1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستایران

ایران میں سائنسدان احمد رضا جلالی کو جلد پھانسی دی جائے گی

17 مئی 2022

سفارتکاروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے کہا ہے کہ احمد رضا جلالی کے خلاف جاسوسی کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ بعض کا خیال ہے کہ سویڈن میں سابق ایرانی اہلکار حامد نوری کے مقدمے کے جواب میں جلالی کو سزا دی جانے والی ہے۔

https://p.dw.com/p/4BOZ6
Belgien Brüssel | Flyer vor der iranischen Botschaft - Gerechtigkeit für Ahmadreza Djalali
تصویر: DIRK WAEM/AFP

انسانی حقوق کی تنظیموں اور رشتہ داروں نے بتایا ہے کہ تہران حکومت نے ایرانی نژاد سویڈش سائنسدان احمد رضا جلالی کی موت کی سزا کی ممکنہ تاریخ اکیس مئی مقرر کی ہے۔ مقید سائنسدان کی بیوی ویدا مہرانیہ ان کو رہا کر کے سویڈن روانہ کرنے کا بھی مطالبہ کر رہی ہیں- کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ جاسوسی کے الزام میں مقید سائنسدان کو موت کی سزا دینے کا اعلان اصل میں سابق ایرانی اہلکار حامد نوری کے خلاف چلایا جانے والا مقدمہ ہے۔

سویڈش ڈاکٹر کو ایران میں سزائے موت کیوں سنائی گئی؟

ویدا مہرانیہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ان کے شوہر احمد رضا کو گزشتہ برس بیس نومبر کے بعد سے اہلِ خانہ کے ساتھ براہ راست ٹیلی فون سے رابطہ کرنے کی اجازت حاصل نہیں ہے۔ مہرانیہ کی طرح کئی انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ احمد رضا جلالی معصوم ہیں اور ان کے خلاف چلایا جانے والا مقدمہ شفاف نہیں تھا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سویڈش حکومت نے ان کے شوہر کی رہائی کے لیے  جو کچھ کرنا چاہیے تھا، وہ نہیں کیا۔

Iran Ahmadreza Djalali und seine Frau Vida Mehrannia
احمد رضا جلالی اور ان کی بیوی ویدا مہرانیہتصویر: Privat

جلالی کو موت کی سزا دینے کی اطلاع

مقید سائنسدان کی بیوی نے بتایا ہے کہ ایرانی حکام نے ان کی انیس سالہ بیٹی کو مطلع کیا ہے کہ ان کے والد کو اکیس مئی کو پھانسی دے دی جائے گی۔ اس اطلاع کے بعد ان کی بیٹی اور بقیہ بچے اپنے والد کے لیے شدید فکر مند اور پریشان ہیں۔

رواں مہینے کے اوائل میں سویڈش وزیر خارجہ این لنڈے نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ایرانی حکومت جلالی کو جلد موت کی سزا دے سکتی ہے اور وہ بہت فکرمند ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سویڈن اور یورپی یونین اس موت کی سزا کی مذمت کر چکے ہیں اور جلالی کی جلد رہائی کا مطالبہ بھی کر چکے ہیں۔ سویڈش وزیر خارجہ کے مطابق وہ ایرانی حکومت کے ساتھ اس معاملے پر رابطہ رکھے ہوئے ہیں۔

حامد نوری کے مقدمے کا جواب

بعض مبصرین کو یقین ہے کہ جلالی کو دی جانے والی سزا حقیقت میں سویڈن میں سابق ایرانی اہلکار حامد نوری کے خلاف جاری عدالتی کارروائی ہے۔ حامد نوری کو کئی منحرفین کو ہلاک کرنے کے الزام کا سامنا ہے۔ جلالی کو جاسوسی کے الزام کے تحت موت کی سزا ان کے خلاف چلائے گئے مقدمے کے آخری دن سنائی گئی تھی۔

ایران میں حکومت کے ناقد کو پھانسی

دوسری جانب سویڈش پراسیکیوٹرز نے ملکی عدالت سے درخواست کی ہے کہ حامد نوری کو منحرفین کی ہلاکتوں میں ملوث ہونے کے مبینہ جرم میں عمر قید کی سزا سنائی جائے۔ نوری پر الزام ہے کہ وہ سن 1988 میں ایران کے بے شمار سیاسی قیدیوں کو ہلاک کرنے میں شریک تھے اور لوگوں کو منصوبہ بندی سے ہلاک کرنا حقیقت میں جنگی جرائم میں شمار ہوتا ہے۔

Belgien Brüssel - Protestierende fordern die Freilassung von  Ahmadreza Djalali and Hamid Babaei
بیلجیم میں احمد رضا جلالی کی رہائی کے لیے نکالا گیا احتجاجی مظاہرہتصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS/K. v. d. Panhuyzen

ایمنسٹی انٹرنیشنل سویڈن کی مایا ابرگ کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ جلالی کو موت کی سزا دینے کا اعلان براہ راست نوری کے مقدمے سے جوڑا جا سکتا ہے۔

احمد رضا جلالی

جلالی ایرانی شہر تبریز میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے طب کی تعلیم حاصل کی اور اٹلی اور سویڈن میں اپنا شاندار کیریئر بنایا۔ اپریل سن 2016 میں جلالی کو ایران میں منعقد کی جانے والی ایک کانفرنس میں مدعو کیا گیا۔ وہ کانفرنس میں شرکت کے لیے گئے اور واپس لوٹ نہیں سکے۔

نابالغ افراد کو سزائے موت، اقوام متحدہ کی ایران پر تنقید

ایرانی سکیورٹی سروسز کا الزام تھا کہ جلالی نے ایرانی جوہری سائنسدانوں کی تفصیلات اسرائیلی خفیہ اداروں کو فراہم کیں۔ ان پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ اسرائیلی خفیہ ادارے موساد سے بھی وابستہ تھے۔ یوں ایران کی ایک عدالت نے جلالی کو بغیر کسی منصفانہ مقدمے کے سزائے موت سنا دی۔ اب ایرانی حکومت انہیں اکیس مئی کو تختہ دار پر لٹکانے کی منصوبہ بندی کیے ہوئے ہے۔

نیلوفر قولامی (ع ح/ک م)