1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اگلی نصف صدی کے لیے اہم ترین سعودی ترجیح چینی انرجی سکیورٹی

21 مارچ 2021

سعودی عرب نے کہا ہے کہ اگلی نصف صدی کے لیے اس کی اہم ترین ترجیح چین کی توانائی کی ضروریات اور ان کو پورا کرنا ہو گی۔ یہ بات سعودی ارامکو کے سربراہ امین ناصر نے چائنا ڈویلپمنٹ فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

https://p.dw.com/p/3qw83
تصویر: Reuters/M. Shemeto

خلیج کی قدامت پسند بادشاہت سعودی عرب دنیا میں خام تیل کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ملک ہے اور چین آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک اور اقتصادی طور پر دوسری سب سے بڑی طاقت، جس کی توانائی کی ضرورت میں گزشتہ عشروں کے دوران کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔

Saudi-Arabien | Symbolbild Aramco
تصویر: imago images/sepp spiegl

چین اپنے ہاں توانائی کی ضروریات پورا کرنے کے لیے بیرون ملک سے درآمدی ذرائع پر جتنا انحصار کرتا ہے، ان میں سعودی عرب کی پوزیشن کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے موجودہ دور میں بھی سعودی عرب ہی چین کو تیل فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔

حوثیوں کا جدہ میں ارامکو تیل تنصیب پر میزائل حملہ

چین کو اس کی انرجی سکیورٹی کی ضمانت

اس تناظر میں چین کے ساتھ اپنی تجارت میں سعودی عرب کی خواہش ہے کہ وہ بیجنگ کو یقین دلائے کہ توانائی کے معاملے میں مہینوں اور سالوں تک نہیں بلکہ عشروں تک چین سعودی عرب پر بھرپور انحصار کر سکتا ہے۔ مزید یہ کہ سعودی عرب اپنے ہاں توانائی کے بے تحاشا قدرتی وسائل کے حوالے سے چین کو توانائی کے شعبے میں اس کی سلامتی سے متعلق  ہر طرح کی ضمانت دینے پر بھی تیار ہے۔

عرب تیل کی طاقت اور عالمی منڈی کے عروج و زوال کا مرکزی کردار کون تھا؟

Saudi-Arabien Jiddah | Aramco | Lagertank
تصویر: Amr Nabil/AP Photo/picture alliance

حوثی باغیوں کا سعودی عرب کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر حملہ

بیجنگ سے اتوار اکیس مارچ کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق اسی پس منظر میں سعودی عرب کی سب سے بڑی سرکاری تیل کمپنی سعودی ارامکو کے سربراہ امین ناصر نے آج چائنہ ڈویلپمنٹ فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''چین کی انرجی سکیورٹی اگلے پچاس برسوں کے دوران سعودی عرب کی اعلیٰ ترین ترجیحات میں شامل رہے گی۔ یہی نہیں بلکہ یہ اعلیٰ ترین ترجیحی سعودی سوچ اگلی نصف صدی کے بعد بھی ریاض حکومت او سعودی ارامکو کی پالیسی کا حصہ ہو گی۔‘‘

وبا کے باوجود سپلائی زیادہ

سعودی ارامکو کے سربراہ نے بیجنگ میں اس فورم سے اپنے ویڈیو خطاب میں جو کچھ کہا اس کی وجہ کیا تھی اور اپنی بہت بڑی داخلی منڈی اور ایک عالمی ا قتصادی طاقت ہونے کی وجہ سے چین سعودی عرب کے لیے ناگزیر کاروباری پارٹنر ملک کیوں ہے، اس کا اندازہ صرف جنوری اور فروری میں ہی چین کو سعودی تیل کی فراہمی کے اعداد و شمار سے با آسانی لگایا جا سکتا ہے۔

’بحرین کے اہم ترین فیصلے ریاض میں ہوتے ہیں‘

چین کے کسٹمز ڈیٹا کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باوجود موجودہ سہ ماہی کے پہلے دو ماہ کے دوران چین کو توانائی کے سعودی وسائل کی برآمد میں واضح اضافہ ہوا اور چین نے سعودی عرب سے روزانہ تقریباﹰ 1.86 ملین بیرل تیل درآمد کیا۔

م م / ک م (روئٹرز)