1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستبرطانیہ

برطانیہ کا چینی ساختہ نگرانی کے آلات ہٹانے کا فیصلہ

7 جون 2023

برطانیہ نے کہا ہے کہ وہ اپنے تمام حساس سرکاری مقامات سے چینی ساختہ نگرانی کے آلات ہٹا دے گا۔ یہ اعلان دراصل چین سے متعلق سکیورٹی خدشات کو دور کرنے کی لندن حکومت کی منصوبہ بندی کا ایک اہم حصہ ہے۔

https://p.dw.com/p/4SIuB
London Überwachungskamera - Jogger schubst Frau auf Straße
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Metropolitan Police

 برطانیہ نے ملک کے حساس مقامات سے چینی ساختہ نگرانی کے آلات ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ لندن حکومت کے اس اقدام کا مقصد قومی سطح پر سرکاری تنصیبات کو چین کی جانب سے لاحق سکیورٹی خدشات کو دور کرنا ہے۔

 وزیر اعظم رشی سوناک چین کو دنیا کی سکیورٹی اور خوشحالی کے لیے سب سے بڑا چیلنج سمجھتے ہیں۔ سوناک کی طرف سے پیش کردہ ان خدشات اور تشویش کے تحت حساس سرکاری مقامات سے چینی ساختہ نگرانی کے آلات ہٹا دیے جائیں گے۔

برطانوی حکومت نے پچھلے سال اپنے محکموں سے کہا تھا کہ وہ حساس عمارتوں پر چینی ساختہ نگرانی کے کیمروں کی تنصب کرنا بند کر دیں۔ اس حوالے سے برطانوی حکومت نے خریداری کے قوانین میں مجوزہ غیر معمولی سختی کے بارے میں اعلان کرتے ہوئے کہا،''

China Peking | Microsoft Gebäude
دنیا بھر میں حساس سرکاری مقامات پر چینی ساختہ نگرانی کے آلات نظر آتے ہیںتصویر: Andy Wong/AP/picture alliance

ہم  نگرانی کے آلات ہٹانے کے لیے ایک ٹائم لائن جاری کرنے کا بھی عزم  رکھتے ہیں۔ خاص طور سے چین کے قومی انٹیلی جنس قانون  کے تابع کمپنیوں کی طرف سے تیار کردہ نگرانی کے آلات کی ملک کے حساس مراکز یا سرکاری تنصیبات سے موقوفی کے لیے ایک مقررہ وقت کا اعلان کیا جائے گا۔‘‘

اس بیان میں مخصوص چینی کمپنیوں کا نام نہیں لیا گیا تاہم مزید کہا گیا کہ،''اس ٹائم لائن کی پابندی کرتے ہوئے ہم مذکورہ چینی آلات کی موقوفی کے منصوبے پر توجہ اور سرعت سے کام کر رہے ہیں۔‘‘

 

بِگ ڈیٹا، ہمارے حق میں اور ہمارے خلاف کیسے استعمال ہو سکتا ہے

 

ماضی کے اقدامات

برطانوی قانون ساز اس سے قبل بھی اس قسم کی پابندیوں کا مطالبہ کر چُکے ہیں۔ اسی کے نتیجے میں  ''ہک وژن‘‘  اور ''داہوا‘‘ نامی دو جزوی طور پر سرکاری ملکیت والی چینی فرموں کے تیار کردہ سکیورٹی کیمروں کی فروخت اور استعمال  پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ اس کی بنیادی وجہ پرائیویسی کا خوف اور ان  کمپنیوں کی مصنوعات کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے جڑے ہونے کے خدشات تھے۔

China | Dahua Überwachungskameras
’’داہوا‘‘ کمپنی کے بنائے ہوئے نگرانی کیمرےتصویر: STR/AFP/Getty Images

اُدھر ''ہک وژن‘‘ نے ای میل کے زریعے ایک بیان میں کہا، ''ہم سمجھتے ہیں کہ برطانیہ کی حکومت کی طرف سے ممکنہ کارروائی بڑھتے ہوئے جغرافیائی سیاسی تناؤ کے ضمن میں  ٹیکنالوجی پر پابندیوں کےاظہار کا ایک زریعہ ہے۔  جس کا تعلق کسی اعتبار سے بھی ہک وژن کمپنی کی سکیورٹی سے نہیں۔‘‘

بیجنگ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ چینی کاروباری اداروں کو دبانے کے لیے قومی سلامتی کے تصور کو حد سے زیادہ وسیع بنا کرپیش کرنے کی ''سخت مخالفت‘‘ کرتی  ہے۔

برطانیہ نے رواں سال مارچ میں سرکاری فون پر ٹک ٹاک ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے پر پابندی لگا دی تھی جبکہ 2020 ء میں برطانیہ نے ہواوے کے فائیو جی نیٹ ورک پر پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا۔ کچھ امریکی ریاستوں نے متعدد چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی دکانوں اور مصنوعات پر پابندی لگا دی ہے۔

ک م / ش ر (روئٹرز)