1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس: پینشن اصلاحات کے خلاف مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں

29 مارچ 2023

فرانس میں یونینوں کی جانب سے پینشن بل کو معطل اور نظر ثانی کرنے کے مطالبے کو حکومت کی طرف سے مسترد کردینے کے بعد لاکھوں افراد نے ملک کے مختلف شہروں میں ایک بار پھر احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4PPrr
Frankreich Protest Rentenreform Ausschreitungen
تصویر: Quentin Veuillet/NurPhoto/IMAGO

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے پینشن اصلاحات کے خلاف منگل کے روز بھی لاکھوں افراد احتجاج کے لیے سڑکوں پر اتر آئے۔

مظاہرین اور پولیس کے درمیان متعدد مقامات پر پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔ مظاہرین نے ٹرین کی پٹریوں اور شاہراہوں کو بلاک کر دیا۔ انہوں نے پولیس پر ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کرنے کا الزام بھی لگایا۔

ٹرانسپورٹ اور آمد و رفت متاثر

مظاہروں کی وجہ سے دارالحکومت میں پبلک ٹرانسپورٹ میں خلل پڑا اور میٹرو اور مضافاتی ٹرینیں بھی متاثر ہوئیں۔ سڑکیں بلاک ہونے کی وجہ سے آئفل ٹاور اور لوور  میوزیم جیسے اہم اور سیاحتی مقامات کو بند کرنا پڑا۔

گارے ڈی لیون ریلوے اسٹیشن پر مظاہرین ہاتھوں میں مشعل لے کر پٹریوں پر چل پڑے جس کی وجہ سے ٹرینوں کو روکنا پڑا۔

دیگر مقامات میں مغربی شہر نانت کی سڑکوں پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پولیس پر آتشیں گولے پھینکے گئے جس کے جواب میں پولیس نے آنسو گیس کے شیل داغے۔

ایک بینک کی شاخ اور کوڑے کے ڈبوں کو بھی آگ لگا دینے کی اطلاعات ہیں۔

فرانس میں پینشن اصلاحات کے خلاف عام ہڑتال، زندگی مفلوج

جنوب مشرقی شہر لیون میں مظاہرین پر واٹر کینن اور آنسو گیس کے شیل داغے گئے جب کہ شمالی شہر للی میں توڑ پھوڑ کے واقعات کی خبریں ہیں۔

یہ مظاہرے ماکروں کی جانب سے ایک خصوصی اختیار کا استعمال کرکے پارلیمنٹ کے ذریعہ ایک نئے پینشن قانون کو آگے بڑھانے کے اقدام کے تقریباً دو ہفتے بعد ہو رہے ہیں۔

 ہڑتال کی وجہ سے 7000ٹن سے زیادہ کچرے کا انبار سڑکوں پر پڑا ہوا ہے
ہڑتال کی وجہ سے 7000ٹن سے زیادہ کچرے کا انبار سڑکوں پر پڑا ہوا ہےتصویر: Thomas Padilla/AP/picture alliance

یونین کا ثالثی پر زور

قبل ازیں حکومت نے پینشن بل کو معطل کرنے اور اس پر نظر ثانی کرنے کے یونینوں کے مطالبات کو مسترد کر دیا۔ ابھی ریٹائرمنٹ کی عمر 62 برس ہے، جو حکومت دو سال بڑھا کر 64 کر دینا چاہتی ہے۔ 

ماکرو ں کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی ملک کے مالی حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے ضروری ہو گئی ہے۔

سی ایف ڈی ٹی یونین کے اعتدال پسند سربراہ لاراں برجرنے ایک ثالث کی تقرری پر زور دیا ہے تاکہ "معاملے کو ٹھنڈا اور صورت حال سے باہر نکلنے کا راستہ تلاش کیا جاسکے۔"

برجر نے پیرس میں ایک ریلی کے آغاز پر نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا،" ہم نے ایک راستہ تجویز کیا ہے...اور یہ ناقابل برداشت ہے کہ ہمارے لیے راستے مسدود کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔"

پیرس میں مظاہرے، ’ہنگامی حالت نافذ کی جا سکتی ہے‘

وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرمینین نے بتایا کہ منگل کو 13000 سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ ان میں سے 5500 صرف پیرس میں ہی تعینات کیے گئے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ تصادم میں 175پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

ڈرمینین نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق 201  افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

دریں اثنا سی جی ٹی یونین نے پیرس میں کچرا جمع کرنے والوں کی تین ہفتوں سے زیادہ عرصے سے جاری ہڑتال کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ہڑتال کی وجہ سے 7000ٹن سے زیادہ کچرے کا انبار سڑکوں پر پڑا ہوا ہے۔

فرانس: پينشن اصلاحات کے خلاف لاکھوں شہریوں کا احتجاج

ج ا/ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)