1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیلا روس نے مظاہرین کو رہا کرنا شروع کر دیا

14 اگست 2020

یورپی رہنماؤں کی طرف سے پولیس کریک ڈاؤن پر شدید نکتہ چینی کے بعد حکومت نے زیادتیوں پر عوام سے معافی مانگی اور مظاہرین کو رہا کرنا شروع کر دیا۔

https://p.dw.com/p/3gz4P
Minsk Proteste Wahlbetrug Polizei Demonstranten
تصویر: Reuters

بیلا روس میں اتوار کے صدارتی انتخاب میں حکومتی دھاندلی کے الزامات پر لوگ مسلسل احتجاج کرتے رہے تھے۔ سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں کئی مقامات سے جلاؤ گھیراؤ اور ہنگاموں کی اطلاعات تھیں۔

ان مظاہروں کے دوران کُل 7000 کے قریب شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔
محاذ آرائی کے پانچویں دن صدر الیکسانڈر لوکاشینکو اب بظاہر عوامی مظاہروں کی شدت کم کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں اور حکومت مخالف سیاسی کارکنوں کی رہائی کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔
رہا کیے جانے والے مظاہرین میں سے کئی کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے دورانِ حراست انہیں چھوٹی چھوٹی کوٹھڑیوں میں بند رکھنے کے علاوہ مارنے پیٹنے اور ان پر تشدد سے گریز نہیں کیا۔ رہائی کے بعد کئی شہریوں کو ہسپتال لے جایا گیا ہے۔

Russland Treffen Aljaksandr Lukaschenka und Wladimir Putin in St. Petersburg
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Klimentyev

’اولاد سے بڑھ کر کچھ نہیں، اس لیے ملک سے نکلنا پڑا‘
بیلا روس کو یورپ کی آخری آمریت کہا جاتا ہے۔ صدر الیکسانڈر لوکاشینکو سن 1994 سے اس سابق سویت جمہوریہ کے حاکم چلے آ رہے ہیں۔ ان چھبیس برسوں میں صدر لوکاشینکو چھ بار انتخابات میں اپنے مخالفین کا تقریباﹰ مکمل صفایا کرتے ہوئے کامیاب ہوتے آئے ہیں۔
دارالحکومت مِنسک میں حکام کے مطابق اس بار بھی اتوار نو اگست کو ہونے والی ووٹنگ میں انہیں 80 فیصد ووٹ ملے جبکہ ان کی مدمقابل خاتون امیدوار سویٹلانا ٹیخانوسکایا کے حق میں صرف 9.9 فیصد ووٹ آئے۔ مبصرین کے مطابق ماضی کی طرح اس بار بھی کئی مقامات پر دھاندلی کا سہارا لیا گیا۔
بیلاروس میں انسانی حقوق کی بے دریخ پامالیوں کے خلاف یورپی یونین میں دباؤ بڑھ رہا تھا کہ صدر لوکاشینکو کی حکومت کی سرزنش کی جائے اور حکومت پر پابندیاں عائد کی جائیں۔

Belarus Wahlen | Protest in einer Traktorenfabrik in Minsk
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Fedosenko


جمعے کو یورپی کمیشن کی سربراہ اُرزُولا فان ڈئر لاین نے کہا کہ وہ بیلا روس کے اعلیٰ حکومتی عہدیداروں پر پابندیاں لگانے کے حق میں ہیں۔ ان کے بقول بیلا روس کی حکومت نے جمہوری اقدار کی خلاف ورزی اور انسانی حقوق کی پامالیاں کی ہیں۔ فان ڈئر لاین نے امید ظاہر کی کہ یورپی یونین کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ اس پر مزید مشاورت کریں گے۔
انہوں نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا، ''یورپی وزراء کے درمیان مذاکرات سے بیلا روس کے عوام کے بنیادی حقوق اور جمہوریت کی حمایت کی بھرپور تائید سامنے آئے گی۔‘‘
یورپی یونین کے 27 رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس جمعے کو ہو رہا ہے۔ یورپی بلاک ماضی میں بیلاروس کو اسلحے کی فراہمی پر پابندی عائد کر چکا ہے۔