1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتعالمی

تحفظ ماحول کے لیے ماحولیاتی انصاف کی عدالتوں کا قیام ناگزیر

عبدالستار، اسلام آباد
12 مارچ 2023

بارودی سرنگوں کے خاتمے اور فوجی اڈوں میں کمی کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی انصاف کے لیے عدالتوں کا قیام تحفظ ماحول کی ضمانت ہے۔ جزا اور سزا کے قانون کی عدم موجودگی میں جنگی جنون کا شکار لوگ ماحولیات کا جنازہ نکالتے رہیں گے۔

https://p.dw.com/p/4LYGc
Ägypten | COP27 Klimakonferenz in Scharm El-Scheich | Protetste
تصویر: Thaier Al-Sudani/REUTERS

دنیا کے مخلتف ملکوں میں لاکھوں ایکٹر زمین پر بچھائی گئی بارودی سرنگوں کا خاتمہ اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ اس کے لیےاقوام متحدہ سمیت تمام متعلقہ ادارے حرکت میں آئیں۔ اگر بارودی سرنگوں کو ختم کر دیا جاتا ہے تو اس سے نا صرف بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کو بچایا جاسکتا ہے بلکہ دنیا میں لاکھوں ایکڑزمین بھی قابل کاشت ہو جائے گی۔  ان اقدامات  سے کروڑوں انسانوں کے لئے خوراک بھی پیدا کی جا سکتی ہے اور ماحول کو بھی بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

Ukraine I Suche nach nicht explodierten Sprengkörpern und Landminen
دنیا بھر میں اس وقت لاکھوں ایکٹر اراضی بارودی سرنگوں کی وجہ سے انسانوں اور ماحول دونوں کے لیے ایک خطرہ بنی ہوئی ہےتصویر: Christophe Gateau/dpa/picture alliance

جنگی مشقوں پر پابندی

 پوری دنیا سمندری آلودگی کا شکار ہے اور اس کی ایک بڑی وجہ فوجی مشقیں ہیں۔ اس تمام تر خطرناک آلودگی کے باوجود روس، امریکہ، برطانیہ، فرانس، بھارت، چین، پاکستان اور اسرائیل سمیت دنیا کے کئی ایسے ممالک ہیں، جو آج بھی سمندروں میں مختلف طرح کے ہتھیاروں کے تجربات کر رہے ہیں اور وہاں مشقوں کے ذریعے زہر آلود مواد پھینک رہے ہیں، جس سے نہ صرف آبی حیات کو خطرات ہیں، بلکہ انسانوں کی ایک کثیر آبادی جو اس آبی حیات پر روزگار کے لیے انحصار کرتی ہے یا اپنی خوراک کے ذرائع پیدا کرتی ہے، ان کی زندگیوں کے لیے بھی خطرات پیدا کر رہے ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ سمندر میں ہر طرح کے ہتھیاروں کے تجربات پر موثر انداز میں پابندی لگائی جائے۔ سمندروں اور آبی وسائل کو جنگی مشقوں کے لئے ممنوع قرار دیا جائے۔  پوری دنیا میں سمندروں کی صفائی کے لیے سائنسدانوں کی مدد لی جائے اور اس کے لئے ایک بین الاقوامی فنڈ قائم کیا جائے۔ کائنات کا ایک بڑا حصہ آج بھی سمندر پر مشتمل ہے جبکہ دنیا کی تین ارب سے زیادہ آبادی روزگار اور خوراک کے لیے سمندر پر انحصار کرتی ہے۔

فضائی افواج کی تعداد میں کمی

 بالکل اسی طرح دنیا بھر کی فضائی افواج پر جو پیسہ خرچ ہو رہا ہے، اس سے نہ صرف فضائی آلودگی بڑھ رہی ہے بلکہ سانس اور پھیپھڑوں کی بیماریوں سمیت کئی ایسے امراض جنم لے رہے ہیں، جو لاکھوں انسانوں کو ہلاک کر رہے ہیں۔  یہ عجیب بات ہے کہ ہم خطیر رقم خرچ کر کے اپنے ہی لیے موت کا سامان کر رہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ فضائی آلودگی پر  قابو پانے کے لیے دنیا بھر میں فضائی افواج کی تعداد کو کم کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ کسی نئی جنگ کی منصوبہ بندی نہ کی جائے۔

