1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولعالمی

'آئل کمپنیاں پیداوار بڑھا کر ماحول زیادہ آلودہ کریں گی'

16 اپریل 2023

انٹرنیشنل انرجی ایجسنی کے سربراہ نے کہا ہے کہ آئل، گیس اور کوئلے کے ذخائر بہتیرے ہیں اور اگر عالمی برداری 'کلائمٹ گولز' کے بارے میں سنجیدہ ہے تو تحفظ ماحول کے مطلوبہ اہداف کے حصول میں کوئی مشکل نہیں ہو گی۔

https://p.dw.com/p/4PxzY
 Irak I Basra-Gas Company
تصویر: Haidar Mohammed Ali/AFP/Getty Images

پیرس میں واقع توانائی کے امور کے بین الاقوامی ادارے 'انٹرنیشنل انرجی ایجسی' (آئی ای اے) کے سربراہ فاتح بیرول نے ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو میں کہا ہے کہ تحفظ ماحولیات کی خاطر سیاسی عزم لازمی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ ایسی کمپنیاں جو فاسل فیول کی پیداوار میں اضافہ کر رہی ہیں، دراصل وہ عالمی درجہ حرارت کو محدود رکھنے کے اپنے عہد کو توڑ رہی ہیں۔

آئی ای اے کے ممبران میں زیادہ تر امیر ممالک کے وزرائے توانائی ہی ہیں۔ اس ادارے کا مقصد توانائی کے امور پر عالمی سطح پر پالیسی مشاورت، تجزیات اور اعدادوشمار فراہم کرنا ہے۔ اس بین الحکومتی ایجنسی کے اراکین کی تعداد اکتیس ہے۔ سن 1973میں آئل کے بحران کے بعد اس ایجنسی کی بنیاد رکھی گئی تھی تاکہ عالمی سطح پر انرجی سپلائیز کو محفوظ بنایا جا سکے۔

حالیہ برسوں سے البتہ آئی ای اے نے ممبر ریاستوں کو ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے پالیسی رہنمائی فراہم کرنا بھی شروع کر دی ہے۔ عالمی طاقتیں عالمی درجہ حرارت کو اسی وقت کنٹرول کر سکتی ہیں، جب وہ توانائی کے متبادل ذرائع کو فروغٖ دیں گی، اس لیے یہ ایجنسی اس حوالے سے اہمیت کی حامل ہو چکی ہے۔

آخر سعودی عرب کی کمپنی امریکی کمپنی سے آگے کیسے نکل گئی

یرکرینی متاثرین کے لیے ڈیجیٹل ایونٹ، بڑے بڑے فنکار شریک

آئی ای اے کے سربراہ بیرول کے مطابق فاسل فیول کی کچھ کمپنیاں اپنی سرگرمیاں بڑھانا چاہتی ہیں۔ تاہم ان کا اصرار ہے کہ تیل، گیس اور کوئلے کا استعمال کم کرنا ہو گا، اور اگر اس میں کامیابی ہوتی ہے تو آئل اور گیس کی موجودہ فیلڈز اور کوئلے کی کانیں عالمی توانائی کی ضروریات کے لیے کافی ثابت ہوں گی۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں بیرول نے مزید کہا کہ اگر آئل کمپنیاں تیل کی پیداوار بڑھانا چاہتی ہیں تو  وہ اس بات سے متفق نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا یہ الگ بات ہے کہ ایسا کرنا ان کمپنیوں کا اپنا فیصلہ ہو گا۔ بیرول کے مطابق لیکن اگر کوئی کمپنی اپنی تیل کی پیدوار کو یومیہ تین ملین بیرل بڑھاتی ہے اور ساتھ یہ بھی کہتی ہے کہ وہ تحفظ ماحول کے عالمی معاہدے 'پیرس ایگریمنٹ' پر بھی عمل کر رہی ہے تو یہ بات غلط ہو گی۔

ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں پاکستان سمیت متعدد ہونے والی حالیہ تباہی اور فضائی آلودگی  کو دیکھتے ہوئے عالمی ادارہ صحت نے مطالبہ کر دیا ہے کہ فیوسل فیولز کی تلاش اور پیداوار کو روکنے کی خاطر قانون سازی کی جائے۔ سن 2021 میں جاری کردہ ایک رپورٹ میں اس عالمی ادارے نے کلائمیٹ چینج کو انسانی صحت کو درپیش سب سے بڑا خطرہ قرار دے دیا تھا۔

انٹرنیشنل انرجی ایجسنی کے سربراہ فاتح بیرول کے بقول، "یہ انتہائی آسان ہے۔ اگر ہم اپنے 1.5  سینٹی گریڈ کے ہدف کو حاصل کرنا چاہتے ہیں، تو آپ اتنا زیادہ تیل، گیس اور کوئلہ استعمال نہیں کر سکتے، جتنا آج کر رہے ہیں۔" انہوں نے مزید واضح کہ اس بارے میں کوئی ابہام یا غلط فہمی نہیں ہونا چاہیے۔

اجیت نِرنجن  (ع ب، ش ر)

یورپ کی طرف سے روسی تیل پر پابندیاں اور ان سے بچنے کے لیے روس کا حل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید