1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستافغانستان

افغانستان: پاکستانی سفارت خانے کا مبینہ حملہ آور گرفتار

5 دسمبر 2022

افغان طالبان کے ترجمان نے گزشتہ ہفتے دارالحکومت کابل میں واقع پاکستانی سفارت خانے پر ہونے والے حملے سے تعلق کے شبے میں "اسلامک اسٹیٹ کے ایک غیرملکی جنگجو" کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4KU6C
Afghanistan I Pakistanische Botschaft in Kabul
تصویر: Wakil Kohsar/AFP/Getty Images

 طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پیر کے روز بتایا کہ خصوصی فورسز نے اس حملے کے ذمہ دار شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔ مجاہد نے مزید کہا، "یہ شخص ایک غیرملکی ہے اور اسلامک اسٹیٹ کا رکن ہے۔" ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق، "تفتیش سے بات سامنے آئی کہ یہ حملہ اسلامک اسٹیٹ اور باغیوں کی مشترکہ کارروائی تھی۔ اس حملے کے درپردہ کچھ غیرملکی دشمن حلقے ہیں جو دو برادر ممالک کے درمیان بداعتمادی پیدا کرنا چاہتے تھے۔"

مجاہد نے تاہم گرفتار ملزم کی شناخت اور شہریت ظاہر کرنے سے انکار کر دیا اور یہ بھی نہیں بتایا کہ آیا یہ وہی شخص ہے جس کے بارے میں دیگر طالبان حکام پہلے ہی گرفتاری کا بتا چکے ہیں۔

جمعے کے روز ہونے والے اس حملے میں افغانستان میں تعیناتپاکستانی مشن کے سربراہ کو ہدف بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔ اس حملے میں سفارت کار تو محفوظ رہے تھے، تاہم ان کی سکیورٹی پر مامور ایک محافظ زخمی ہو گیا تھا۔ اسلام آباد حکومت نے اسے سفارت کار کے قتل کی کوشش کا واقعہ قرار دیا تھا۔ اس حملے کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ خراسان نے قبول کی تھی۔

عالمی سطح پر اب تک طالبان کی حکومت کی تسلیم نہیں کیا گیا ہے، تاہم پاکستان نے اب بھیافغانستان میں اپنا سفارت خانے مکمل طور پر کھول رکھا ہے۔ طالبان نے گزشتہ برس اگست کے وسط میں کابل پر قبضہ کر لیا تھا۔

پاکستان اور طالبان کے درمیان تعلقات پیچیدہ ہیں۔ امریکہ میں گیارہ ستمبر کے حملے کے بعد جب پاکستان افغانستان میں امریکی عسکری کارروائیوں کی حمایت کر رہا تھا، تب بھی اسلام آباد پر طالبان کی معاونت کے الزام عائد کیے جاتے تھے۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ پاکستان دو ملین افغان مہاجرین کا مسکن بھی ہے، جب کہ دونوں ممالک کے درمیان ایک طویل سرحد پر پرتشدد جھڑپوں کے مناظر بھی دیکھنے میں آتے رہتے ہیں۔

پاکستان نے کابل سفارت خانے پر حملے کے تناظر میں بتایا ہے کہ سفیر عبیدالرحمان نظامانی اس وقت صلاح مشورے کے لیے اسلام آباد میں ہیں، تاہم پاکستان کا افغانستان میں سفارتی مشن بند کرنے یا سفارتی عملے کو نکالنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

ع ت، ع ا (اے ایف پی)