1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہبرطانیہ

برطانوی والدین اپنے بچے کی زندگی کی آخری اُمید پر قائم

3 اگست 2022

ایک برطانوی بچے کے والدین نے یورپی عدالت سے اپیل کی ہے کہ اُن کے بیٹے کے ’لائف سپورٹ‘ کو برقرار رکھنے کی اجازت دی جائے۔ یہ لڑکا اپریل سے عالم غشی میں ہسپتال میں طبی سپورٹ پر ہے۔

https://p.dw.com/p/4F4tQ
Großbritannien Ethischer Gerichtsprozess um Archie Battersbee
12 سالہ آرچی بیٹرستصویر: Hollie Dance/ASSOCIATED PRESS/picture alliance

لندن سے بُدھ کے روز موصول ہونے والی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی ایک رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ برطانیہ کے 'رائل لندن ہسپتال‘ میں کئی ماہ سے عالم غشی میں ایک 12 سالہ بچے کو جو طبی سہولت اب تک فراہم کی گئی تھی اور اُسے'' لائف سپورٹ‘‘ پر رکھا گیا تھا اُس کی مدت بُدھ کو برطانوی وقت کے مطابق 11 بجے ختم ہو نے والی تھی کہ چند لمحوں پہلے اُس کے والدین نے یورپی ججوں سے یہ اپیل کی ۔

طبی اخلاقیات کا ایک اور مقدمہ

یہ کیس حالیہ دنوں میں برطانیہ سے متعلق طبی اخلاقیات کے ایک اور ہائی پروفائل مقدمے کے طور پر سامنے آیا ہے۔ 12 سالہ آرچی بیٹرس بی کی ماں ہولی ڈانس کے مطابق اپریل میں اُس نے اپنے بیٹے کو گھر میں بے ہوش پایا۔ اُس کے سر پر ٹانکوں یا کسی چیز سے بندھے ہونے کے نشانات موجود تھے۔ غالباً اُس نے کسی آن لائن ایسے  چیلنج میں حصہ لیا تھا جس کا تعلق دم گھٹنے سے تھا۔ کوئی ایسا عمل جس میں جسم میں آکسیجن کی کمی سے غشی یا موت واقع ہو سکتی ہے جسے اختناق بھی کہا جاتا ہے۔ وہ تب سے ہسپتال میں ''مصنوعی طور پر زندگی برقرار رکھنے کے سپورٹ‘‘ پر تھا۔ اس سپورٹ کی مدت بُدھ گیارہ بجے ختم ہونے کو تھی کہ اُس کے والدین نے یورپی ججوں سے اس کی لائف سپورٹ کی مدت بڑھانے کی اپیل کی۔  آرچی بیٹرس کے والدین اپنے بیٹے کو بیرون ملک لے جانا چاہتے ہیں۔ اُس کی ماں ہولی ڈانس نے ُبدھ کو ہسپتال کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،'' میں اپنے بچے کے تلخ انجام تک لڑتی رہوں گی۔ کیا اس ملک میں آگے یہی ہونے جا رہا ہے، ہمیں اپنے بچوں کو پھانسی دینے کی اجازت ہے کیونکہ وہ معذور ہیں؟ اب آگے مزید کیا ہو گا؟‘‘۔

برطانوی کورٹ کا موقف

اس کیس کے سامنے آنے اور بارہ سالہ برطانوی بچے کے والدین کی طرف سے یورپین ججوں سے اس فیصلے کے بارے میں رجوع کیے جانے کے بعد اسٹراسبرگ میں قائم '' یورپین کنونشن آن ہیومن رائٹس‘‘ ای سی ایچ آر  نے اے ایف پی کو بتایا کہ آرچی بیٹرس کے لائف سپورٹ کو ہٹا دینے یا برقرار رکھنے کے بارے میں کوئی فیصلہ بدھ کی شام تک متوقع ہے۔

Großbritannien Ethischer Gerichtsprozess um Archie Battersbee
آرچی بیٹرس کے والدینتصویر: Jonathan Brady/empics/picture alliance

اُدھربرطانیہ کی عدالتوں نے یہ فیصلہ دیا کہ آرچی کے لیے زندگی بچانے والا طبی سپورٹ ختم کرنا اس کے اپنے بہترین مفاد میں ہے کیونکہ ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ اُس کے برین اسٹمس یا دماغی خُلیے مردہ ہو چُکے ہیں۔ اسے فی الحال متعدد طبی طریقوں  کے ذریعے زندہ رکھا جا رہا ہے، بشمول وینٹیلیشن اور ادویات کے علاج کی مدد سے۔

