1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الیکشن میں تاخیر کی بات کرنا غیر آئینی نہیں، اسحاق ڈار

10 جون 2023

وزیر خزانہ نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کہا کہ الیکشن کمیشن کے لیے عام انتخابات کے پیسے مختص کر دیے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کے آئندہ سال کے لیے اقتصادی ترقی کا سرکاری ہدف غیر حقیقت پسندانہ نہیں۔

https://p.dw.com/p/4SQ42
Pakistan | Finanzminister Ishaq Dar
تصویر: Rizwan Tabassum/AFP/Getty Images

پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت نے ملک میں انتخابات کروانے کے لیے رقم آئندہ مالی سال بجٹ میں مختص کر دی ہے اور ان کے بقول اس کا مطلب ہے کہ الیکشن وقت پر ہو جانے چاہئیں۔

مالی سال -242023  کے لیے وفاقی بجٹ پیش کرنے کے ایک دن بعد ہفتے کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے انتخابات میں ممکنہ تاخیر سے متعلق کوئی بیان نہیں دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا، ''ہم نے مذاکرات  کے بعد بجٹ میں الیکشن کمیشن کے لیے عام انتخابات کے پیسے رکھ دیے ہیں۔‘‘

پاکستان میں مجوزہ فوجی بجٹ تنقید کی زد میں

Pakistan election commission
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ آئندہ وفاقی بجٹ میں انتخابات کے لیے رقم مختص کر دی گئی ہےتصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

اسحاق ڈار نے تاہم زور دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات  میں تاخیر کی باتیں غیر آئینی نہیں اور آئین میں اس کی گنجائش ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کی اتحادی جماعتوں کو اس متعلق بات کرنے کا حق حاصل ہے اور یہ کہ اگر دو پارٹیوں کے رہنماؤں نے انتخابات میں تاخیر کی بات کی ہے تو ڈار کے بقول اس میں کوئی غیر آئینی بات نہیں۔ انہوں نے کہا،'' ہم اپنے اتحادیوں کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتے۔ انہوں نے آئین سے ماورا کوئی بات نہیں کی۔ انہیں بات کرنے کا حق ہے۔

'حقیقت پسندانہ ہدف‘

 اسحاق ڈار کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت کی جناب سے آئندہ مالی سال  کے لیے رکھا گیا اقتصادی ترقی کا ساڑھے تین فیصد کا ہدف 'حقیقت پسندانہ‘ ہے۔

اس بجٹ پربین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی طرف سے گہری نظر رکھی جا رہی ہے کیونکہ اقتصادی بحران کے شکار پاکستان کو ادائیگیوں کے توازن کے سلسلے میں بیل آؤٹ کے لیے مزید رقم درکار ہے۔ اس ماہ یعنی تیسں جون کو ختم ہونے والے سال میں پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں صرف 0.29 فیصد اضافہ متوقع ہے۔

 نئے بجٹ میں اگلے مالی سال کے لیے مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 6.54 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔

پاکستان میں بڑھتی مہنگائی، نادیہ پڑھ نہیں پائے گی!

ملک کو درپیش  معاشی بحرانوں کی وجہ سے آئی ایم ایف کی جانب سے بیل آؤٹ فنڈنگ ​​میں تعطل پیدا ہوا، جس کے بارے میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بجٹ سے اس کے متاثر ہونے کا امکان نہیں ہے۔

کرنسی اور بجٹ سے متعلق تقاضوں کے علاوہ، پاکستان کو ادائیگیوں کے توازن میں چھ ارب ڈالر کا فرق ختم کرنے کے لیے مضبوط اور قابل بھروسہ مالیاتی عہد حاصل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ  اسے آئی ایم ایف کے نویں مالیاتی جائزے کے تحت  طویل عرصے سے تاخیر کا شکار ایک اعشاریہ ایک ارب روپے قرض کی قسط حاصل ہو سکے۔

پاکستانی حکومت کو ابھی تک دوست ممالک خاص طور پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے چار ارب ڈالر کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جمعے کے روز ایک نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت دوطرفہ قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کے لیے دوست ممالک اور اداروں سے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے۔

ش ر⁄ ا ا (روئٹرز)