' گروپ نے ان ''غیر انسانی حرکتوں '' کے خلاف قانونی کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔

Türkei | Erdbeben | Suche nach Verschütteten in Kahramanmaras
جرمنی کے ایک ماہر امدادی کارکن نے خبردار کیا ہے کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہےتصویر: Hiroto Sekiguchi/AP Photo/picture alliance

اقوام متحدہ کا شامی اپوزیشن کے زیر قبضہ علاقوں میں امداد پہنچانے میں ناکامی کا اعتراف

اقوام متحدہ کے انڈر سکریٹری جنرل برائے انسانی امور مارٹن گریفتھس نے ترکی اور شام کی سرحد کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ شام کے لوگ ''بین الاقوامی مدد کی امید پر تھے، جو ان تک نہیں پہنچ سکی۔'' وہ خاص طور پر شام کے شمال مغرب میں اپوزیشن کے زیر قبضہ علاقوں کا حوالہ دے رہے تھے۔

گریفتھس نے ٹویٹر پر لکھا، ''وہ بجا طور پر ایسا محسوس کر رہے ہیں جیسے انہیں چھوڑ دیا گیا ہو۔'' انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس کو بہت تیزی سے حل کرنے پر اپنی توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا، ''میرا فرض اور ہماری ذمہ داری یہ ہے کہ ہم اس ناکامی کو جتنی جلدی ہو سکے درست کر لیں۔ اب یہ میری توجہ ہے۔''

 شام کے امدادی گروپ ''وائٹ ہیلمٹس'' کے سربراہ نے جمعے کے روز اقوام متحدہ پر یہ الزام لگایا تھا کہ وہ اپوزیشن کے زیر قبضہ علاقوں میں مناسب انسانی امداد پہنچانے میں ناکام رہے ہیں۔

زلزلے کے بعد عمارتوں کے ٹھیکیداروں کی گرفتاریاں

ترک حکام نے زلزلے کے دوران منہدم ہونے والی بعض عمارتوں کی تعمیر میں مبینہ طور پر ملوث 113 مشتبہ افراد کو حراست میں لینے کا حکم دیا۔ نائب صدر فواد اوکتے نے بتایا کہ 131 مشتبہ افراد کی شناخت کر لی گئی ہے اور ''ان میں سے 113 کو حراست میں لینے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔

وزیر ماحولیات مراد خرم کا کہنا ہے کہ پورے خطے میں کم از کم 24,921 عمارتیں منہدم ہوئی ہیں یا پھر انہیں زبردست نقصان پہنچا ہے۔ ترکی میں تعمیرات سے متعلق اصول و ضوابط زلزلے سے متعلق انجینئرنگ کے موجودہ معیارات پر پورا اترتے ہیں، تاہم بیشتر اوقات اس کا نفاذ نہیں ہوتا ہے۔

ترک میڈیا کی رپورٹ کے مطابق استنبول کے ہوائی اڈے پر حکام نے اتوار کے روز دو ٹھیکیداروں کو حراست میں لیا، جنہیں ادیامان میں کئی عمارتوں کی تباہی کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ مبینہ طور پر یہ دونوں افراد جارجیا جا رہے تھے۔

سرکاری نیوز ایجنسی انادولو کا کہنا ہے کہ صوبہ غازی انتپ میں دو مزید افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن پر شبہ ہے کہ انہوں نے تباہ ہونے والی عمارت میں اضافی کمرہ بنانے کے لیے کالم کاٹے تھے۔

جرمن امدادی ٹیم کی بیماریوں سے متعلق تنبیہ

جرمنی کے ایک ماہر امدادی کارکن نے خبردار کیا ہے کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔

تھومس گینر زلزلے کا تجربہ رکھنے والے ایک ماہر ڈاکٹر ہیں، جو جرمن امدادی تنظیم (این اے وی آئی ایس) کی ٹیم کا حصہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے، ''ایسے علاقوں میں جہاں لوگوں کو پینے کے صاف پانی تک رسائی نہیں ہے، وہاں کسی بھی وقت وبائی امراض کا خطرہ ہے۔''

انہوں نے خبردار کیا کہ ملبے کے نیچے پھنسی ہوئی لاشیں پانی کی سپلائی کو آلودہ کر سکتی ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں بیت الخلاء کی کمی بھی تشویش کا باعث ہے۔ ایک ترک امدادی کارکن نے انطاکیہ کی صورتحال کو کافی مایوس کن قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ سڑکوں پر ہر جانب لاشیں پڑی ہیں اور ان پر صرف کمبل پڑے ہوئے ہیں۔ قصبے کے لوگ لاشوں کی بو سے بچنے کے لیے ماسک پہنے ہوئے ہیں۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

دنیا بھر نے ترکی اور شام کو مدد کی پیش کش کر دی