US Navy F-35C Lightning II Kampfjet
دنیا کے ترقی یافتہ ممالک اپنی فوجوں میں کمی لا کر انسانوں اور ماحول کے لیے ایک بہتر مستقبل کی بنیاد رکھ سکتے ہیںتصویر: Lockheed Martin/ZUMA Wire/IMAGO

فوجی اڈوں کی بندش

 اسی طرح آلودگی کا سبب بننے والے فوجی اڈوں کو بند کیا جائے، خصوصاً وہ جو سرد جنگ لئے دوران بنائے گئے تھے۔ خلائی فوج بنانے کے ارادوں کو ترک کیا جائے جب کہ خلا میں جاسوسی کے نظام کو بھی تحلیل کیا جائے۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین، جرمنی، اٹلی، روس، بھارت اور دوسرے ممالک مل کر خلائی منصوبوں کو انسانیت کے وسیع مفادات کے لئے استعمال کریں۔

نصاب میں شمولیت

لیکن یہ سب اسی وقت ہوگا کہ جب ہم جنگ کی ہولناکیاں اپنے آنے والی نسلوں کو پڑھائیں گے۔ اگر ہم اپنے نصاب میں جنگ اور اس کی ہولناکیوں کو پڑھائیں، تو ہماری اگلی نسلیں ان  سے نفرت کرنے پر مجبور ہونگی اور دنیا کو مسائل کو پر امن طریقے سے حل کرنے کی تگ و دو کرینگی۔

ماحولیاتی انصاف کی فراہمی

کئی ماہرین کا خیال ہے کہ کسی بھی جنگ یا خانہ جنگی کا سب سے بڑا خاموش شکار ماحول ہوتا ہےلیکن اس ماحول کو نقصان پہنچانے والے ہر دفعہ قانون اور بین الاقوامی اصولوں کی گرفت سے آزاد ہو جاتے ہیں۔  اس حوالے سے مزید موثر قانون سازی کی جائے اور جس طرح بین الاقوامی عدالت میں جنگی جرائم پر مقدمے چلائے جاتے ہیں بالکل اسی طرح ماحولیاتی عدالتیں بنائی جائیں، جو ان ممالک یا سیاسی رہنماؤں پر مقدمہ چلا سکیں، جو جنگوں میں ملوث ہوں اور ان جنگوں کی وجہ سے اگر ماحولیات کو، دریاؤں کو، سمندروں کو، جنگلات کو، فصلوں کو، پہاڑوں کو نقصان پہنچتا ہے تو سیاسی رہنماؤں پر اس طرح کے مقدمات چلائے جائیں اور ان کو سزا دی جائے۔

Belgien Brüssel | Statue Lady Justice mit verbundenen Augen und Waage
ماحولیاتی خلاف ورزیوں کا موثر طریقے سے سد باب کرنے کے لیے ماحولیاتی انصاف کی عدالتوں کا قیام نگزیر ہےتصویر: Dursun Aydemir/AA/picture alliance

 جب تک جزا اور سزا کا قانون نہیں ہوگا کچھ جنگی جنون میں مبتلا لوگ اسی طرح ماحولیات کا جنازہ نکالتے رہیں گے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ جو رہنما خطرناک ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی دیتے ہیں، جس سے ممکنہ طور پر ماحولیات کو بڑے پیمانے پر نقصان ہوسکتا ہے، ایسے رہنماؤں کے لیے بھی جنگی قوانین کی طرز پر قوانین بنائے جائیں اور انہیں قانون کے کٹہرے میں لاکر کھڑا کیا جائے۔ جنگوں کے بعد ماحولیات کو جو نقصان پہنچتا ہے اس نقصان کی وجہ سے اگر انسانوں کی ہلاکت ہوتی ہیں یا لوگ مختلف امراض میں مبتلا ہوتے ہیں، تو اس کے مقدمات بھی متحرب ریاستوں کے رہنماؤں پر بنائے جانے چاہئیں۔ خانہ جنگی کی صورت میں جتنے بھی جنگی  سردار یا متحرب فریقین ہیں، سب پر جنگی جرائم کے تحت مقدمات چلنے چاہئیں تاکہ سزا کا خوف انہیں  روک سکے۔