1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کا فضائی حملہ 'ناقابل قبول' ، پاکستان

17 جنوری 2024

پاکستانی علاقے پر منگل کے روز ایران کے فضائی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے پاکستان نے کہا ہے کہ اس کی خودمختاری کی خلاف ورزی 'ناقابل قبول' ہے اور اس کے 'سنگین نتائج' ہو سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4bLZm
یہ واقعہ پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے
یہ واقعہ پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہےتصویر: Iranian Army Office/ZUMA Wire/IMAGO Images

پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے بدھ کو جاری کیے گئے ایک بیان میں بتایا گیا کہ ایرانی حملے میں دو بچے ہلاک اور تین دیگر افراد زخمی ہو گئے۔

ایران کے سرکاری میڈیا نے منگل کو بتایا تھا کہ ایران نے پاکستان کے اندر سنّی بلوچ عسکریت پسند گروپ جیش العدل کے دو ٹھکانوں کو میزائلوں سے ہدف بنایا ہے۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے ایران کے سرکاری میڈیا کے حوالے سے بتایا کہ دونوں ٹھکانے ڈرونز اور میزائل حملے میں تباہ ہو گئے۔ مذکورہ گروپ نے پاکستانی سرحد سے متصل ایرانی علاقوں میں سکیورٹی فورسز پر حملے بڑھا دیے تھے۔

پاکستان جیش العدل کے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے، ایران

پاکستانی علاقے میں ان حملوں سے قبل ایران نے پچھلے چند دنوں کے اندر اسی طرح کے حملے شام اور عراق میں بھی کیے تھے۔

پاکستان پر ایرانی حملے کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے بتایاکہ ایران نے بلوچ عسکریت پسند گروپ جیش العدل کے دو ٹھکانوں کو میزائل اور ڈرون حملوں میں تباہ کر دیا۔ ارنا کے مطابق حملہ جیش العدل کے کیمپ پر پنجگور رائفلز کے علاقے سبز کوہ، چیدگی سیکٹر میں ہوا۔سبز کوہ، چیدگی بارڈر پاکستانی سرحد (بلوچستان) کے اندر ہے۔

پاکستان کی وزارت خارجہ نے اس حملے کی تصدیق کی ہے اور اسے اس کی فضائی حدود کی "بلااشتعال خلاف ورزی" قرار دیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس حملے میں دو بچے ہلاک ہوگئے اور تین دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ،"پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہے اور اس کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔"

پاکستان میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر حملے کر سکتے ہیں، ایران

پاکستانی دفتر خارجہ نے بتایا کہ اسلام آباد نے پہلے ہی تہران میں ایرانی وزارت خارجہ میں متعلقہ سینیئر عہدیدار کے پاس شدید احتجاج ریکارڈ کروا دیا ہے اور ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں بلا کر اس واقعے کی شدید مذمت بھی کی گئی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ "پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ دہشت گردی خطے کے تمام ممالک کے لیے مشترکہ خطرہ ہے جس کے لیے مربوط کارروائی کی ضرورت ہے۔ اس طرح کی یکطرفہ کارروائیاں اچھے ہمسایہ تعلقات کے مطابق نہیں ہیں اور یہ دو طرفہ اعتماد کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں۔"

اربیل پرایران کے فضائی حملے میں متعدد شہری ہلاک ہو گئے تھے
اربیل پرایران کے فضائی حملے میں متعدد شہری ہلاک ہو گئے تھے تصویر: Julia Zimmermann/Metrography/AP/picture alliance

پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی کیوں ہے؟

اس خدشے سے پرے کہ یہ واقعہ غزہ میں جاری تنازع کی وجہ سے پہلے سے ہی کشیدہ صورت حال کو مزید بھڑکا سکتا ہے، یہ جوہری ہتھیاروں سے لیس پاکستان اور جوہری طاقت بننے کے خواہش مند ایران کے درمیان تعلقات کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

دونوں ایک طویل عرصے سے ایک دوسرے کو محتاط نگاہوں سے دیکھتے رہے ہیں تاہم دوسری طرف سفارتی تعلقات کو برقرار رکھنے کی کوشش بھی کرتے رہے ہیں۔

حالانکہ ماضی میں جیش العدل کے عسکریت پسندوں کے ساتھ ایران کی سرحدی جھڑپیں ہوتی رہی ہیں لیکن اس نے سرحد پار سے میزائل حملوں کی کارروائی پہلے کبھی نہیں کی تھی۔

ایران پاکستان سرحد پر باغیوں سے جھڑپ، چار ایرانی فوجی ہلاک

 ایران نے پیر کے روز شمالی شام اور عراق میں داعش کے ٹھکانوں کو میزائلوں کا نشانہ بنایا تھا۔ تہران کا کہنا تھا کہ اس نے عراق کے اربیل میں امریکی قونصل خانے کے قریب واقع " اسرائیلی جاسوسی کے ہیڈکوارٹرز" پر حملہ کیا تھا۔

عراق نے ان حملوں کو اس کی خودمختاری کی "صریح خلاف ورزی" قرار دیا تھا اور تہران کے سفیر کو طلب کرکے اس واقعے پر احتجاج بھی کیا تھا۔ اس حملے میں متعدد شہری ہلاک ہو گئے تھے۔

 ج ا/ ص ز  (روئٹرز، اے پی)