1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تحفظ جنگلات: یورپ میں متعدد مصنوعات کی درآمد پر پابندی

21 مئی 2023

یورپی یونین نے سن دو ہزار بیس کے بعد جنگلات کاٹ کر حاصل کی جانے والی زرعی اجناس کی درآمد پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس پابندی کی خلاف وزری کرنے والی یورپی کمپنیوں کو بھاری جرمانے کیے جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/4RS4M
Kolumbien - Abholzung Amazonas
تصویر: Raul Arboleda/AFP/Getty Images

یورپی یونین ایسے علاقوں سے کافی، لکڑی اور پام آئل جیسی مصنوعات کی درآمد پر آئندہ عملی پابندی عائد کر دے گی، جہاں ایسی اجناس کی پیداوار کو ممکن بنانے کے لیے سن دو ہزار بیس کے بعد جنگلات کا صفایا کر دیا گیا ہو۔ یورپی یونین کے رکن ممالک نے یورپی پارلیمنٹ میں مذاکرات کے بعد اس اقدام کی باضابطہ طور پر منظوری دے دی۔ ترقیاتی امور کی وفاقی جرمن وزیر سوَینیا شُلسے نے اس یورپی قانون سازی کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ایک سنگ میل قرار دیا ہے۔

برازیل: جنگلات میں کمی کا نوٹس لے لیا گیا

Themenbild Kaffee, Kaffeebohnen
کافی یوریی باشندوں کا پسندیدہ ترین مشروب ہے لیکن اب نئ پابندیوں کے بعد اس کی برآمد کے لیے بھی کاروباری کمپنیوں کو انتہائی احتیاط برتنے کی ضرورت ہوگیتصویر: Andres Victorero/Zoonar/picture alliance

اس یورپی درآمدی پابندی کا مقصد جنوبی امریکہ میں ایمیزون کے علاقے سمیت دنیا بھر میں بارانی جنگلات کی کٹائی میں نمایاں کمی لانا ہے۔ یورپی یونین کے رکن ممالک کے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''عالمی سطح پر جنگلات کے خاتمے اور جنگلاتی رقبے میں کمی کا اصل محرک زرعی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والی زمین میں توسیع کی کوششیں ہیں۔‘‘

لکڑی کی غیر قانونی تجارت روکنے کی کوششیں

یورپی پارلیمان کے مطابق سن 1990 اور 2020 کے درمیانی عرصے میں جنگلات کے خاتمے کے دس فیصد تک کی وجہ یورپی یونین میں صارفین سے جڑی وجوہات کو قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس نئی قانون سازی کے تحت کاروباری کمپنیاں مستعدی سے ایسے اعلانات جاری کرنے کی پابند ہوں گی کہ 31 دسمبر 2020 کے بعد سے ان کی مصنوعات کی تیاری کے عمل میں کسی جنگل کو کاٹا گیا اور نہ ہی اسے کوئی نقصان پہنچایا گیا۔

یورپی یونین کی فیصلہ کردہ یہ پابندی جنگلات کے ذریعے حاصل کردہ دیگر مصنوعات جیسے چاکلیٹ، فرنیچر یا شائع شدہ کاغذ پر بھی لاگو ہو گی۔ اس پابندی کی خلاف ورزی کی صورت میں یورپی یونین  میں کسی بھی متعلقہ کمپنی کو اپنی سالانہ آمدنی کا کم از کم بھی چار فیصد تک حصہ بطور جرمانہ ادا کرنا ہو گا۔

’کاغذ کے لیے جنگلات نہیں کاٹیں گے‘

تحفظ ماحول کے لیے سرگرم عالمی تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف نے یورپی حکام  سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے اپنے ممالک میں کسٹمز کے محکموں کے طریقہ ہائے کار کو بھی واضح طور پر مضبوط بنائیں تاکہ اس پابندی کی ممکنہ خلاف ورزیوں پر ان کے ذمے دار اداروں کو مؤثر سزائیں سنائی جا سکیں۔

ش ر⁄  م م (ڈی پی اے)

ایمازون کے جنگلات ’موت‘ کے دہانے پر