1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

برلن: جمہوریت حامیوں کا ایرانی سفارت خانے پر مظاہرہ،کئی زخمی

31 اکتوبر 2022

جمہوریت حامیوں نے جرمن دارالحکومت میں ایرانی سفارت خانے کے باہر اتوار کے روز مظاہرے کیے اور "ایرانی جمہوریت چاہتے ہیں" اور"زن، زندگی، آزادی" کے نعرے لگائے۔ تاہم ان پر ہونے والے حملے کے دوران تین مظاہرین زخمی ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/4IrqZ
Deutschland Angriff auf Protestcamp vor Iranischer Botschaft
تصویر: Christophe Gateau/dpa/picture alliance

جرمن پولیس کے مطابق جمہوریت نواز کارکنان اتوار کے روز برلن میں ایرانی سفارت خانے کے باہر مظاہرہ کر رہے تھے کہ ان پر حملہ ہو گیا اور اس میں تین افراد زخمی ہو گئے۔

برلن پولیس کے ترجمان نے تصدیق کی کہ دارالحکومت کے دہلم ضلع میں ہونے والے واقعے میں زخمی ہونے والوں میں سے دو کو علاج کے لیے ہسپتال لے جانے کی ضرورت پڑی۔

احتجاجی مظاہروں کی کوریج: ایران نے ڈی ڈبلیو پر پابندی لگا دی

جرمنی کی طرف سے بھی مہسا امینی کی موت کی مذمت

برلن پولیس نے اتوار کی سہ پہر کو ایک ٹوئٹ کرکے بتایا کہ "تین نامعلوم افراد نے دہلم میں ایرانی سفارت خانے کے سامنے مظاہرہ کرنے والے شرکاء پر حملہ کر دیا۔ تین آدمی زخمی ہوئے ہیں اور ایک دوسرے کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ اسے بندوق سے دھمکی دی گئی تھی۔"

ایرانی مظاہرین کی حمایت میں دنیاکے مختلف ملکوں میں بھی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے
ایرانی مظاہرین کی حمایت میں دنیاکے مختلف ملکوں میں بھی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہےتصویر: SalamPix/abaca/picture alliance

ہم اب تک کیا جانتے ہیں؟

جرمن خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے نے بتایا کہ مظاہرین ایرانی سفارت خانے کے باہر جمع تھے۔ انہوں نے بینر اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا، "ایرانی جمہوریت چاہتے ہیں " اور "زن، زندگی، آزادی"۔ یہ نعرہ ان دنوں ایران میں حکومت مخالف مظاہروں میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

ڈی پی اے کے مطابق مظاہرین پر مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے حملہ کیا گیا۔

پولیس نے بتایا کہ سفارت خانے کی حفاظت پر مامور ایک جرمن پولیس افسر نے دیکھا کہ تین افراد، جنہوں نے اپنے چہرے ڈھانپ رکھے تھے، ایک وین سے بینر اور جھنڈے پھاڑنے لگے۔ پولیس نے بتایا کہ افسر کے یہ کہنے کے باوجود کہ وہ ایسا کیوں کر رہے ہیں، حملہ آوروں نے وین کا دروازہ کھولا اور اندر موجود تین افراد پر حملہ کر دیا۔

ایران میں خواتین کی ’منظم ذلت کے خلاف بغاوت‘

فوجداری پولیس دفتر (ایل کے اے) کے اسٹیٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے تحقیقات شروع کر دی گئیں ہیں کہ آیا اس واقعے کے پیچھے کوئی سیاسی محرک تو نہیں۔

 ایران بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس دوران درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں
ایران بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس دوران درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: ZUMAPRESS.com/picture alliance

ایران میں مظاہرے

خیال رہے کہ ایک  22 سالہ خاتون مہسا امینی  کو حجاب کے سخت قوانین پر عمل نہیں کرنے کی وجہ سے ایرانی اخلاقی پولیس نے گرفتار کرلیا تھا اور حراست میں ان کی موت ہوگئی تھی۔ ان کی ہلاکت کے بعد سے گزشتہ چھ ہفتوں سے ایران بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس دوران درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

سینکڑوں دیگر مظاہرین کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔

ایرانی مظاہرین کی حمایت میں دنیاکے مختلف ملکوں میں بھی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

 ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے، ای پی ڈی)