1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہایران

ایرانی مظاہرے:اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کاخصوصی اجلاس

24 نومبر 2022

جرمن وزیر خارجہ نے ایران میں انسانی حقوق کی صورت حال کے لیے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل سے تہران کی مذمت کرنے کی اپیل کی ہے۔

https://p.dw.com/p/4Jyvi
Iran Marivan Proteste gegen Regime
تصویر: SalamPix/abaca/picture alliance

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا جنیوا میں جمعرات کے روز ایک خصوصی اجلاس ہو رہا ہے جس میں اس کے بقول "اسلامی جمہوریہ ایران میں انسانی حقوق کی ابتر ہوتی ہوئی صورت حال" پر غور و خوض کیا جائے گا۔

جرمنی  اور آئس لینڈ نے ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر غور و خوض کے لیے گزشتہ ہفتے اس خصوصی اجلاس کے انعقاد کی درخواست دی تھی۔ 44 ممالک نے اس کی تائید کی ہے۔

خیال رہے کہ ایران میں گزشتہ تقریباً دو ماہ سے حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ دوسری طرف حکومت ان مظاہروں کو کچلنے کے لیے  سخت اقدامات کر رہی ہے جس میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ہزاروں افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

ایرانی مظاہروں پر جرمنی کا موقف کیا ہے؟

جرمنی کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے بتایا کہ جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک جنیوا میں منعقدہ اجلاس میں ایران میں مظاہرین کے خلاف کارروائیوں کے لیے ایرانی قیادت کی مذمت کریں گی۔

جنیوا روانہ ہونے سے قبل ایک بیان میں بیئربوک نے کہا،" ایرانی مظاہرین کے لیے جنیوا میں انسانی حقوق کی کونسل میں کوئی نشست نہیں ہے اور نہ ہی اقوام متحدہ میں ان کی کوئی آواز ہے۔"

مظاہرین نے ایرانی انقلاب کے بانی آیت اللہ خمینی کے پرانے گھر کو جلا دیا

انہوں نے کہا،"آج اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی کونسل میں ایرانی عوام کے ناقابل تردید حقوق کے لیے آواز بلند کی جائے گی۔ انسانی حقوق کی کونسل کے اراکین ناانصافی اور پرامن مظاہروں کو تباہ کرنے کے لیے ایرانی حکومت کے سخت اقدامات کے خلاف متحدہ موقف اختیار کر سکتے ہیں۔"

جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک "ہمت اور وقار "کے ساتھ اپنے حقوق کے لیے کھڑے ہوجانے والوں کی حمایت میں ٹھوس اقدامات کرنے کا عہد کرتا ہے۔"

ایران کے زیر حراست مظاہرین کو تشدد اور موت کا خطرہ، ہیومن رائٹس گروپ

بیئر بوک کا کہنا تھا، "دو ماہ سے زیادہ عرصے سے ہم روزانہ دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح ایرانیوں کو بے رحمی کے ساتھ تشدد اور ریاستی جبر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ ایران اقوام متحدہ کے سفیروں کو اپنے ملک میں جانے کی اجازت دینے سے مسلسل انکار کر رہا ہے۔ انہو ں نے کونسل کے اراکین سے اپیل کی کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تفتیش کے لیے ایک آزادنہ میکینزم تیار کرنے کے حوالے سے قرارداد منظور کریں۔

مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ہونے والے مظاہروں میں اب تک 300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں
مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ہونے والے مظاہروں میں اب تک 300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: picture alliance/dpa

ایرانی کیوں مظاہرے کر رہے ہیں

مظاہروں کا سلسلہ ستمبر کے وسط میں ایک 22 سالہ ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری اور بعد میں حراست کے دوران موت ہوجانے کے بعد شروع ہوا تھا۔ اخلاقی پولیس کا الزام ہے کہ مہسا امینی کو حجاب قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

احتجاجی مظاہروں کی کوریج: ایران نے ڈی ڈبلیو پر پابندی لگا دی

مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ہونے والے مظاہروں میں اب تک 300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ صرف تہران میں ہی 1000سے زائد افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

اقوام متحدہ نے بھی ایران میں لوگوں کی ہلاکتوں اور گرفتاریوں میں مسلسل اضافے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ج ا/ ص ز(روئٹرز، اے ایف پی