1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اے پی سی، نواز شریف کی تقریر موضوعِ بحث

عاطف توقیر
20 ستمبر 2020

سابق وزیراعظم نواز شریف نے آل پارٹی کانفرنس سے خطاب کیا اور ان کا خطاب اس وقت پاکستانی سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ ہے۔

https://p.dw.com/p/3ikb9
Pakistan's Prime Minister Nawaz Sharif
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

اپنے اس مفصل خطاب میں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے ملکی فوج پر الزام عائد کیا کہ وہ سیاست میں مداخلت کر کے جمہوری حکومتوں کا خاتمہ کرتی ہے۔ نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی بنانے کا اختیار فقط منتخب نمائندوں کو ہونا چاہیے۔ انہوں نے سن 2016 کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ان کی وزارت عظمیٰ کے دور میں جب فوجی قیادت کو بتایا گیا کہ متعدد سرگرمیوں کی وجہ سے عالمی برادری کے ساتھ ساتھ دوست ممالک بھی پاکستان سے دور ہوتے جا رہے ہیں، تو فوج نے اسے ڈان لیکس کا نام دے دیا۔

آصف زرداری پر فرد جرم عائد، نواز شریف کو مفرور قرار دے دیا گیا

نواز شریف واپس پاکستان آئیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کی تنبیہ

نواز شریف نے ماضی میں بلوچستان حکومت کے خاتمے میں فوج کی بہ راہ راست مداخلت کا الزام بھی عائد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت کا خاتمہ کر کے سینیٹ کے انتخابات پر اثرانداز ہونے کی راہ اپنائی گئی اور اس معاملے کا ایک کردار تب فوج کی سدرن کمان کے کمانڈر لیفٹینٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ تھے۔ واضح رہے کہ عاصم سلیم باجوہ اس وقت وزیراعظم عمران خان کے خصوصی معاون برائے اطلاعات و نشریات اور پاکستان چین اقتصادری راہ داری اتھارٹی کے سربراہ بھی ہیں۔

نواز شریف نے کہا کہ پچھلے چند برسوں میں عاصم سلیم باجوہ کے خاندان کی دولت اور اثاثوں میں اربوں روپے کے اضافے پر نہ میڈیا پر بات کی جا سکی اور نہ نیب نے کوئی نوٹس لیا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملکی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے آل پارٹیز کانفرنس کو روایت سے ہٹ کا ایک مربوط اور ٹھوس لائحہ عمل وضع کرنا ہو گا۔ نواز شریف نے کہا ہے کہ ملکی ترقی کے لیے انتہائی ضروری ہے کہ عوامی مینڈیٹ نہ چرایا جائے اور ہر حال میں عوامی رائے کا احترام کیا جائے۔ اس خطاب کے دوران متعدد مواقع پر کچھ ٹی وی چینلز پر ان کے خطاب کے کچھ حصے سینسر بھی کیے گئے

نواز شریف کے اس خطاب پر پاکستانی سوشل میڈیا پر مختلف آراء ہیں۔ ایک طرف تو حکمران پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں کا کہنا ہے کہ نواز شریف ایک مرتبہ پھر کرپشن کے الزامات سے بچنے کے لیے اپنی حکومت غیرقانونی طریقے سے گرائے جانے اور انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان کے خصوصی مشیر شہباز گل نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں نوازشریف کے خطاب کو ٹی وی پر نشر کرنے کی بھی مخالفت کی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز شریف نے ایک ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ ان کے والد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف ٹوئٹر اکاؤنٹ بنا رہے ہیں۔ نواز شریف کے ٹوئٹر ہینڈل سے کل پہلے ٹوئٹ میں لکھا گیا تھا، ''ووٹ کو عزت دو‘‘۔ اس ٹوئٹ کے بعد اس ہینڈل سے نواز شریف کی جانب سے کوئی اور ٹوئٹ تو نہیں کیا گیا، تاہم کل سے اب تک یہی ایک ٹوئٹ بزاروں مرتبہ ری ٹوئٹ کیا جا چکا ہے۔

معروف صحافی سلیم صافی اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھتے ہیں، '' زرداری اور نوازشریف کی انقلابی تقریروں کے بعد اخلاقیات کا تقاضا ہے کہ پیپلز پارٹی سندھ اسمبلی توڑنے، باقی اسمبلیوں سے مستعفی ہونے جبکہ میاں نواز شریف پہلی میسر فلائٹ سے پاکستان واپسی کا اعلان کریں۔ نہیں تو ان کی تقریروں کو ڈرامہ بازی سے تعبیر کیا جائے گا۔‘‘

معروف سماجی کارکن عمار علی جان اپنے ٹوئٹ میں لکھتے ہیں کہ یہ نہایت خوشی کی بات ہے کہ اپوزیشن اس دھاندلی زدہ اور استحصالی ہایبرڈ حکومت سے متعلق واضح موقف رکھتی ہے۔ امید ہے کہ اس کانفرنس میں طلبہ اور مزدور یونینز کی بحالی کی بھی حمایت کی جائے گی۔ معاشرے میں جمہوریت کا فروغ غیرجمہوری قوتوں کے خلاف لڑائی کے لیے نہایت اہم ہے۔‘‘