1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ناپید ہو چکے ماموت کے گوشت کے بہت بڑے کوفتے کی تیاری، نمائش

29 مارچ 2023

نیدرلینڈز میں سائنسی ماہرین نے مدتوں پہلے ناپید ہو چکے ایک ماموت کے گوشت کے بنے ہوئے ایک بہت بڑے کوفتے کی نمائش کی۔ یہ گوشت لیبارٹری میں اس ماموت کے ڈی این اے سے تیار کیا گیا اور اس کی نمائش ایک میوزیم میں کی گئی۔

https://p.dw.com/p/4PSUL
cultured meat, meatball, Mammoth, DNA, Myoglobin
تصویر: Piroschka van de Wouw/REUTERS

ایمسٹرڈم سے بدھ انتیس مارچ کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق سائنسدانوں نے ہزارہا سال قبل معدوم ہو چکے ماموت کی جس نسل کے ایک جانور کا گوشت تیار کیا، وہ ایسا ہوتا تھا، جیسے اس کی کھال اون کی بنی ہوئی ہو اور اسی لیے اسے woolly mammoth  کہا جاتا تھا۔

کئی زمانے پہلے ناپید ہو چکے اس عظیم الجثہ جانور کے گوشت سے بنائے گئے بہت بڑے کوفتے کی نمائش نیدرلینڈز میں 'نیمو‘ نامی ایک سائنسی میوزیم میں کی گئی۔

جرمنی میں ماموت کے ہزارو‌ں برس پرانے دانت کی دریافت

یہ meatball یا کوفتہ لیبارٹری میں تیار کیے گئے 'کلچرڈ‘ گوشت کی پیداوار کی ماہر ایک آسٹریلوی کمپنی 'واؤ‘ (Vow) نے تیار کیا۔ اس موقع پر اس کمپنی کی طرف سے کہا گیا کہ عام لوگوں کو اس گوشت کو 'اپریل فول‘ کے طور پر کیا گیا کوئی مذاق نہیں سمجھنا چاہیے۔

’سچ مچ کے‘ گوشت کا دیرپا متبادل

کمپنی کے مطابق اس کوفتے کی تیاری بین الاقوامی سطح پر صارفین کو 'کلچرڈ‘ گوشت سے متعارف کرانے کی ایک کوشش ہے، تاکہ لوگ یہ بات سمجھ سکیں کہ لیبارٹری میں تیار کیا گیا گوشت 'سچ مچ کے گوشت‘ کا ایک اچھا اور دیرپا ثابت ہونے والا متبادل ہو سکتا ہے۔

cultured meat, meatball, Mammoth, DNA, Myoglobin
عظیم الجثہ ماموت کے کلچرڈ گوشت کے بنے اس بہت بڑے کوفتے کی نمائش نیدرلینڈز میں ’نیمو‘ نامی سائنسی میوزیم میں کی گئیتصویر: Piroschka van de Wouw/REUTERS

واؤ نامی کمپنی کے بانی ٹم نوک اسمتھ نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا، ''ہم کوئی ایسی نئی چیز تیار کرنا چاہتے تھے، جو ان تمام چیزوں سے قطعی مختلف ہو، جو کوئی بھی انسان آج کے دور میں کہیں سے بھی حاصل کر سکتا ہے۔‘‘

کینیڈا کے قطبی ریچھ معدومیت کے خطرے سے دوچار

ٹم نوک اسمتھ نے بتایا کہ ان کی کمپنی نے ہزارہا سال پہلے ناپید ہو جانے والے اور اونی کھال والے ایک ماموت کے گوشت کی تیاری کا فیصلہ اس لیے بھی کیا کہ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ عظیم الجثہ نسل کے ان جانوروں کے مکمل طور پر ناپید ہو جانے کی وجہ بھی موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیاں ہی بنی تھیں۔

