1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں نابالغ قیدیوں کو ’خوفناک تشدد‘ کا سامنا، ایمنسٹی

16 مارچ 2023

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ بچوں کو شدید جنسی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ گرفتار شدگان میں 12 سال تک کی عمروں کے بچے بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/4OnDR
Symbolbild Gewalt gegen Kinder
تصویر: imagebroker/IMAGO

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نےایرانی حکومت پر مظاہروں  کے دوران گرفتار کیے گئے بچوں پر ''خوفناک‘‘ مظالم  ڈھانے کا الزام لگایا ہے۔

لندن میں قائم اس تنظیم نے جمعرات 16 مارچ کو کہا ہے کہ ان بچوں کو گزشتہ برس ستمبر میں مہسا امینی نامی لڑکی کی ایرانی اخلاقی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں میں کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ گرفتار کیے گئے بچوں کو مارپیٹ، بجلی کےجھٹکے لگانے اور ریپ جیسی پرتشدد کارروائیوں کا سامنا ہے۔ ایمنسٹی کے مطابق تہران حکومت کے کریک ڈاؤن کے دوران ہزاروں بچوں کو گرفتار کیا گیا۔ ان میں 12 سال کی عمر تک کے بچے بھی شامل ہیں، جنھیں تشدد کے برابر سلوک کا سامنا ہے۔

Frankreich | Solidarität für iranische Demonstranten in Paris
مہسا امینی ستمبر میں ایرانی اخلاقی پولیس کی حراست میں ہلاک ہو گئی تھیںتصویر: Aurelien Morissard/AP/picture alliance

اگرچہ ایرانی حکام نے حراست میں لیے گئے افراد کے بارے میں کوئی واضح اعداد وشمار جاری نہیں کیے تاہم ایمنسٹی کے اندازوں کے مطابق ''گرفتاریوں کی لہر میں پھنس جانے والوں میں ہزاروں بچے بھی شامل ہو سکتے ہیں۔‘‘

اس تنظیم کے مطابق بچوں کو بڑوں کی طرح پہلے اکثر آنکھوں پر پٹی باندھ کر حراستی مراکز میں لے جایا جاتا اور کئی ہفتوں تک انہیں وہاں کسی بیرونی رابطے کے بغیر رکھے جانے کے  بعد ہی تسلیم شدہ جیلوں میں منتقل کیا جاتا تھا۔

ایران میں درجنوں مظاہرین کو سزائے موت ملنے کا خطرہ

Iran | Proteste nach dem Tod von Mahsa Amini
امینی کی ہلاکت کے خلاف ایران بھر میں کئی ماہ تک پر تشدد مظاہرے جاری رہے تھےتصویر: EPA-EFE

ایمنسٹی نے  سات بچوں کے دستاویزی کیسز اور درجنوں دیگر سے متعلق عینی شاہدین کے بیانات کی بنیاد پر کہا ہے کہ ریاستی ایجنٹوں نے جنسی زیادتی اور دیگر جنسی تشدد کا استعمال کیا جن میں جنسی اعضاء کو بجلی کے جھٹکے لگانا بھی شامل ہیں اور ساتھ ہی جنسی زیادتی کی دھمکیوں کو زیر حراست بچوں کا عزم  توڑنے کے لیے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا۔

ایسے ہی ایک بچے کی ماں نے بتایا کہ ریاستی ایجنٹوں نے اس کے بیٹے کو پانی کے پائپ سے زیادتی کا نشانہ بنایا جب کہ اسے زبردستی غائب کر دیا گیا۔

ایمنسٹی کے مطابق تشدد کے دیگر طریقوں میں کوڑے مارنا، سٹن گنز کا استعمال کرتے ہوئے بجلی کے جھٹکے دینا، نامعلوم گولیاں کھلانا اور بچوں کے سروں پر پانی انڈیلنا شامل ہے۔

Screenshot amnesty.org - Amnesty International Bericht über Folter von Kindern im Iran
ایمنسٹی نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں ایران میں زیر حراست نابالغ افراد پر تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہےتصویر: amnesty.org

اسی دوران ایک لڑکے نے بتایا کہ حراست میں لیے گئے بچوں کو ذلت آمیز حربے کے طور پر کہا گیا کہ وہ آدھے گھنٹے تک مرغی کا شور مچائیں ''اتنی دیر تک کہ ہم انڈے دیں۔‘‘

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر ڈیانا التہاوی نے کہا، ''ایرانی ریاستی ایجنٹوں نے بچوں کو ان کے خاندانوں سے الگ کر دیا ہے اور ان پر ناقابل بیان مظالم ڈھائے ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''بچوں کے خلاف یہ تشدد ملک کے نوجوانوں کے متحرک جذبے کو کچلنے اور انہیں آزادی اور انسانی حقوق کا مطالبہ کرنے سے روکنے کی ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کو بے نقاب کرتا ہے۔‘‘

ش ر / ا ب ا (ای ایف پی)