1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
انسانی حقوقافغانستان

افغانستان میں خواتین ملازمین کی ہراسانی اور گرفتاریاں

9 مئی 2023

اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق طالبان کے افغانستان میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کا سلسلہ جاری ہے۔ دوسری جانب صرف گزشتہ چھ ماہ کے دوران 274 مردوں، 58 خواتین اور دو لڑکوں کو سرعام کوڑے مارے گئے۔

https://p.dw.com/p/4R5FU
افغانستان میں خواتین ملازمین کی ہراسانی اور گرفتاریاں
افغانستان میں خواتین ملازمین کی ہراسانی اور گرفتاریاںتصویر: Ebrahim Noroozi/AP Photo/picture alliance

طالبان کی جانب سے اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد متعدد افغان خواتین کو نہ صرف حراست میں لیا گیا بلکہ انہیں ہراساں کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی نقل و حرکت پر پابندیاں عائد کر دی گئیں۔

 طالبان حکومت نے گزشتہ ماہ کے اوائل میں ایک حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغان خواتین کو اقوام متحدہ کے اداروں میں ملازمت جاری رکھنے کی اجازت فراہم نہیں کی جا سکتی۔

پاکستان اور طالبان تجارت بڑھانے اور کشیدگی کم کرنے پر متفق

اقوام متحدہ نے منگل کو اس جنوبی ایشیائی ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال پر ایک تازہ رپورٹ پیش کی ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے، ''افغانستان میں عوامی اور روزمرہ کی زندگی کے بیشتر شعبوں میں خواتین اور لڑکیوں کی شرکت کو سختی سے محدود کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔  خواتین کے خلاف تازہ کارروائیاں بھی طالبان کے امتیازی اور غیر قانونی اقدامات کے سلسلے کی ایک کڑی ہیں۔‘‘

افغانستان میں خواتین ملازمین کی ہراسانی اور گرفتاریاں
افغانستان میں خواتین ملازمین کی ہراسانی اور گرفتاریاںتصویر: AFP/Getty Images

اختلافی آوازوں کو دبانے کا سلسلہ

رپورٹ میں کہا گیا کہ طالبان حکام نے اس سال اختلافی آوازوں کو دبانے کے لیے کریک ڈاؤن جاری رکھا اور خاص طور پر  ان لوگوں کو نشانہ بنایا گیا، جو خواتین اور لڑکیوں کے حقوق سے متعلق مسائل پر بات کرتے ہیں۔

افغانستان چھوڑنے کے 'اندوہناک' فیصلے پر مجبور، اقوام متحدہ

 اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ میں ان چار خواتین کا حوالہ بھی دیا گیا ہے، جنہیں مارچ میں اس وقت گرفتار کر لیا گیا تھا، جب وہ دارالحکومت کابل میں تعلیم اور کام تک رسائی کا مطالبہ کرنے والے احتجاج میں شامل تھیں۔ تاہم ان چاروں خواتین کو ایک روز بعد رہا کر دیا گیا تھا۔

ان کے علاوہ لڑکیوں کے اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کی مہم چلانے والی سول سوسائٹی کی تنظیم ''پین پاتھ‘‘ کے سربراہ مطیع اللہ ویسا  کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ رپورٹ میں فروری کے دوران شمالی صوبہ تخار میں خواتین کے حقوق کی کارکن پارِسا موباریز اور ان کے بھائی کی گرفتاری کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں سابق حکومت سے وابستہ ان افراد کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، جن  کو حالیہ کچھ عرصے کے دوران ماورائے عدالت قتل کر دیا گیا ۔ رپورٹ کے مطابق پانچ مارچ کو جنوبی قندھار میں طالبان فورسز نے ایک سابق پولیس افسر کو ان کے گھر سے گرفتار کیا اور  پھر انہیں گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ صرف گزشتہ چھ ماہ کے دوران افغانستان میں 274 مردوں، 58 خواتین اور دو لڑکوں کو سرعام کوڑے مارے گئے۔

ا ا / ش ر (روئٹرز، اے ایف پی)