1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بورس بیکر برطانوی جیل میں ’وہاں کے حالات کے مطابق ٹھیک ہیں‘

24 اکتوبر 2022

تین مرتبہ ومبلڈن چیمپیئن بننے والے جرمن ٹینس لیجنڈ بورس بیکر برطانیہ کی ایک جیل میں ’وہاں کے حالات کے مطابق ٹھیک ہیں‘۔ ابھی یہ فیصلہ نہیں ہوا کہ آیا سزا کاٹنے کے بعد انہیں ملک بدر کر کے جرمنی بھیج دیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/4IcIW
UK London Boris Becker
بورس بیکر کو برطانیہ میں ساؤتھارک کی کراؤن کورٹ نے ڈھائی سال قید کی سزا سنائی تھیتصویر: Alberto Pezzali/AP/picture-allince

برطانوی دارالحکومت لندن سے پیر چوبیس اکتوبر کو ملنے والی رپورٹوں میں بورس بیکر کے وکیل کے حوالے سے بتایا گیا کہ عالمی شہرت کے حامل اس ٹینس اسٹار کو اپنے دیوالیہ ہو جانے سے متعلق مالیاتی جرائم کے ارتکاب کی وجہ سے جو سزائے قید سنائی گئی تھی، اس کے چھ ماہ اب پورے ہونے والے ہیں۔

بورس بیکر کے وکیل کرسٹیان اولیور موزر نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ ابھی برطانوی حکام نے یہ فیصلہ نہیں کیا کہ آیا جیل میں سزائے قید کاٹنے کے بعد بیکر کو ملک بدر کر کے ان کے آبائی ملک جرمنی بھیج دیا جائے گا۔

سزا اپریل میں سنائی گئی تھی

ٹینس کے ایک کھلاڑی کے طور پر اپنے پیشہ وارانہ کیریئر کے دوران تین مرتبہ ومبلڈن ٹورنامنٹ جیتنے اور ماضی میں ٹینس کے عالمی نمبر ایک کھلاڑی رہنے والے بورس بیکر کو برطانیہ میں ساؤتھارک کی کراؤن کورٹ نے اس سال 29 اپریل کو ڈھائی سال قید کی سزا سنائی تھی۔

بیکر کا یہ جرم ثابت ہو گیا تھا کہ انہوں نے اپنے تقریباﹰ 2.5 ملین پاؤنڈ (3.14 ملین یورو) مالیت کے اثاثے اور قرضے اس لیے چھپائے تھے کہ انہیں 2017ء میں اپنے دیوالیہ پن کے بعد اپنے ذمے واجب الادا قرضے واپس نہ کرنا پڑیں۔

Boris Becker  in London
بورس بیکر گزشتہ دس سال سے لندن میں مقیم ہیں لیکن ان کے پاس برطانوی شہریت نہیں ہےتصویر: James Manning/PA Wire/dpa/picture alliance

بورس بیکر کی عمر اس وقت 54 برس ہے اور وہ برطانیہ کی ہنٹرکومب نامی اس جیل میں اپنی سزائے قید کاٹ رہے ہیں، جہاں غیر ملکی شہریوں کو رکھا جاتا ہے۔ اس جیل میں سکیورٹی انتظامات اتنے زیادہ سخت نہیں، جتنے وینڈزورتھ نامی اس جیل میں تھے، جہاں بیکر نے اپنی سزا کے ابتدائی ہفتے گزارے تھے۔

'جیل کی زندگی میں تعمیری انداز میں شرکت‘

بورس بیکر کے جرمنی ہی سے تعلق رکھنے والے وکیل موزر نے ڈی پی اے کو بتایا، ''بورس بیکر اپنے موجودہ حالات کے مطابق ٹھیک ہیں۔ وہ جیل میں روزمرہ کی زندگی میں تعمیری انداز میں حصہ لیتے ہیں۔‘‘

دیوالیہ پن کا مقدمہ، بورس بیکر کی سفارتی استثنیٰ کی درخواست

کرسٹیان اولیور موزر نے بتایا کہ وہ جیل میں قیام کے حوالے سے اپنے مؤکل بورس بیکر کی نجی زندگی کی تفصیلات کو نجی ہی رکھنا چاہتے ہیں، تاہم اتنا ضرور کہہ سکتے ہیں کہ بیکر کو جیل سے باہر فون کرنےکی اجازت ہے اور وہ بیرونی دنیا سے کسی بھی وقت رابطہ کر سکتے ہیں۔

آدھی سزا جیل میں کاٹنا لازمی

بورس بیکر کو سنائی گئی سزا کے مطابق انہیں ڈھائی سال کے عرصے کی سزا کا نصف حصہ جیل میں کاٹنا ہے۔ باقی ماندہ 15 ماہ کا عرصہ وہ ضمانت پر اور حکام کے زیر نگرانی رہ کر جیل سے باہر گزار سکتے ہیں۔

یہ بات تاحال غیر واضح ہے کہ اگلے برس جب بورس بیکر جیل سے رہا ہوں گے، تو انہیں برطانیہ ہی میں رہنا ہو گا یا وہ ملک بدر کر کے جرمنی بھیج دیے جائیں گے۔

بیکر گزشتہ دس سال سے لندن میں مقیم ہیں لیکن ان کے پاس برطانوی شہریت نہیں ہے۔

لندن میں برطانوی ہوم آفس کے مطابق ہر ایسے غیر ملکی شہری کو، جو برطانیہ میں کسی بھی جیل میں اپنی سز اکاٹ لے، رہائی کے بعد ملک بدر کیے جانے کے خطرے کا سامنا تو رہتا ہی ہے۔

م م / ک م (ڈی پی اے)

اسپین میں تربیت حاصل کرنے والی پاکستانی ٹینس اسٹار ماہین آفتاب