آرچی کا لائف سپورٹ دراصل پیر کی سہ پہر ختم کیا جانا تھا کیونکہ اس کی مدت بڑھانے کے لیے اس کے والدین قانونی کوششوں میں ناکام ہو گئے تھے لیکن اپیل کورٹ نے پیر کو اس کی سماعت کی منظوری اُس وقت دی جب حکومت نے ججوں پر دباؤ ڈالا کہ معذور افراد کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کی کمیٹی میں آرچی کے والدین کی درخواست پر غور کیا جائے۔ اقوام متحدہ کی کمیٹی نے کیس پر غور کرتے ہوئے علاج جاری رکھنے کو کہا تھا۔

حاملہ خاتون کی لائف اسپورٹ ختم، امریکی جج کا حکم

 اپیل سننے والے ججوں نےتاہم  فیصلہ دیا کہ اقوام متحدہ کی درخواست قابل عمل نہیں ہے اور سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا، لیکن منگل تک کے لیے سپورٹ ہٹانے کو موخر کر دیا۔   اس سب کی بجائے آرچی کے والدین نے اقوام متحدہ کی درخواست پر غور کرنے کے لیے براہ راست سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی۔ منگل کی آخری تاریخ آئی اور چلی گئی۔

دریں اثناء سپریم کورٹ کے ججوں نے کہا کہ انہیں آرچی کے والدین کے ساتھ ''بڑی ہمدردی‘‘ ہے۔ لیکن انہوں نے ان کی اپیل کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ انہیں ''اس بچے کی کسی حقیقی صحت یابی کا کوئی امکان نہیں ہے۔‘‘

Frankreich Europäischer Gerichtshof für Menschenrechte in Straßburg
اسٹراسبرگ میں قائم '' یورپین کنونشن آن ہیومن رائٹس‘‘ تصویر: Getty Images/AFP/F. Florin

برطانیہ میں ایسے متعدد کیسز 

یہ کیس اس سلسلے کی کڑی کا  تازہ ترین ہے جس نے والدین کو برطانیہ کی عدالت اور صحت کی دیکھ بھال کے نظام کے خلاف کھڑا کر دیا ہے۔ ایک دیگر واقعے میں ہسپتال اور والدین کے درمیان بہت زیادہ لڑائی جھگڑے کے بعد، 23 ماہ کے الفی ایونز کا اپریل 2018 ء میں انتقال اُس وقت ہوا جب شمال مغربی انگلینڈ کے شہر لیورپول میں ڈاکٹروں نے اُس کا لائف سپورٹ واپس ہٹا لیا تھا۔ اس کے والدین، جنہیں پاپائے روم فرانسس کی حمایت حاصل تھی، اپنے بچے کو روم کی ایک کلینک لے جانا چاہتے تھے تاہم ان کے عدالت کی حتمی اپیل ہارنے سے چند روز قبل الفی ایونز نے اس دنیا سے مُنہ موڑ لیا۔

2016 ء اگست میں پیدا ہونے والا چارلی گارڈ '' مٹوکونڈریل‘‘ بیماری یا تولیدی خلیوں میں پایا جانے والا جسمیہ جس میں تنفس اور توانائی کی پیدائش کے لیے خامرے موجود ہوتے ہیں جیسے عارضے کی ایک نایاب شکل کے ساتھ دنیا میں آیا تھا۔ اپنی پہلی سالگرہ  کے محض ایک ہفتہ پہلے اُس وقت انتقال کر گیا جب ڈاکٹروں نے اُس کا لائف سپورٹ ہٹا لیا تھا۔ اس کے والدین نے اسے تجرباتی علاج کے لیے امریکہ لے جانے کے لیے پانچ ماہ کی قانونی جنگ بھی لڑی تھی۔

نیوزی لینڈ:عوام نے رضاکارانہ موت قانون کی حمایت کردی

اس  کیس نے وسیع تر ہمدردی حاصل کی، جس میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور پوپ فرانسس بھی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں 350,000 افراد نے ایک پٹیشن پر دستخط بھی کیے تھے جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ اسے امریکا جانے کی اجازت دے دی جائے۔

ک م/ ع ت ) اے ایف پی(