1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی وزیر اعظم نے آئس کریم کمپنی کو دھمکی کیوں دی ہے؟

21 جولائی 2021

اسرائیلی وزیر اعظم نیفتالی بینیٹ نے بین اینڈ جیریز کی طرف سے مقبوضہ علاقوں میں آئس کریم فروخت نہیں کرنے کے اعلان کے بعد کنزیومر اشیاء فروخت کرنے والی ملٹی نیشنل کمپنی یونی لیور کو ”سنگین مضمرات" کی وارننگ دی ہے۔

https://p.dw.com/p/3xlMI
Israelis Stand Near A Shop Selling Ben & Jerry's Ice Cream In Jerusalem
تصویر: Debbie Hill/UPI/newscom/picture alliance

بین اینڈ جیریزنے پیر کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں تعمیر غیر قانونی اسرائیلی بسیتوں میں آئس کریم فروخت کرنے کے اپنے معاہدے کو ختم کررہی ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیفتالی بینیٹ نے اس اعلان کے بعد یونی لیور کے سی ای او ایلن جوپ سے ٹیلی فون پر بات کی اور کہا کہ بائیکا ٹ کا یہ فیصلہ 'اسرائیل مخالف ایک واضح قدم‘ ہے۔

وزیر اعظم بینیٹ نے منگل کے روز وارننگ دی کہ اسرائیل بائیکاٹ کے ایسے کسی بھی اقدام کے خلاف'سخت کارروائی‘ کرے گا جس سے اس کے شہریوں پر اثر پڑتا ہو۔

اسرائیلی اقدامات

امریکا میں اسرائیل کے سفیر نے متعدد ریاستی گورنروں سے رابطہ کیا اور ان سے مذکورہ آئس کریم برانڈ کے خلاف بائیکاٹ مخالف قوانین کو نافذ کرنے کی اپیل کی۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اس معاملے پر گوکہ براہ راست کوئی بیان دینے سے گریز کیا۔ تاہم انہوں نے اسرائیل کو 'نامناسب طریقے سے الگ تھلگ کرنے‘ کے لیے بائیکاٹ اور ڈس انوسٹمنٹ اینڈ سینکشنز (بی ڈی ایس) تحریک کے سلسلے میں امریکی حکومت کے موقف کا اعادہ کیا۔

نیویارک شہر میں، جہاں بڑی تعداد میں یہودی رہتے ہیں، بعض چھوٹے کریانہ کی دکانوں کا کہنا تھا کہ وہ اپنی دکانوں سے بین اینڈ جیریز کی مصنوعات کو کم کردیں گی یا ہٹا دیں گی۔

اسرائیل کا مقبوضہ بستی پر فوجی اڈہ تعمیر کرنے کا منصوبہ

سامیت مخالف واقعات کے بعد جرمنی میں حماس کے پرچم پر پابندی پر اتفاق

 بین اینڈجیریز کمپنی نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں تعمیر غیر قانونی یہودی بستیوں میں آئس کریم فروخت نہ کرنے کا فیصلہ فلسطین حامی کارکنوں کی طرف سے چلائی جانے والی ایک مہم کے بعد کیا تھا۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ مقبوضہ علاقوں میں مصنوعات کو فروخت کرنا اس کی دیرینہ 'قدروں‘ کے منافی ہے۔

Israelische Siedlung im Westbank
بین الاقوامی برادری مقبوضہ علاقوں میں تعمیرات کو غیرقانونی قرار دیتی ہےتصویر: Nir Alon/Zuma/picture alliance

بین اینڈ جیریز اور سیاست

یونی لیور نے سن 2000 میں بین اینڈ جیریز کو خرید لیا تھا۔ معاہدے کے تحت آئس کریم برانڈ کو کمپنی کے دیگر ذیلی کمپنیوں کے مقابلے میں نسبتاً کہیں زیادہ خود مختاری حاصل ہے۔

بین اینڈ جیریز کمپنی کا اپنا آزادنہ بورڈ ہے اور سوشل کارپوریٹ مشن کے حوالے سے اسے اپنے منصوبوں پر عمل کرنے کی آزادی ہے۔ اس نے ماضی میں بلیک لائیوز میٹر جیسی سماجی انصاف کی تحریکوں کی بھی حمایت کی ہے۔

مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیاں جنگی جرم، اقوام متحدہ

يروشلم کے مسلم اکثريتی علاقوں ميں يہوديوں کو مارچ کی اجازت

بین اینڈ جیریز کی جانب سے پیر کے روز کیے جانے والے اعلان کے مطابق کمپنی اپنے اسرائیلی شراکت دار کے ساتھ معاہدے کی تجدید نہیں کرے گی۔ یہ معاہدہ سن 2022 میں ختم ہو رہا ہے۔

کمپنی تاہم اسرائیل کے دیگر حصوں میں ”ایک مختلف معاہدے" کے تحت آئس کریم فروخت کرتی رہے گی۔

خیال رہے کہ مقبوضہ علاقوں میں تقریباً سات لاکھ اسرائیلی آباد ہیں جبکہ دنیا کے بیشتر ممالک اسے غیر قانونی قرار دیتے ہیں۔

 ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے پی)