1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

بھارت کو گرین ہائیڈروجن کا مرکز بنائیں گے، بھارتی حکومت

18 فروری 2022

بھارت سب سے زیادہ گرین ہاؤس گیسوں کو خارج کرنے والے ممالک کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے۔ اب یہ جنوبی ایشیائی ملک اپنے آپ کو گرین ہائیڈروجن کے ''ہب‘‘ میں تبدیل کرنے کی کوشش میں ہے۔

https://p.dw.com/p/47Ehp
تصویر: Rupert Oberhäuser/imago images

بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ گرین ہائیڈروجن ماحول دوست تیل سے پیدا کی جا رہی ہے تاکہ اس گرین ہائیڈروجن کو فولاد، کنکریٹ اور ٹرانسپورٹ جیسی صنعتوں میں استعمال کیا جاسکے۔ اگرچہ اس ٹیکنالوجی کو گرین گیس کے اخراج میں کمی کے حوالے سے ایک زبردست ٹیکنالوجی قرار دیا جا رہا ہے لیکن اس عمل کو ابھی کئی چیلنجز کا سامنا ہے خاص کر بہت مہنگے انفراسٹرکچر کا۔

بھارتی حکومت کا کہنا ہے،''اس مشن کا مقصد حکومت کے ماحولیاتی اہداف کے حصول میں مدد فراہم کرنا اور بھارت کو گرین ہائیڈروجن کا مرکز بنانا ہے۔‘‘

بھارت میں تعمیر کیے جا رہے ہیں ماحول دوست گھر

گرین ہائیڈروجن حاصل کرنے کے لیے کیا کیا جائے گا؟

اس منصوبے  میں صنعتی مراعات جیسے ہائیڈروجن  اور امونیا پیدا کرنے والی ریاستوں کے درمیان پچیس سال تک قابل تجدید توانائی سے حاصل کرنے والی بجلی کی مفت ترسیل جیسی مراعات شامل کی جارہی ہیں۔

بھارت  اگلے آٹھ سالوں میں ہر سال پانچ ملین ٹن گرین ہائیڈروجن پیدا کرنا چاہتا ہے۔ بھارتی کی وزارت برائے توانائی کا کہنا ہے،''اس پالیسی پر عمل درآمد کے ذریعے عوام کو ماحول دوست تیل میسر ہو گا۔ اس طرح نامیاتی ایندھن پر انحصار کم ہوگا اور بھارت کی پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں بھی کمی آئے گی۔

اس منصوبے سے متعلق حکومتی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ گرین ہائیڈروجن اور امونیا بنانے کے مقصد سے انرجی پارکس کے لیے زمین بھی دی جائے گی اور گرین امونیا کو بیرون ممالک برآمد کرنے کے لیے بندرگاہوں کے قریب بنکر بھی بنائے جائیں گے۔

بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق نئی دہلی اس پالیسی کے کامیاب عمل درآمد کے مقصد سے سبسڈیاں بھی دے گا۔ اور آئل ریفائنریوں اور فرٹیلائزر پلانٹس سے کہا جا رہا ہے کہ وہ اپنے موجودہ آپریشنز میں تبدیلیاں لائیں۔

اپنی بڑھتی آبادی کے ساتھ بھارت اس دہائی میں دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والی ملک بن جائے گا۔ یہاں توانائی کی مانگ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

گزشتہ سال گلاسگو سمٹ کے دوران بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ وہ سن 2070 تک بھارت میں کاربن اخراج کو مکمل طور پر ختم کر دینے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن انہوں نے امیر ممالک سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس سفر میں بھارت کی مدد کریں۔

کوئلے اور تیل کی صنعتوں کے بڑے کھلاڑی گوتم اڈانی اور مکیش امبانی سمیت ہندوستانی صنعت کاروں نے بھی گرین ہائیڈروجن سمیت قابل تجدید ٹیکنالوجیز میں بڑی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔

ب ج، ع ت (اے ایف پی)

   

مستقبل کے شہر کیسے ہوں گے؟