1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: کیا راہول گاندھی اپنے بیان پر معافی مانگیں گے؟

جاوید اختر، نئی دہلی
15 مارچ 2023

اپوزیشن کانگریس کا کہنا ہے کہ راہول گاندھی کے معافی مانگنے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ دوسری طرف حکمراں بی جے پی کے مطابق راہول گاندھی نے غیرملکی سرزمین پر بھارت کو بدنام کیا ہے لہذا انہیں عوام سے معافی مانگنی پڑے گی۔

https://p.dw.com/p/4OhPx
Indien Rahul Gandhi bei einer Pressekonferenz in Nez Delhi
تصویر: Naveen Sharma/ZUMAPRESS.com/picture alliance

حکمراں بی جے پی کی سینیئر رہنما اور مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے بدھ 15مارچ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ راہول گاندھی نے صرف عظیم الشان بھارتی پارلیمان ہی نہیں بلکہ عدالت عظمیٰ اور الیکشن کمیشن کی بھی توہین کی ہے۔

بی جے پی رہنما کا کہنا تھا "راہول گاندھی نے غیر ملکی سرزمین پر ملک کو بدنام کیا ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن جیسے آئینی اداروں کی توہین کی۔ کیا بھارت  کی توہین کرنا جمہوریت ہے؟ کیا ایوان کے چیئرمین کی توہین کرنا جمہوریت ہے؟ بھارت راہول گاندھی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتا ہے۔"

ماضی میں ٹیلی ویژن ڈراموں میں کردار ادا کرنے والی بھارتی وزیر اسمرتی ایرانی نے کہا، "وزیر اعظم نریندر مودی سے راہول گاندھی کی نفرت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے لیکن اب انہوں نے ملک سے بھی نفرت کرنا شرو ع کر دیا ہے۔ انہوں نے ان غیر ملکی طاقتوں کو، جنہوں نے بھارت کو کبھی غلام بنارکھا تھا، اکسانے کی کوشش کی وہ بھارت پر حملہ کیوں نہیں کرتیں۔"

بھارت جمہوریت کی ماں لیکن مودی 'منافقت کے باپ'، کانگریس

اسمرتی ایرانی کا کہنا تھا کہ "آج بھارتی پارلیمان سے بھارت کا ہر شہری راہول گاندھی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ لیکن وہ پارلیمان میں آنے اور معافی مانگنے کے بجائے بھارت کے خلاف غیر جمہوری بکواس کر رہے ہیں۔"

حکمراں بی جے پی کی سینیئر رہنما اسمرتی ایرانی نے کہا کہ راہول گاندھی نے صرف عظیم الشان بھارتی پارلیمان ہی نہیں بلکہ عدالت عظمیٰ اور الیکشن کمیشن کی بھی توہین کی ہے
حکمراں بی جے پی کی سینیئر رہنما اسمرتی ایرانی نے کہا کہ راہول گاندھی نے صرف عظیم الشان بھارتی پارلیمان ہی نہیں بلکہ عدالت عظمیٰ اور الیکشن کمیشن کی بھی توہین کی ہےتصویر: picture-alliance/Pacific Press Agency/S. Paul

'راہول معافی نہیں مانگیں گے'

کانگریس نے واضح لفظوں میں کہا کہ راہول نے کوئی غلط بات نہیں کہی ہے اور وہ معافی نہیں مانگیں گے۔

کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ میں دیے گئے اپنے بیانات کے لیے راہول گاندھی کے معافی مانگنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اور جو لوگ اس طرح کا مطالبہ کر رہے ہیں انہیں پہلے وزیر اعظم نریندر مودی کے ان "توہین آمیز" بیانات پر غور کرنا چاہئے جو انہوں نے بیرونی ملکوں میں بھارت کے عوام کے خلاف کہے ہیں۔

کھڑگے کا کہنا تھا،"جو لوگ راہول گاندھی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کررہے ہیں میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ اس بارے میں ان کی کیا رائے ہے جب مودی جی نے پانچ چھ ملکوں کے دورے کے دوران کہا تھاکہ بھارت میں جنم لینا اپنے آپ میں ایک گناہ ہے۔ کیا یہ ہمارے ملک اوراس کے عوام کی توہین نہیں تھی؟"

کیا راہول گاندھی کی یاترا سے بدلے گا قوم کا مزاج؟

کھڑگے نے مزید کہا کہ کیا اس بات سے کس کو اختلاف ہو سکتا ہے کہ آج بھارت میں جمہوریت دم توڑ رہی ہے، اظہار رائے اور تقریر کی آزادی کو کمزور کیا جارہا ہے، ٹی وی چینلوں پردباو اور سچ بات کہنے والوں کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔ "اگر یہ جمہوریت کا زوال نہیں ہے تو اور کیا ہے؟"

انہوں نے زور دے کر کہا کہ راہول گاندھی کے معافی مانگنے کا کوئی سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔

کانگریس کے سابق صدر نے کہا تھا کہ لوک سبھا میں جب کبھی کوئی اپوزیشن لیڈر اہم سوال اٹھاتا ہے کہ تو بالعموم اس کا مائیکروفون بند کردیا جاتا ہے
کانگریس کے سابق صدر نے کہا تھا کہ لوک سبھا میں جب کبھی کوئی اپوزیشن لیڈر اہم سوال اٹھاتا ہے کہ تو بالعموم اس کا مائیکروفون بند کردیا جاتا ہےتصویر: Altaf Qadri/AP/picture alliance

راہول گاندھی نے کیا کہا تھا؟

راہول گاندھی نے گزشتہ ہفتے برطانیہ کے دورے کے دوران کیمبرج یونیورسٹی میں تقریر کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ بھارتی جمہوریت کے بنیادی ڈھانچے مسلسل حملے کی زد میں ہیں اور جمہوری اداروں پر "مکمل حملہ " بول دیا گیا ہے۔

کانگریس کے سابق صدر نے برطانوی اراکین پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ لوک سبھا میں جب کبھی کوئی اپوزیشن لیڈر اہم سوال اٹھاتا ہے کہ تو بالعموم اس کا مائیکروفون بند کردیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ ایک جمہوری پارلیمان، آزاد پریس، عدلیہ وغیرہ کے لیے جس آزاد ادارہ جاتی فریم ورک کی ضرورت ہوتی ہے بھارت میں وہ تمام دباو کا شکار ہیں۔اور "بھارتی جمہوریت کا بنیادی ڈھانچہ حملے کا سامنا کررہا ہے۔"

حکومتی ایجنسیوں کا بے جا استعمال، اپوزیشن کا مودی پر الزام

یہ تنازع آج دوسرے روز بھارتی پارلیمان میں بھی چھایا رہا۔ ہنگامہ آرائی کی وجہ سے پارلیمان کی کارروائی آج بھی ملتوی کرنی پڑی۔