1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایسٹرا زینیکا نے پوری دنیا سے اپنی کووڈ ویکسین واپس لے لی

8 مئی 2024

کمپنی کا کہنا ہے کہ ’تجارتی اسباب‘ کی بنا پر یہ ویکسین واپس لی جا رہی ہے اور اب یہ نہ تو تیار اور نہ ہی مزید استعمال کی جائے گی۔ پچھلے دنوں اس کمپنی نے ایک برطانوی عدالت میں اس ویکسین کے ضمنی اثرات کا اعتراف کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4fc70
AstraZeneca Covid-19 Impfung
تصویر: Yui Mok/PA Wire/empics/picture alliance

ایسٹرا زینیکا نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کے بعد کووڈ انیس کی اس ویکسین کی ''ضرورت سے زیادہ دستیابی‘‘ کی وجہ سے پوری دنیا کی مارکیٹوں سے اسے واپس لینے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ کمپنی نے مز ید کہا کہ چونکہ اب کئی دیگر اور نئی ویکسینز بھی مارکیٹ میں آ گئی ہیں اور وہ ضرورت سے زیادہ تعداد میں دستیاب بھی ہیں، اس لیے 'ویکس زیوریا‘ کی تیاری یا سپلائی کی اب کوئی ضرورت نہیں رہی۔

بائیو این ٹیک اور موڈیرنا: ایم آر این اے ویکسین کے بعد دل کی سوزش

ویکسین کو تمام دنیا کے انسانوں کی بھلائی کا ذریعہ ہونا چاہیے، ڈبلیو ایچ او

ایسٹرا زینیکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے ذریعے تیار کردہ یہ کووڈ ویکسین یورپ میں 'ویکس زیوریا‘ کے نام سے فروخت ہوتی ہے۔ بھارت میں اس ویکسین کو سیرم انسٹیٹیوٹ آف انڈیا بناتا ہے اور اسے 'کووی شیلڈ‘ کے نام سے فروخت کیا جاتا ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق اینگلو سویڈش دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا نے گزشتہ دنوں عدالت میں پیش کردہ اپنی دستاویزات میں اعتراف کیا تھا کہ اس ویکسین کے استعمال کے بعد خون کے تھکّے بننے اور پلیٹلٹس میں گراوٹ جیسے سائیڈ ایفیکٹس ہو سکتے ہیں۔

پاکستان: ویکسین پر شبہات اور سازشی نظریات پولیو کیسز میں اضافے کی وجہ

’غیر ویکسین شدہ افراد سے کرسمس پر ملاقاتیں نہیں کریں گے‘

اطلاعات کے مطابق کمپنی نے اس ویکسین کو واپس لینے کی درخواست پانچ مئی کو دی تھی اور سات مئی سے اس پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا۔

بھارت نے سیرم انسٹیٹیوٹ آف انڈیا میں تیار کردہ کووی شیلڈ ویکسین کو متعدد ملکوں کو برآمد کیے تھے
بھارت نے سیرم انسٹیٹیوٹ آف انڈیا میں تیار کردہ کووی شیلڈ ویکسین کو متعدد ملکوں کو برآمد کیے تھےتصویر: Robert Bonet/NurPhoto/picture alliance

ویکسین سے موت ہو جانے کے دعوے

کچھ افراد کا دعویٰ ہے کہ اس ویکسین کے سائیڈ ایفیکٹس کے نتیجے میں انہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا۔ یہ ویکسین لگوانے والے کئی افراد ایسے ہیں، جن کا دعویٰ ہے کہ ویکسین لگوانے کے بعد انہیں شدید طبی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

ایسٹرا زینیکا ماضی میں اس نوعیت کے دعووں کو مسترد کرتی آئی ہے تاہم رواں برس فروری میں کمپنی نے برطانوی ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی ایک قانونی دستاویز میں قبول کیا تھا کہ اس کی کووڈ ویکسین 'بہت ہی کم کیسز‘ میں دماغ یا جسم کے دوسرے حصوں میں خون کے جمنے کے ساتھ ساتھ پلیٹلٹس کی تعداد میں کمی کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

اس صورتحال کو ٹی ٹی ایس (TTS - Thrombosis with Thrombocytopenia Syndrome) کہا جاتا ہے اور اگر ایسا ویکسین لگوانے کے بعد ہو تو اس کو وی آئی ٹی ٹی کہا جاتا ہے۔

متاثرین کے وکلاء کا کہنا ہے کہ اس بیماری کے نتیجے میں فالج، دماغی نقصان اور دل کے دورے کا خدشہ ہو سکتا ہے اور بعض کیسز میں متاثرہ اعضاء کو کاٹنا بھی پڑ سکتا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اس کے نتائج جان لیوا بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔ لیکن ایسٹرا زینیکا نے ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی قانونی دستاویز میں تسلیم کیا کہ اگرچہ ''بہت کم واقعات میں یہ ویکسین ٹی ٹی ایس کا باعث بن سکتی ہے تاہم اس کی وجوہات ابھی تک معلوم نہیں ہیں۔‘‘

ایسٹرا زینیکا نے اپنے ایک بیان میں کہا، ''ہمیں ہر اس شخص سے ہمدردی ہے جس نے اپنے پیاروں کو کھو دیا یا جس کو صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ مریضوں کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے اور ریگولیٹری حکام کی جانب سے تمام ادویات بشمول ویکسین کے محفوظ استعمال کو یقینی بنانے کے لیے واضح اور سخت معیارات نافذ ہیں۔‘‘

اس کمپنی کا کہنا تھا کہ طبی تجربات اور اعداد و شمار سے ثابت ہوتا ہے کہ ایسٹرا زینیکا کی ویکسین قابل قبول حد تک محفوظ ہے اور دنیا بھر کے ریگولیٹرز کی جانب سے تسلیم کیا جاتا ہے کہ اس کی ویکسینیشن کے فوائد اس کے ممکنہ ضمنی اثرات سے کہیں زیادہ ہیں۔

ج ا / م م (روئٹرز، خبر رساں ادارے)