1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی: امریکی مصنوعات پر درآمدی ڈیوٹی دوگنا

15 اگست 2018

ترک حکام نے جوابی اقدام کرتے ہوئے امریکی مصنوعات پر درآمدی ڈیوٹی دوگنا کر دی ہے۔ ان مصنوعات میں امریکی کاریں، تمباکو اور الکوحل وغیرہ شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/33BJW
Türkei | Proteste gegen US-Sanktionen
تصویر: picture-alliance/AA/D. Keskinkilic

ترکی کے نائب صدر فواد اوقطائی نے ٹوئٹر پر شائع کیے گئے پیغام میں کہا، ’’یہ جوابی اقدام ہے کیونکہ امریکا نے اُن کی ملکی اقتصادیات پر دانستہ حملہ کیا ہے۔‘‘ گزشتہ جمعے کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا تھا،’’ترکی سے امریکا لائے جانے والے اسٹیل پر بیس فیصد جبکہ ایلومنیم پر پچاس فیصد اضافی ٹیکس عائد کیا جائے گا۔‘‘

واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امریکی پادری اینڈریو برَنسن کی رہائی سے متعلق مطالبات مسترد کیے جانے کے بعد امریکا نے ترکی کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا تھا، جب کہ اس تناظر میں ترک کرنسی لیرا کی قدر میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے۔

Türkei | In der Türkei festgehaltener US-Pastor Brunson
تصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Tazegul

امریکا نے ترکی کو پادری کی رہائی کے لیے ڈیڈلائن دی، ایردوآن

ٹرمپ کے ترکی مخالف اعلان کے بعد لیرا کی قدر میں ریکارڈ کمی

آج بدھ کی صبح میں ایشیائی منڈیوں میں ترک لیرا کی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں مزید دو فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ گزشتہ روز ترک لیرا کی قدر میں قدرے بہتری رونما ہوئی تھی۔

Symbolbild EU Türkei
تصویر: Getty Images/C. McGrath

منگل چودہ اگست کو یورو زون کی کرنسی ’یورو‘ کی قدر میں بھی کمی واقع ہوئی تھی، جو گزشتہ تیرہ ماہ کے دوران امریکی ڈالر اور سوئٹزرلینڈ کی کرنسی فرانک کے مقابلے یورو کی کم ترین سطح ہے۔ منگل کو ترک کرنسی لیرا کی قدر میں تقریباً سات فیصد کی بہتری ہوئی ہے لیکن اس میں استحکام کے حوالے سے خدشات بدستور قائم ہیں۔ ماہرین کے مطابق ترک کرنسی لیرا کی گرتی ہوئی قدر اور ترک صدر کا شرح سود کم کرنے کا اعلان یورپی مالی منڈیوں کے لیے حوصلہ افزا نہیں ہے۔

 

دوسری جانب برلن میں ایک نیوزکانفرنس میں ترکی کی اقتصادی صورت حال کے تناظر میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ترکی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے مرکزی بینک کی خود مختاری کو یقینی بنائے۔ چانسلر میرکل نے مزید کہا کہ ترکی کو غیرمستحکم کرنے میں کسی کی کوئی دلچسپی نہیں ہے اور جرمنی اقتصادی طور پر ترقی کرتا ہوا ترکی دیکھنا چاہتا ہے۔

ع آ/ ع ا (نیوز ایجنسیاں)