1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

افغان تارکین کے انضمام کو آسان بنایا جائے گا، جرمن حکومت

7 جنوری 2022

نئی جرمن حکومت نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان سے جرمنی پہنچنے والے تارکین وطن کے انضمام کے طریقہ کار کو آسان بنایا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/45FP4
فائل فوٹوتصویر: Kevin Lamarque/REUTERS

جرمنی کی نئی وزیر داخلہ نینسی فیزر نے افغانستان سے جرمنی پہنچنے والے سیاسی پناہ کی درخواست گزاروں کی انٹیگریشن کورسز تک رسائی کی راہ ہم وار کر دی ہے۔ ایک ابتدائی جائزے کے بعد نینی فیزر نے افغانستان کو ایسا ملک قرار دے دیا ہے، جہاں سے آنے والے لوگوں کے لیے جرمنی میں رہائش اختیار کرنے کے اچھے امکانات ہوں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ جرمنی میں پناہ لینے کی درخواست دینے والے افغان شہریوں کی درخواستوں پر فیصلے سے پہلے ہی انہیں انٹیگریشن کورسز میں حصہ لینے کی اجازت ہو گی۔

 جرمن حکومت میں شامل سب سے بڑی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نے اپنی انتخابی مہم کے دوران ملکی مائیگریشن پالیسی کو نئے خطوط پر استوار کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ یہ فیصلہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

افغان شہریوں کی درخواستوں کی منظوری میں تیزی آئے گی

ملکی وزیر داخلہ کے حالیہ بیان کے بعد افغانستان  شام، صومالیہ اور ایریٹریا کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔ نینسی فیزر کا کہنا ہے،'' ہمیں ان لوگوں کو جلد جرمن معاشرے میں ضم کرنا چاہیے جن کے بارے میں ہمیں پتا ہے کہ وہ یہیں رہیں گے۔'' فیزر کے مطابق وہ افغان شہری جو گزشتہ سال اگست میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد جرمنی پہنچے تھے وہ کم از کم کچھ عرصے تک تو واپس افغانستان نہیں جائیں گے۔

جرمن وزیر داخلہ کا مزید کہنا ہے کہ یہ اقدام اس لیے بھی ضروری ہے کیوں کہ جرمنی اب بھی ''ہر ہفتے افغانستان سے شہریوں کو جرمنی لا رہا ہے۔''

افغانستان ميں کھانے پينے کی اشياء کا بحران

فیصلے کی مخالف آوازیں

نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق نینسی فیزر کے اس اقدام  کو مکمل حمایت حاصل نہیں ہے۔ ان کی اپنی وزارت میں کچھ افسران نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ افغانستان کا درجہ تبدیل کرنے کا فیصلہ غیر واضح ہے اور مستقبل میں یہ فیصلہ تنازعات کے شکار دیگر ممالک کے لیے بھی ایک مثال بن جائے گا۔

گزشتہ برس اکتوبر میں جرمن ایمپلائمنٹ ایجنسی کے ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ افغان جو حالیہ کشیدگی کے باعث جرمنی پہنچے ہیں وہ سن 2015کے بعد پہنچنے والے افغان شہریوں کی نسبت زیادہ پڑھے لکھے ہیں اور انہیں انضمام میں زیادہ مشکل پیش نہیں آئے گی۔

گزشتہ سال اکتوبر تک جرمنی نے طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے قریب ساڑھے پانچ ہزار افغان شہریوں کو قبول کیا تھا۔ 

ب ج، ع ا (ڈی پی اے)

انگلش چینل پار کرنے کے خواہش مند مہاجرین کی حالت زار