1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمشمالی امریکہ

امریکہ: 20 برسوں بعد پاکستانی نژاد بوائے فرینڈ کی رہائی

20 ستمبر 2022

عدنان سید کو سن 1999 میں ایک امریکی پارک میں گرل فرینڈ کو قتل کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔ تاہم بیس برس بعد ایک جج نے ان کی سزا کو غلط بتاتے ہوئے انہیں فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4H5SU
Justizfall I Adnan Syed
تصویر: Karl Merton Ferron/IMAGO

امریکی ریاست میری لینڈ کے ایک جج نے 19 ستمبر پیر کے روز پاکستانی نژاد امریکی عدنان سید کی اس سزا کو کالعدم قرار دے دیا، جو انہیں اپنی گرل فرینڈ کے قتل کے لیے دی گئی تھی۔ وہ گزشتہ 20 برسوں سے بھی زیادہ وقت سے جیل میں قید تھے۔

تازہ فیصلے میں کہا گیا کہ اس کیس سے متعلق دو دیگر ممکنہ مشتبہ افراد بھی تھے، جن کا مقدمے کی سماعت کے دوران دفاعی وکلا سے انکشاف تک نہیں کیا گیا تھا۔

امریکہ میں ایک پوڈ کاسٹ "سیریل" میں اس کے کیس کو قسط در قسط پیش کیا گیا، جس سے عدنان سید کا کیس نہ صرف اجاگر ہوا بلکہ قومی توجہ بھی حاصل کر لی تھی۔ اسی سیریل کی وجہ سے ان کے اصل مجرم ہونے کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔

امریکی فوجی حکام کی پاکستانی نژاد قیدی پر سی آئی کے مبینہ تشدد کی مذمت

عدنان سید پر الزام تھا کہ انہوں نے سن 1999 میں اپنی سابق گرل فرینڈ ہی من لی کو بالٹی مور کے ایک پارک میں قتل کر دیا تھا۔ لی کی عمر اس وقت 18 برس کی تھی جب گلا گھونٹنے کے بعد جائے وقوعہ پر ہی انہیں دفن کر دیا گیا تھا۔ عدنان سید اس الزام میں 20 سال سے بھی زیادہ کی قید کی سزا کاٹ چکے ہیں، جنہیں سن 2000 میں سزا سنائی گئی تھی۔

پاکستانی نژاد زاہد قریشی پہلے مسلم وفاقی امریکی جج مقرر

تاہم 42 سالہ سید اپنے اس موقف پر ہمیشہ قائم رہے کہ وہ بے قصور ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے متعدد اپیلیں بھی دائر کیں، جن کو مسترد کر دیا گیا، یہاں تک کہ سن 2019 میں انہوں نے امریکی سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا تاہم اس میں بھی ناکام رہے۔

Aus Podcast «Serial» bekannter US-Fall: Mordurteil aufgehoben
عدنان سید پر الزام تھا کہ انہوں نے سن 1999 میں اپنی سابق گرل فرینڈ ہی من لی کو بالٹی مور کے ایک پارک میں قتل کر دیا تھا۔ لی کی عمر اس وقت 18 برس کی تھی جب گلا گھونٹنے کے بعد جائے وقوعہ پر ہی انہیں دفن کر دیا گیا تھاتصویر: Jerry Jackson/dpa/picture alliance

تاہم گزشتہ روز بالٹی مور سٹی سرکٹ کورٹ کی جج میلیزا فن نے "عدل اور انصاف کے مفاد میں" سید کو فوری طور پر انہیں رہا کرنے کا حکم دیا۔

نئی معلومات کا انکشاف

ریاست میری لینڈ میں اٹارنی برائے بالٹی مور مارلن موسبی نے گزشتہ ہفتے عدالت سے استدعا کی تھی کہ جب تک اس کیس کی مزید تفتیش مکمل نہیں کر لی جاتی اس وقت تک سید کی سزا کو ختم کر دیا جائے۔ اطلاعات کے مطابق حکومتی استغاثہ کی جانب سے یہ کافی حیران کن قدم تھا۔

