1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
صحتجرمنی

بچوں کی صحت کا مسئلہ، کھانے کے اشتہارات پر پابندی کا منصوبہ

4 مارچ 2023

جرمنی میں ہر چھٹے بچے کا وزن زیادہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وزیر خوراک غیر صحت بخش کھانوں کے اشتہارات پر پابندی لگانا چاہتے ہیں لیکن میٹھی اشیاء تیار کرنے والی صنعت اس منصوبے کے خلاف ڈٹی ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/4OEcM
Süßigkeiten Kinderlebensmittel
تصویر: Oliver Berg/dpa/picture alliance

جرمن ٹیلی وژن کا ایک اشتہار کچھ یوں ہے۔ ایک کارٹوں رولر کوسٹر پر بیٹھا ہوا ہے اور آواز دیتا ہے کہ یہ ''چاکلیٹ انتہائی مزیدار‘‘ ہے۔ ساتھ ہی یہ لالچ بھی دی جاتی ہے کہ یہ چاکلیٹ خریدنے سے آپ ایک بڑے پارک میں مفت جانے کی ٹکٹ بھی جیت سکتے ہیں۔

دوپہر کے وقت جرمن ٹیلی وژن پر ایسے اشتہارات کی بھرمار ہوتی ہے اور ملکی وزیر خوراک چیم اوزدیمیر بچوں کے لیے بنائے گئے ایسے ہی اشتہارات پر پابندی عائد کرنا چاہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ صبح چھ بجے سے رات 11 بجے تک ٹیلی ویژن، ریڈیو اور انٹرنیٹ پر بچوں کے لیے غیر صحت بخش کھانے کا اشتہارات نہ دکھائے جائیں۔ یہی قوانین وہ یوٹیوب اور ٹک ٹاک پر بھی لاگو کرنا چاہتے ہیں۔

اس کے علاوہ وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ مستقبل میں اسکولوں، کنڈرگارٹنز اور کھیل کے میدانوں کے ارد گرد دل کو لبھانے والے رنگوں میں پیک شدہ میٹھے، چکنائی یا نمکین کھانوں کی تشہیر کرنے والے پوسٹرز کو بھی ممنوع قرار دیا جائے۔

’سیکس بِکتی ہے‘ خواتین کا اشتہارات میں بطور شے استعمال

رواں ہفتے اپنا منصوبہ پیش کرتے ہوئے وزیر خوراک کا کہنا تھا، ''ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ہمارے بچے صحت مند پرورش پائیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے حصول کے لیے موٹاپے اور خوراک سے جڑی دیگر بیماریوں کے خلاف جنگ اہم  ہے۔

انہوں نے مزید کہا، ''یہ ثابت ہو چکا ہے کہ غیر صحت بخش کھانوں کے اشتہارات بچوں میں کھانے کی عادات پر اثر انداز ہوتے ہیں۔‘‘

جرمنی میں میٹھے کھانے اور اشیاء بنانے والی کمپنیوں نے گزشتہ سال تقریباً 14 بلین یورو کی فروخت کی تھی جبکہ ایک ارب یورو ان مصنوعات کی تشہیر کے لیے استعمال کیے گئے تھے۔ یہ صنعت اس حکومتی منصوبے کے خلاف ہے اور ایسے دعووں کو مسترد کرتی ہے کہ تشہیری مہم پر پابندی سے بچوں کی صحت کے مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔

چلی میں سخت قواتین

 اشتہارات پر پابندی بچوں کو غیر صحت بخش خوراک سے بچا سکتی ہے یا نہیں؟ پاڈربورن یونیورسٹی میں ''پبلک ہیلتھ نیوٹریشن‘‘ کی پروفیسر اینیٹے بائیکن کہتی ہیں کہ اس سوال کا جواب تلاش کرنے کے لیے ڈیٹا کی ضرورت ہے اور ایسے اعداد وشمار تلاش کرنا مشکل کام ہے، ''بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ بہت کم ممالک ایسے ہیں، جو ان اقدامات پر عمل درآمد کرتے ہیں اور اچھی تحقیق میں پھر مدد بھی کرتے ہیں۔‘‘

چین میں تمباکو کے اشتہارات پر پابندی زیر غور

بائیکن نے چلی کو ایک مثبت مثال کے طور پر پیش کیا۔ سن 2016 سے وہاں بچوں کے لیے میٹھی اشیاء کی تشہیر کے حوالے سے دنیا کے سخت ترین قوانین نافذ ہیں۔ اس ملک میں اشتہارات پر پابندی کے علاوہ غیر صحت بخش کھانوں پر بھی سگریٹ کی طرح انتباہات کے ساتھ لیبل لگانا ضروری ہے۔ وہاں شروع سے ہی ڈیٹا جمع کیا گیا، جس کے نتیجے میں پتہ چلا ہے کہ وہاں لوگوں میں کھانے کی ترجیحات میں تبدیلی آئی ہے۔

اب اس ملک میں یہ تحقیق کی جا رہی ہے کہ آیا اس سے طویل المدتی بنیادوں پر بچوں کی صحت بہتر ہوتی ہے۔

حالیہ عشروں کے دوران دنیا کے کئی ممالک میں زیادہ وزن والے بچوں اور نوجوانوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور جرمنی میں ہر چھٹے بچے کا وزن صحت کے معیار سے زیادہ ہے۔

پیٹر ہیلے (ا ا / ک م)