1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستاسرائیل

’الشفا ہسپتال ایک گھنٹے میں خالی کر دیا جائے‘، اسرائیلی فوج

18 نومبر 2023

اسرائیلی فوجیوں نے ہفتے کے روز لاؤڈ اسپیکرز پر الشفا ہسپتال کو ’اگلے ایک گھنٹے‘ میں خالی کرنے کا حکم ديا۔ اے ایف پی کے ایک صحافی نے یہ اطلاع دی ہے۔ ساتھ ہی اسرائیلی فوجی حماس کے خفیہ ٹھکانوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4Z83l
Gazastreifen | Israelische Soldaten führen Operationen im Al-Shifa-Krankenhaus in Gaza-Stadt durch
تصویر: AFP

 

الشفاء ہسپتال، جو غزہ کا سب سے بڑا اور مرکزیہسپتال  ہے، اسرائیل اور حماس کی جنگ کا مرکز بن چکا ہے۔ 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد سے جاری جنگ اپنے ساتویں ہفتے میں داخل ہو چکی ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس الشفاء کے زیر زمین اپنا عسکری کمانڈ سینٹر اور اسلحے کا اڈہ  بنائے ہوئے ہے۔ اس الزام کو عسکریت پسند گروپ حماس مسترد کرتا ہے۔

اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق بدھ کو اسرائیلی فوجیوں کے الشفاء ہسپتال پر چھاپہ مار کارروائی کے آغاز سے قبل 2,300 مریض، طبی عملے کے ارکان اور بے گھر فلسطینی اس ہسپتال میں پناہ لیے ہوئے تھے۔ غزہ میں حماس کی وزارت صحت نے شدید لڑائی کے دوران ایندھن کی قلت کی وجہ سے بجلی کی بندش کے نتیجے میں درجنوں ہلاکتوں کا اعلان کیا ہے۔

غزہ کے الشفاء ہسپتال میں اسرائیلی فوج کی کارروائی

اسرائیل نے ہسپتال کے جنوبی حصے کو خالی کرنے کا بار بار اعلان کیا تاہم طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ مریضوں کو وہاں سے منتقل نہیں کیا جا سکتا۔ ہسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے انہیں ہدایت دی ہے کہ وہ ''مریضوں، زخمیوں، بے گھر ہونے والوں اور طبی عملے کے انخلاء کو یقینی بنائیں۔‘‘

Gazastreifen | Verletzte Palästinenserin nach einem israelischen Angriff
الشفاء ہستال سے فرار پر مجبور مریضتصویر: Ibraheem Abu Mustafa/REUTERS

اسرائیلی دعووں میں شدت

اسرائیل نے اپنے ان دعووں میں مزید اضافہ کر دیا ہے جن کے تحت عسکریت پسندحماس  تحریک غزہ میں طبی اور تعلیمی تنصیبات اور سہولیات کو اپنے عسکری مقاصد کے لیے استعمال کرتی رہی ہے اور انہیں ہتھیاروں کو ذخیرہ کرنے اور کمانڈ سینٹرز کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ امریکی ریڈیو براڈکاسٹر این پی آر کو انٹرویو دیتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ 'الشفاء ہسپتال غزہ کا وہ ہسپتال نہیں ہے جسے آپ جانتے ہیں‘۔

غزہ: جبالیہ مہاجر کیمپ پر اسرائیلی حملے میں درجنوں ہلاکتیں

نیتن یاہو کا مزید کہنا تھا کہ اس ہسپتال کی کمانڈ حماس کے پاس تھی۔ ان کے بقول، ''وہاں بہت سارے دہشت گرد اور ان کے سردار تھے جو ہماری فوج کے وہاں پہنچتے ہی  بھاگ گئے۔ ہمیں وہاں سے بہت سا اسلحہ اور گولہ بارود ملا۔ ہسپتال کی انڈرگراؤنڈ مائنس لیول 2 میں ملٹری انکوڈڈ انکرپشن کے ساتھ حماس کا کنٹرول سینٹر ملا اور ہسپتال کے کمپاؤنڈ میں ایک سرنگ بھی پائی گئی۔‘‘

Gazastreifen | Verletzte Palästinenserin nach einem israelischen Angriff
الشفاء ہستال پر اسرائیلی فوج کے حملے میں زخمی ہونے والی فلسطینی خاتونتصویر: Ibraheem Abu Mustafa/REUTERS

اسرائیلی ڈیفنس فورسز (IDF) نے ہفتے کے روز مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے شمالی غزہ پٹی کے ایک کنڈرگارٹن اور ایک پرائمری اسکول میں رائفلیں، مارٹر گولے اور دیگر اسلحہ جات برآمد کیے۔ اسرائیلی فوج نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر لکھا، ''کنڈرگارٹنز کو کھلونے ذخیرہ کرنے چاہییں، مہلک ہتھیار نہیں‘‘۔ اسرائیلی فوج  نے ایک ویڈیو میں مارٹر گولوں، اینٹی ٹینک رائفلز، اسالٹ رائفلز، گولہ بارود اور دستی بموں  کا ڈھیر دکھایا ہے۔ تاہم ان معلومات کی ديگر ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔

غزہ کے ہسپتال پر حملہ، پانچ سو ہلاکتیں

غزہ پٹی کا انتظام کون سنبھال سکتا ہے؟

یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزیپ بوریل نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے مابین لڑائی ختم ہونے کے بعد فلسطینی اتھارٹی ہی غزہ پٹی  کا نظام چلا سکے گی۔ بحرین میں ہونے والی سالانہ کانفرنس 'مانامہ ڈائیلاگ‘  سے خطاب میں بوریل کا کہنا تھا کہ حماس تنظیم غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کی سکت کھو چکی ہے۔ ہفتے کے دن بوریل نے مزید کہا کہ ان کے خیال میں فلسطینی اتھارٹی ہی غزہ پٹی  کی بحالی اور تعمیر نو میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

ک م/ ع ب(اے ایف پی، اے پی)