ماموت کے جین کا استعمال

آسٹریلوی کمپنی واؤ نے لیبارٹری میں اس گوشت کی تیاری کے لیے ویسے تو بھیڑ کے خلیے استعمال کیے، لیکن ان خلیات میں اسی ماموت کا ایک جین مایوگلوبن بھی شامل کر دیا گیا تھا۔

آسٹریلیا میں تیزی سے معدوم ہوتے جانور

cultured meat, meatball, Mammoth, DNA, Myoglobin
اس گوشت کی لیبارٹری میں تیاری کے لیے اس نسل کے ناپید ماموت کا ایک جین مایوگلوبن استعمال کیا گیاتصویر: Natural History Museum/epa/dpa/picture alliance

واؤ کے چیف سائنٹیفک آفیسر جیمز رایل نے بتایا، ''اس گوشت کی تیاری میں اگر مایوگلوبن نامی جین کے کردار کی بات کی جائے، تو اہم بات یہ ہے کہ اس گوشت کو اس کی رنگت، خوشبو اور ذائقہ ماموت کے اسی ایک جین کی وجہ سے ملا۔‘‘

ایک اور اہم بات یہ بھی کہ سائنسدانوں نے اس گوشت کی تیاری میں ماموت کا جو ڈی این اے جا جینیاتی مواد استعمال کیا، اس میں چند جگہوں پر جینیاتی ڈیٹا کے حوالے سے کچھ خالی جگہیں بھی تھیں، جنہیں پر کرنے کے لیے ایک افریقی ہاتھی کے ڈی این اے کے کچھ حصے بھی استعمال کیے گئے۔‘‘

ممالیہ جانوروں کے نکتہ آغاز، حیاتیاتی ارتقاء کے فہم میں سنگ میل

جیمز رایل نے اس ریسرچ کی وضاحت کرتے ہوئے مزید بتایا، ''یہ تقریباﹰ ایسے ہی تھا جیسے فلم 'جیوراسک پارک‘ میں، لیکن فیصلہ کن بات یہ ہے کہ ہم نے اس جین کو استعمال کرتے ہوئے 'کلچرڈ‘ گوشت تیار کیا ہے، نہ کہ سچ مچ کا پورے کا پورا ایک ماموت۔‘‘

’یہ گوشت فی الحال کھانے کے لیے نہیں‘

آسٹریلوی کمپنی واؤ کا کہنا ہے کہ اس گوشت کی تیاری کے عمل میں کوئی ایک بھی جانور ہلاک نہیں کیا گیا کیونکہ 'کلچرڈ گوشت‘ کی تیاری میں اکثر کسی مردہ بچھڑے کا خون استعمال کیا جاتا ہے۔

زمین پر ہزاروں اقسام کے درختوں کی دریافت ابھی باقی

ٹم نوک اسمتھ کے مطابق ماموت کے جین سے تیار کردہ اس گوشت سے جو بہت بڑا کوفتہ بنایا گیا، اس کی خوشبو ویسی ہی ہے، جییے مگرمچھ کے گوشت کی، تام اب تک کی صورت حال کے مطابق اس گوشت کو 'فی الحال‘ کھایا نہیں جا سکتا۔

ٹم، نوک اسمتھ نے بتایا، ''یہ پروٹین واقعی چار ہزار سال پرانی ہے اور اسے انسانی آنکھ نے مدتوں سے دیکھا تک نہیں تھا۔‘‘

عالمی سطح پر انواع کی وسیع تر معدومیت کا چھٹا عمل: کیا کچھ ممکن ہے؟

اس 'کلچرڈ میٹ‘ کمپنی کے مطابق اسے امید ہے کہ وہ مستقبل میں لیبارٹری میں تیار کردہ گوشت یورپی یونین میں بھی متعارف کرا سکے گی۔

تجارتی پیداواری مقاصد کے لیے تیار کردہ یہ گوشت تاہم اس طرح کسی ناپید ماموت کا نہیں بلکہ ان جانوروں کا ہو گا، جن کا 'اصلی‘ گوشت آج بھی وسیع پیمانے پر کھایا جاتا ہے۔

م م / ع ا (روئٹرز)