امریکا: کیمبرج کی پہلی پاکستانی نژاد خاتون میئر کون ہیں؟

اس فیصلے کو اس لیے درست بتایا گیا کیونکہ اس کیس کے دو دیگر ممکنہ مشتبہ افراد کے بارے میں نئی معلومات کا انکشاف ہوا تھا تاہم، مقدمے کی سماعت کے دوران دفاع کو اس بارے میں بتایا نہیں گیا تھا۔

اسسٹنٹ اسٹیٹ اٹارنی بیکی فیلڈمین نے جج کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ تفتیش کے دوران سید کو مجرم ٹھہرانے کے لیے جس سیل فون ڈیٹا کا استعمال کیا گیا تھا، وہ بھی ناقابل اعتبار پایا گیا ہے۔

فیلڈمین نے کہا، "ریاست نے اپنے اعتقاد کی سالمیت پر اعتماد کھو دیا ہے۔ ہمیں یہ یقینی بنانا ہو گا کہ ہم اس کے لیے درست شخص کو جوابدہ ٹھہرائیں۔"  ان کا مزید کہنا تھا، "ہم اپنی تحقیقات جاری رکھیں گے۔ لی خاندان کو انصاف دلانے کے لیے ہم ہر ممکن کوشش کریں گے۔"

استغاثہ کو اب اس سلسلے میں نئے الزامات عائد کرنے یا مقدمہ خارج کرنے کے لیے 30 دن کی مہلت دی گئی ہے۔

Aus Podcast «Serial» bekannter US-Fall: Mordurteil aufgehoben
عدنان سید کی اس کہانی پر 'سیریل' کے نام سے پہلے ایک ہفتہ وار پوڈ کاسٹ پروگرام شروع کیا گیا اور اسی کی وجہ سے ان کے مبینہ جرم کے بارے میں شکوک و شبہات شروع ہوئےتصویر: Jerry Jackson/dpa/picture alliance

 سزا پر سیریل سے مدد

عدنان سید کی اس کہانی پر 'سیریل' کے نام سے پہلے ایک ہفتہ وار پوڈ کاسٹ پروگرام شروع کیا گیا اور اسی کی وجہ سے ان کے مبینہ جرم کے بارے میں شکوک و شبہات شروع ہوئے۔ اسی کی وجہ سے کیس دنیا بھر کی توجہ اپنی جانب حاصل کر سکا۔

پاکستانی عدالت نے امریکی شہری کی ملک بدری روک دی

اس پوڈکاسٹ سیریز میں ایک امریکی صحافی نے اپنی تفتیشی صحافت، فرسٹ پرسن بیانیے اور ڈرامائی انداز پر مبنی کہانی کی مدد سے سید کی سزا کو 12 قسطوں میں پیش کیا تھا۔ یہی سیریل اس مقدمے پر نظر ثانی کی وجہ بنا۔

عدنان سید اور لی ہائی اسکول کے اعزازی طالب علم تھے۔ دونوں ہی کا پس منظر ہجرت کا تھا۔ سید پاکستانی تھے جبکہ لی جنوبی کوریائی تھیں۔ ان کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنے قدامت پسند والدین کی وجہ سے اپنے تعلقات کو مخفی رکھا تھا۔

ہلاک پاکستانی نژاد امریکی فوجی کا والد ٹرمپ پر برہم

استغاثہ نے سن 2000 میں مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت سے یہ کہا تھا کہ سید ایک حقیر عاشق تھے، جو اپنی گرل فرینڈ سے جدائی کے بعد ذلت محسوس کرتے تھے۔

ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی)

ٹرمپ کے ملک ميں پاکستانی نژاد ڈاکٹر ہيرو قرار