1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بجلی بحران کا حل جرمن کمپنیوں کے تعاون سے

تنویر شہزاد، لاہور18 نومبر 2014

وزیراعظم نواز شریف نے اپنے حالیہ دورہ جرمنی کے دوران جرمن کمپنیوں کو پاکستان آنے اور توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت تھی۔ اسی سلسلے میں آج پنجاب کے وزیر اعلیٰ نے جرمن ماہرین سے بھی ملاقات کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1DpKi
تصویر: O. Andersen/AFP/Getty Images

توانائی کے شعبے میں ایک سو بیس سالہ تجربہ رکھنے والی جرمن کمپنی لاہ مائر انٹرنیشنل کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے اپنے ایگزیکٹو ڈائریکٹر وولف گانگ پیوتھ کی سربراہی میں آج لاہور میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے ملاقات کی اور پنجاب میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔

اس موقع پر شہباز شریف نے وفد کے ارکان کو بتایا کہ کیونکہ جرمنی کول پاور پلانٹس اور سولر پاور میں خاص مہارت رکھتا ہے، اس لیے پاکستان توانائی کے شعبے میں جرمن ٹیکنالوجی اور تجربے سے استفادہ کرنا چاہتا ہے۔

اس موقع پر جرمن وفد کے ارکان کو بتایا گیا کہ پاکستانی پنجاب میں 150 میگاواٹ کول پاور پلانٹس لگانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ملک سے توانائی کے بحران کا خاتمہ ان کی حکومت کی اوّلین ترجیح ہے اور توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے حکومت روایتی ذرائع کے ساتھ ساتھ توانائی کے متبادل ذرائع پر بھی توجہ دے رہی ہے۔ اس اجلاس کے شرکاء کو بتایا گیا کہ مائننگ کے جدید طریقے اپنا کر کوئلے سے بجلی کی وافر مقدار پیدا کی جا سکتی ہے۔

جرمن ماہرین نے اس موقع پر وزیر اعلیٰ کو اپنے تعاون کا یقین دلایا اور وزیر اعلیٰ شہباز شریف کا اس موقع پر یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت غیر ملکی سرمایہ کار کمپنیوں کو ہر ممکن سہولیات مہیا کر رہی ہے۔ یاد رہے توانائی کے کئی ماہرین پاکستان کے بعض علاقوں میں موجود کوئلے کے ذخائر کو بجلی کی پیداوار کے لیے غیر موزوں قرار دیتے رہے ہیں۔ بجلی کے بحران کی وجہ سے حکومت کو اپوزیشن کی شدید تنقید کا بھی سامنا ہے، بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف عوامی احتجاجی مظاہرے بھی ہوتے رہتے ہیں۔

ادھر بہاولنگر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق منگل کے روز وہاں بجلی کے واجبات کے وصولی کے دوران عام لوگوں اور پولیس میں تصادم کے بعد متعدد افراد کو ہراست میں لے لیا گیا ہے۔ ایک شہری آصف رضا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ہمیں تو بجلی چاہیے خواہ جرمنی کی مدد سے ملے یا پھر حکومت مقامی طور پر بنائے اگر بجلی نہ ملی تو لوگوں کا شدت اختیار کرتا ہوا احتجاج حکومتی مقبولیت کو لے ڈوبے گا۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ جرمنی کی حکومت اس وقت بجلی پیدا کرنے کے متعدد منصوبوں کے لیے مالی اور فنی معاونت فراہم کر رہی ہے۔ پاکستان میں صنعتوں میں بجلی کے ضیاع کو روکنے کا ایک منصوبہ جرمن ماہرین کے تعاون سے مکمل کیا جا چکا ہے۔