1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل: فرعون مصر رعمسیس دوم دور کے نوادرات دریافت

19 ستمبر 2022

ایک اسرائیلی ماہر آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ 3300 سال قدیم غار اتفاقاً دریافت ہوا۔ اس کا ڈھانچہ اور وہاں دریافت ہونے والے نوادرات اس انداز میں رکھے ہوئے تھے کہ گویا "انڈیانا جونس کی کسی فلم کے سیٹ" کا منظر پیش کر رہے ہوں۔

https://p.dw.com/p/4H2d7
Israel Grabkammer Palmachim
تصویر: picture alliance/dpa/Israelische Altertumsbehörde

اسرائیل کی آثار قدیمہ اتھارٹی (آئی اے اے) کی جانب سے اتوار کے روز جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ساحل سمندر کے کنارے بلماحیم نیشنل پارک کے قریب ایک مقبول سیاحتی مقام پر منگل کے روز اتفاقاً ایک غار کا انکشاف ہوا۔ جب وہاں کھدائی کرنے والی مشین اس کی چھت سے ٹکر اگئی۔ اس کے بعد ماہرین آثار قدیمہ نے انسانوں کے تعمیر کردہ مربع نما ایک کشادہ غار میں اترنے کے لیے سیڑھی کا استعمال کیا۔

انہوں نے بتایا کہ یہ غار فرعون مصر رعمسیس دوم  کے دور کا ہے۔ یہ غار برتنوں کے درجنوں ٹکروں اور کانسی کے نوادرات سے بھرا ہوا تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یہ برتن 1213 قبل مسیح میں وفات پانے والے قدیم مصری بادشاہ کے دورسے تعلق رکھتے ہیں۔ حکام کا کہنا تھا کہ "اس دریافت کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ وقت منجمد ہوگیا ہے۔"

Israel Dorf aus Hasmonäeischer Zeit in Jerusalem entdeckt
تصویر: picture-alliance/zumapress.com

 یہ غار 3300 بر س تک اچھوتا رہا

اس غار سے ملنے والی چیزوں میں کچھ کٹورے سرخ رنگ میں رنگے ہوئے تھے، کچھ ہڈیوں پر مشتمل تھے۔ آب خورے، کھانا پکانے کے برتن، ذخیرہ کرنے کے مرتبان، چراغ اور کانسی کے تیر غار میں دیکھے جاسکتے تھے۔یہ چیزیں فرعون کے دور میں میت کے ساتھ اس کے تدفین میں رکھی جاتی تھیں۔ یہ تقریباً 3300 سال قبل وہاں رکھی گئی تھیں اس کے باوجود اچھوتی پائی گئیں۔

توت عنخ آمون کے تابوت کی تزئین نو شروع

مصر میں لاشوں کے تحنط کی ڈھائی ہزار سال پرانی ورکشاپ دریافت

آثار قدیمہ اتھارٹی کی طرف سے جاری ایک ویڈیو میں ماہرین آثار قدیمہ کو غار میں مختلف اشیاء کو  ٹارچ کی روشنیوں میں معائنہ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

ماہر آثار قدیمہ ڈیوڈ گیلمین کا کہنا تھا کہ، "تدفین کے لیے استعمال ہونے والا یہ غار اپنی نوعیت کے لحاظ سے غیر معمولی ہے۔ اس کا پہلی مرتبہ استعمال 3300 برس قبل ہوا تھا اور اس کے بعد سے اب تک اچھوتا رہا۔اہم بات یہ ہے کہ اس طرح کی چیز اب تک دریافت نہیں ہوئی تھیں۔"

ایک دیگر ماہر آثار قدیمہ ایلی یانائی کا کہنا تھا کہ یہ غار کانسی کے زمانے کے آخری دور میں تدفین کے رسم و رواج کی مکمل تصویر پیش کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "یہ اپنی تعمیر کے بعد پہلی مرتبہ دریافت ہوا ہے۔اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ انڈیا جونس کی کسی فلم کا سیٹ ہے۔"

یہ برتن 1213 قبل مسیح میں وفات پانے والے قدیم مصری بادشاہ کے دورسے تعلق رکھتے ہیں
یہ برتن 1213 قبل مسیح میں وفات پانے والے قدیم مصری بادشاہ کے دورسے تعلق رکھتے ہیںتصویر: picture alliance/dpa/Israelische Altertumsbehörde

انسانی ڈھانچوں سے سراغ ملا

 غار کے کونے میں دو مستطیل نما بکس بھی ملے ہیں جن میں سے ایک میں ایک انسانی ڈھانچہ موجود تھا۔ تاہم ان لاشوں کو بہتر طور پر محفوظ نہیں رکھا گیا تھا۔ اس لیے ان کا ڈی این اے تجزیہ ممکن نہیں ہوگا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ انسانی ڈھانچے ساحل کے قریب رہنے والے مقامی لوگوں کے ہو سکتے ہیں۔

گیلمین کا کہنا تھا کہ وہاں لاشوں کے ساتھ ملنے والے ہتھیار بشمول تیروں سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ جانباز تھے اور جہازوں کی حفاظت پر مامور تھے۔

مصر میں خاتون راہبہ کا ساڑھے چار ہزار سال پرانا مقبرہ برآمد

آئی اے اے کا کہنا ہے کہ اس غار کو اب دوبارہ سیل کر دیا گیا ہے اور اس کی حفاظت کی جا رہی ہے جبکہ اس کی کھدائی کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے کیونکہ اس کی دریافت اور بندش کے درمیان مختصر وقت میں اس سے ”کچھ اشیاء" لوٹ لی گئی تھیں۔’رعمسیس دوم کے تاریخی مجسمے کے مزید حصے برآمد‘

’رعمسیس دوم کے تاریخی مجسمے کے مزید حصے برآمد‘

مورخین کے مطابق فرعونِ مصر  رعمسیس دوم کو رمسیس اعظم کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔اس نے طویل عرصہ حکومت کی تھی اور اس کا کنعان پر بھی کنٹرول تھا،یہ ایک ایسا علاقہ تھا جس میں جدید دور کا اسرائیل اور تمام فلسطینی علاقے شامل تھے۔

 ج ا/ ص ز (اے ایف پی، ڈی پی اے)