1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئی ایم ایف پاکستان کو قرض بحال کرنے پر رضامند ہو گیا

14 جولائی 2022

عالمی مالیاتی فنڈ نے جمعرات کو کہا کہ وہ پاکستان کو قرض پروگرام بحال کرنے پر رضامند ہوگیا ہے جس کے تحت مشکلات کا شکار پاکستانی معیشت کے استحکام کے لیے ایک ارب سترہ کروڑ ڈالر کا قرض دیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/4E61e
Washington IWF Logo Symbolbild
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ngan

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ، پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف کی ٹیم نے"اسٹاف لیول ایگریمنٹ" پر اتفاق کر لیا ہے جس کی آئی ایم ایف کے ایگزیکیوٹیو بورڈ سے منظوری ابھی باقی ہے۔

اس معاہدے سے آئی ایم ایف کی ایکسٹینڈیڈ فنڈ فسیلیٹی (ای ایف ایف) کے تحت پاکستان کو دی جانے والی قرض کی رقم 4.2 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی اور اس میں سات ارب ڈالر تک کا اضافہ ہوسکتا ہے اور اگلے سال جون تک اس کی توسیع ہوسکتی ہے۔

واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت نے سن 2019 میں آئی ایم ایف کے ساتھ چھ ارب ڈالر کے بیل آوٹ پیکج کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ تاہم حکومت کی جانب سے سبسڈی پر کنٹرول اور ٹیکس وصولیوں میں نمایاں طورپر بہتری لانے میں ناکامی کی وجہ سے یہ معاہدہ تعطل کا شکار رہا۔ پاکستان آئی ایم ایف کے اس قرض پروگرام کے تحت اب تک صرف تین ارب ڈالر حاصل کرسکا۔

آئی ایم ایف کی ٹیم کے سربراہ نیتھن پورٹر نے ایک بیان میں کہا، "پاکستان اس وقت ایک مشکل معاشی موڑ پر ہے۔" انہوں نے کہا کہ"اس کے لیے بیرونی عوامل کے ساتھ ساتھ حکومتی پالیسیاں بھی ذمہ دارہیں۔"

مفتاح اسماعیل کا بیان

پاکستانی وزیر خارجہ مفتاح اسماعیل نے عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے آئی ایم ایف کا اعلامیہ ٹوئٹر پر شیئر کیا ہے۔

مفتاح اسماعیل نے اپنی ٹویٹ میں بتایا کہ آئی ایم ایف پاکستان کو ساتویں اور آٹھویں قسط کی مد میں ایک ارب 17 کروڑ ڈالرز فراہم کرے گا۔

انہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے کرنے کے لیے کاوشوں پر وزیر اعظم شبہاز شریف، ساتھی وزراء، سکریٹریز اور فنانس ڈویژن کا بھی شکریہ ادا کیا۔

آئی ایم ایف نے کیا کہا؟

آئی ایم ایف نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں افراط زر اور فیصلوں میں تاخیر کی وجہ سے پاکستان کو مالی سال 2022 میں بدترین صورت حال کا سامنا رہا اور اس کے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی واقع ہوئی۔ اور پاکستان کی معیشت کے استحکام کے لیے آئندہ مالی سال کے لیے منظور ہونے والے بجٹ کا فوری نفاذ، ایک فعال اور محتاط مالیاتی پالیسی ضروری ہے۔ اس کے علاوہ حکومت پاکستان کو کمزور طبقات کے لیے سماجی تحفظ کو یقینی بنانے، ریاستی ملکیتی اداروں اور حکومتی کارکردگی کو بہتر بنانے سمیت اصلاحات کو تیز کرنا ضروری ہوگا۔

آئی ایم ایف کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو ایک ارب 17 کروڑ ڈالر دستیاب ہوں گے تاہم پاکستان کو حالیہ بجٹ پر سختی سے عمل کرنا ہو گا۔ اور پاکستانی حکام کو عالمی معیشت اور مالیاتی منڈیوں میں بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے قرض پروگرام کے مقاصد پورا کرنے کے لیے ضروری اضافی اقدامات کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

Pakistan Währung Wechsel Dollar Rupien Geldscheine
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Gulfam

معاشی بحران کی وجہ؟

وزیر اعظم شہباز شریف کی موجودہ مخلوط حکومت نے آئی ایم ایف معاہدے کی بحالی کے لیے کئی غیر معمولی فیصلے کیے۔ جس میں پیٹرولیم مصنوعات پر دی جانے والی سبسڈی کا خاتمہ، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ اور ٹیکس کے حصول کے لیے نئے اقدامات متعارف کرانا شامل ہیں۔

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے گزشتہ ماہ پارلیمنٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کی اشد ضرورت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا ''ہم جانتے ہیں کہ آئی ایم ایف پروگرام سے ہماری سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچے گا لیکن ہمیں قرض پروگرام کی بحالی کا کام کرنا ہے۔''

شہباز شریف حکومت پاکستان میں جاری معاشی بحران کا ذمے دار سابق حکومت کو قرار دیتی ہے۔ تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دہائیوں سے جاری ناقص انتظامی صورت حال، بدعنوانی اور بڑے پیمانے پر ٹیکس کلیکشن میں ناکامی اس صورت حال کی بڑی وجہ ہیں۔

ج ا/ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید