1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافغانستان

پوست کی کاشت کے خاتمے کی طالبان مہم زوروں پر

2 جون 2022

افغانستان میں طالبان حکام نے پوست کی کاشت کے خاتمے کی مہم شروع کر دی ہے۔ اس کا مقصد ملک میں وسیع پیمانے پر ہیروئین اور افیون کی پیدوار کا خاتمہ کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/4CBB7
تصویر: Abdul Khaliq/AP Photo/picture alliance

کچھ روز قبل جنوبی ہلمند صوبے کے ضلع واشیر میں، مسلح طالبان جنگجوؤں کی موجودگی میں ایک ٹریکٹر پوست کے کھیت میں فصل کا صفایا کر رہا تھا۔ کھیت کا بے بس مالک قریب ہی کھڑا دیکھ رہا تھا۔

نو ماہ قبل افغانستان کا اقتدار سنبھالنے والے طالبان نے اس سال اپریل میں پوست کی کاشت پر پابندی عائد کر دی تھی۔ طالبان کے نائب وزیر داخلہ برائے انسداد منشیات ملا عبدالحق اخوند کے مطابق، '' اس حکم نامے کی خلاف ورزی کرنے والے کو گرفتار کیا جاسکتا ہے اور اس کے خلاف شریعہ قانون کے تحت عدالتی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔‘‘ افغانستان دنیا میں سب سے زیادہ افیون پیدا کرنے والا ملک ہے۔ اس کا شمار یورپ اور ایشیاء کو سب سے زیادہ ہیروئین فراہم کرنے والے ممالک میں بھی ہوتا ہے۔ گزشتہ بیس سالوں میں امریکہ کی جانب سے پوست کی کاشت کا خاتمہ کرنے کے مقصد سے اربوں ڈالر خرچ کرنے کے باوجود اس فصل کی پیدوار میں اضافہ ہوا ہے۔

پوست کی کاشت پر عائد پابندی سے کسان پریشان

اس پابندی سے جنگ زدہ  ملک افغانستان میں لاکھوں غریب کسان اور دیہاڑی پر کام کرنے والے مزدور شدید متاثر ہوں گے۔ یہ پابندی ایک ایسے وقت میں نافذ کی گئی ہے جب ملک شدید اقتصادی اور انسانی بحران کا شکار ہے۔ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بین الاقوامی امداد تقریباﹰ بند ہے۔ 33 ملین نفوس پر مشتمل آبادی کا زیادہ تر حصہ غربت کا شکار ہے اور اسے خوراک کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ ملک کے کئی حصے شدید خشک سالی سے متاثر ہیں۔

نور محمد پوست کے ایک کھیت کے مالک ہیں۔ طالبان کی جانب سے ان کی فصل کو تباہ کر دیا گیا تھا۔ نور محمد کا کہنا ہے کہ ان کے پاس بہت تھوڑی زمین ہے اور پانی بھی وافر مقدار میں میسر نہیں ہے۔ ان کا گزارا کم منافع بخش فصل کی کاشت سے ممکن نہیں ہے۔ ''اگر ہمیں پوست کی کاشت کی اجازت نہ دی گئی تو ہم کچھ بھی نہیں کما سکیں گے۔‘‘

دیہاڑی پر کام کرنے والے مزدور بھی فصل کی کٹائی کے موسم میں ماہانہ تین سو ڈالر تک کما سکتے ہیں۔ دیہی علاقوں میں اکثر لوگ فصل کی کٹائی کا انتظار کرتے ہیں تاکہ وہ کچھ پیسے کما سکیں۔

طالبان حکام کا کہنا ہے کہ ان کسانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جنہوں نے  پابندی عائد کیے جانے کے اعلان کے بعد پوست کی فصل کی کاشت کی۔ نائب وزیر داخلہ اخوند کے مطابق طالبان حکام مختلف صوبوں کی حکومتوں اور این جی اوز کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں کہ کیسے کسانوں کو متبادل فصلوں کی کاشت پر آمادہ کیا جائے۔

طالبان کا اقتدار، افیون کی قیمت میں اضافہ

افیون کی پیدوار میں ریکارڈ اضافہ

پوست کی فصل سے حاصل ہونے والے پھولوں سے افیون نامی مواد حاصل کیا جاتا ہے۔ اس مواد کے ذریعے ہیروئین بنائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سن 2021 میں افغانستان کی افیون کی پیداوار کی کل مالیت 2.7 ارب ڈالر تک تھی جو کہ ملک کی کل پیدوار کا 14 فیصد بنتا ہے۔

سن 2001 میں افغانستان پر حملہ کرنے کے بعد سے امریکہ نے اس ملک میں پوست کی پیدوار کے خاتمے کے لیے آٹھ ارب ڈالر صرف کیے لیکن اس کے باوجود اس کی پیدوار میں اضافہ ہی ہوا۔ امریکہ کے مطابق طالبان کی جانب سے کسانوں پر ٹیکس عائد کیا جاتا تھا اور منشیات کو ملک سے باہر بھجوایا جاتا تھا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے حالیہ اقتدار سے قبل امریکہ نواز حکومت کے کچھ اہلکاروں نے بھی منشیات کی تجارت سے خوب پیسے کمائے۔

آج افغانستان میں تیار کی جانے والی ہیروئین کا 80 فیصد وسطی ایشیا اور پاکستان کے ذریعے یورپ پہنچتا ہے۔

ب ج، ک م (اے پی)

طالبان نے منشیات کی کاشت پر پابندی لگا دی