1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایران

بحری جہازوں پر حوثیوں کے حملوں میں ایران ملوث، امریکی الزام

23 دسمبر 2023

وائٹ ہاؤس کا دعویٰ ہے کہ ایران نے حوثی باغیوں کو بحیرہ احمر میں حملوں کے لیے میزائل، ڈرونز اور اہم معلومات فراہم کیں۔

https://p.dw.com/p/4aWhf
سوئز کنال میں ایک امریکی جنگی بحری جہاز کی تصویر
اپنی عسکری طاقت کے مظاہرے کے طور پر امریکہ نے اپنا ایک طیارہ بردار جنگی بحری جہاز بھی خلیج عدن کے علاقے میں بھیج دیا ہےتصویر: Mc2 Aaron Lau/Planetpix/ZUMA Wire/Imago

امریکہ نے الزام لگایا ہے کہ یمنی حوثی باغیوں کے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر حملوں میں ایران 'گہرائی تک ملوث‘ ہے۔ امریکہ کا یہ دعویٰ بھی ہے کہ تہران نے ان حملوں کے لیے میزائل، ڈرونز اور اہم معلومات بھی مہیا کیں۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب یمن کے حوثی باغی بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کو مسلسل نشانہ بنا رہے ہیں۔ حوثیوں کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں اسرائیل اور عسکریت پسند تنظیم حماس کے مابین جاری جنگ میں فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے طور پر  یہ حملے کر رہے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ تجزیے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایران کے KAS-04 طرز کے ڈرونز اور دیگر میزائل حوثیوں کے حملوں میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں سے مماثلت رکھتے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کا یہ دعویٰ بھی ہے کہ حوثی باغی سمندر میں ایران ہی کے فراہم کردہ مانیٹرنگ سسٹمز پر بھی انحصار کرتے ہیں۔

بحیرہ احمر میں ایک جہاز کی تصویر
یمن کے حوثی باغی بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کو مسلسل نشانہ بنا رہے ہیںتصویر: Houthi Media Centre/AFP

اس حوالے امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈریئن واٹسن نے کہا، ''ہمیں معلوم ہے کہ ایران بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں کے خلاف کارروائیوں کی منصوبہ بندی میں ملوث تھا۔ ہمارے پاس اس بات پر یقین کرنے کی کوئی وجہ نہیں کہ ایران حوثی باغیوں کو ان کی کارروائیوں سے باز رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔‘‘

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے مطابق حوثی باغیوں نے 100 میزائل اور ڈرون حملوں میں 10 تجارتی بحری جہازوں کو نشانہ بنایا ہے۔ ان حملوں کے باعث تجارتی بحری جہازوں کی آمد و رفت متاثر ہوئی ہے اور اسی تناظر میں امریکہ نے حال ہی میں بحیرہ احمر میں جہازوں کی حفاظت کے لیے 20 ممالک پر مشتمل ایکبحری ٹاسک فورس کے قیام کا اعلان بھی کیا ہے۔

اس کے علاوہ اپنی عسکری طاقت کے مظاہرے کے طور پر امریکہ نے اپنا طیارہ بردار جنگی بحری جہاز یو ایس ایس آئزن ہاؤر بھی خلیج عدن کے علاقے میں بھیج دیا ہے۔ متعدد میڈیا رپورٹوں کے مطابق امریکی حکومت حوثی باغیوں کے ان حملوں کے جاری رہنے کی صورت میں عسکری کارروائی کرنے پر بھی غور کر رہی ہے۔

دوسری جانب یمن کے حوثی باغیوں کے رہنما عبدالمالک الحوثی نے اسی ہفتے ایک بیان میں خبردار کیا تھا کہ اگر حوثی باغیوں پر حملہ کیا گیا تو اس کے ردعمل میں ''امریکی جنگی بحری جہازوں، امریکی مفادات اور امریکی نیویگیشن‘‘ پر حملے کیے جائیں گے۔

کیا غزہ جنگ تیل کے بحران کا سبب بن سکتی ہے؟

م ا / م م (اے ایف پی)