1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتجرمنی

ایران سے جرمنی آنے والے طیارے کے لینڈنگ گیئر سے لاش برآمد

28 اکتوبر 2022

پولیس کے مطابق جرمن ایئرلائن لفتھانزا کی پرواز تہران سے فرینکفرٹ آئی تھی، جس کے لینڈنگ گیئر میں ایک لاش پائی گئی۔ پولیس نے اس لاش کی شناخت کے حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا۔

https://p.dw.com/p/4InVL
Deutschland, Frankfurt | Pilotenstreik bei der Lufthansa
تصویر: Michael Probst/AP/picture alliance

جرمن پولیس کا کہنا ہے کہ ایرانی دارالحکومت تہران سے جرمن شہر فرینکفرٹ آنے والے ایک طیارے کے لینڈنگ گیئر والے حصے میں ایک لاش ملی ہے۔جرمن اخبار بِلڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق جرمن کمپنی لفتھانزا کے ایئربس طیارے نے جمعرات کی صبح تہران سے اڑان بھری تھی۔

جرمن طیارے کی تباہی، ’چیخیں بالکل آخر میں سنائی دیتی ہیں‘

پولیس نے بتایا کہ فرینکفرٹ ایئر پورٹ پر کام کرنے والے زمینی عملے کے ارکان کو طیارے کی دیکھ بھال کا کام کرتے ہوئے یہ  لاش ملی۔ جرمن مقامی نشریاتی ادارے Hessenschau نے بتایا کہ لاش ملنے سے قبل اس طیارے پر چار گھنٹے تک کام کیا جاتا رہا تھا۔

Deutschland|  Flughafen Frankfurt Main
فرینکفرٹ ایئر پورٹ کے زمینی عملے کے ارکان کو طیارے کی دیکھ بھال کا کام کے دوران لینڈنگ گئیر کے حصے میں لاش ملیتصویر: Wolfgang Frank/Eibner-Pressefoto/picture alliance

پولیس نے لاش کی تصدیق نہیں کی اور نہ ہی اس شخص کی شناخت کے بارے میں کوئی تفصیلات فراہم کی ہیں۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق لفتھانزا کے اس طیارے کی جمعے کی صبح کے لیے طے شدہ پرواز کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ جرمنی میں ایرانی نژاد افراد کی ایک بڑی آبادی ہے، جن میں سے ہزاروں افراد ہفتے کے روز برلن کی سڑکوں پرایران میں جاری حکومت مخالف مظاہروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ھی نکلے تھے۔

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئرباک نے بھی تہران کے خلاف تعزیری اقدام کے طور پر ایرانی شہریوں کے جرمنی میں داخلے پر پابندیاں عائد کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔

کسی طیارے کے لینڈنگ گیئر سے انسانی لاش ملنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس قبل بھی اس نوعیت کے حادثات رپورٹ کیے جا چکے ہیں۔ ان واقعات میں معاشی طور پر کمزور اور جنگ زدہ ملکوں کے باشندے امریکہ اور یورپی ممالک میں پناہ کے متلاشی ہوتے ہیں۔ گزشتہ برس بھی اس طرح کے الگ الگ دو واقعات منظر عام پر آئے تھے۔

In Pictures: The Kabul evacuation mission
گزشتہ برس اگست میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے فوری بعد افغانستان سے نکلنے کے لیے بے تاب ہزاروں افراد کابل ائیر پورٹ پر اکٹھے ہو گئے تھےتصویر: AP Photo/picture alliance

اگست سن دو ہزار اکیس میں طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد عام افغان شہریوں کی بڑی تعداد کابل کے ہوائی اڈے پر کئی دن تک ہجوم کی شکل میں موجود رہی اور وہاں سے انخلا کے لیے سر توڑ کوششیں کرتے رہے۔ اس دوران ایسے مناظر بھی دیکھنے میں آئے جہاں افغان شہری امریکی فوجی جہازوں کے اڑان بھرنے سے پہلے ان کے ساتھ رن وے پر دوڑتے تھے اور کچھ افغانوں نے ان طیاروں کے ساتھ لٹکنے کی کوششوں کے دوران اپنی جانیں کھو دی تھیں۔

افغانستان سے انخلا تاریخ کا مشکل ترین آپریشن ہے، جو بائیڈن

اسی دوران امریکی ایئر فورس کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا تھا، جس کے مطابق کابل ایئر پورٹ سے قطری دارالحکومت دوحہ لینڈ کرنے والے ایک امریکی فوجی طیارے کے لینڈنگ گیئر سے ایک نوجوان افغان شہری کی لاش ملی تھی۔ اس طرح گزشتہ برس نائیجریا کے شہر لاگوس سے ایمسٹر ڈیم آنے والی پرواز کے لینڈنگ گیئر سے بھی ایک نائجیرین نوجوان کی لاش ملی تھی۔

ش ر ⁄ ع ا (ڈی پی اے)