1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہبرطانیہ

برطانوی شاہی جوڑے کے دورہ امریکہ پر نسل پرستی کے بادل

1 دسمبر 2022

پرنس ولیم کی گاڈ مدر نے استقبالیہ کے دوران نسل پرستانہ واقعے کے بعد بکنگھم پیلس میں اپنے کردار سے استعفٰی دے دیا۔یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب شہزادہ ولیم اورکیٹ برطانوی بادشاہت کا جدید چہرہ دکھانے بوسٹن روانہ ہوئے۔

https://p.dw.com/p/4KLpl
UK, London | Prince William
تصویر: Leon Neal/Pool/REUTERS

برطانوی شاہی گھرانے کی ایک سینئر رکن کو نسل پرستانہ تبصرے پر اپنے عہدے سے استعفٰی دینا پڑ گیا۔ اس شاہی خاندان کی رکن نے بدھ کے روز ایک خیراتی مہم چلانے والے ادارے کی سیاہ فام خاتون سے بار بار  استفسار کیا تھاکہ وہ ''اصل‘‘  میں کہاں سے ہیں۔ لندن میں قائم سیستہ اسپیسیل گروپ کی چیف ایگزیکٹیو نگوزی فولانی منگل کو دوسرے مہم کاروں کے ساتھ بکنگھم پیلس میں ایک استقبالیہ میں شریک تھیں۔

UK Queen l Sarg-Route durch London l Buckingham Palace Luftaufnahme
نسل پرستانہ استفسار کا یہ معاملہ بکنگھم پیلس میں ایک تقریب کے دوران پیش آیاتصویر: Dominic Lipinski/PA Wire/picture alliance

یہ کہنے کے بعد کہ وہ برطانیہ میں پیدا ہوئی اور پرورش پائی، اور برطانوی تھی، فلانی نے کہا کہ ''لیڈی ایس ایچ‘‘ نے ان سے پوچھا: ''آپ اصل میں کہاں سے آئی ہیں، آپ کے لوگ کہاں سے آئے ہیں؟‘‘ پھر ان سے پوچھا گیا: ''آپ یہاں پہلی بار کب آئیں؟‘‘ محل نے شاہی خاندان کی ایک رکن کے  ان تبصروں کو ''ناقابل قبول اور انتہائی افسوسناک‘‘ قرار دیا۔

ایک بیان میں کہا گیا ہے،''ہم اس معاملے پر نگوزی فولانی سے رابطہ کر چکے ہیں اور اگر وہ چاہیں تو انہیں ذاتی طور پر اپنے تجربے کے تمام عناصر پر بات کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔‘‘ اس دوران متعلقہ شاہی فرد اس تکلیف کے لیے اپنی گہری معذرت کا اظہار کرنا چاہے گا اور وہ اپنے اعزازی کردار سے فوری طور پر الگ ہو چکی ہیں۔

 برطانوی زرائع ابلاغ کے مطابق اس معاملے میں زیر بحث خاتون آنجہانی ملکہ  الزبتھکی لیڈی ان ویٹنگ سوزن ہسی ہیں، جو شہزادہ ولیم کی گاڈ مدر بھی ہیں۔

ولیم اور کیٹ کی امریکہ روانگی

ولیم کے ایک ترجمان کے مطابق اس نوعیت کے تجربات کے بارے میں سننا ''واقعی مایوس کن‘‘ ہے۔ کینسنگٹن پیلس کے ترجمان نے کہا، ''یہ تبصرے ناقابل قبول ہیں اور یہ درست ہےکہ وہ فرد فوری طور پر اپنے عہدے سے الگ ہو گیا۔‘‘ اس واقعے سے ویلز کے شہزادے ولیم  اور شہزادی کیٹ کے آٹھ سالوں میں امریکہ کے پہلے دورے کے ماند پڑ جانے کا خطرہ ہے۔ وہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے اقدامات کے لیے ارتھ شاٹ پرائز دینے کے لیے بوسٹن میں ہیں۔

London King Charles III Empfang
برطانوی بادشاہ چارلس کیریبین ممالک کے بھی سربراہ مملکت ہیںتصویر: Isabel Infantes/Avalon/Photoshot/picture alliance

اپنے بھائی شہزادہ ہیر اور بھابی میگھن کی طرف سے شاہی خاندان میں نسل پرستی کے الزامات پر گزشتہ برس ولیم نے اصرار کیا تھا،''ہم بہت زیادہ نسل پرست خاندان نہیں ہیں۔‘‘ میگھن نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ شاہی خاندان کی ایک نامعلوم رکن نے ان کے بیٹے آرچی کی پیدائش سے پہلے پوچھا تھا کہ اس کی جلد کتنی سیاہ ہو سکتی ہے۔

شاہی محل پر اس سال کے شروع میں الزام لگایا گیا تھا کہ وہ کیریبین ممالک کی طرف سے  اس مطالبے پر کوئی توجہ نہیں دے رہا جن میں برطانیہ سے کہا گیا تھا کہ وہ غلامی کے حوالے سے اپنے ماضی میں  کردار کو تسلیم کرے۔  برطانوی بادشاہ چارلس سوئماب بھی ان کیریبین ممالک کے سربراہ مملکت ہیں۔

ش ر ⁄ ک م ( اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

برطانیہ کی پہلی مسلم ڈریگ کوئین