1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خیبر پختونخوا میں ٹی ٹی پی کے حملے میں چار پولیس اہلکار ہلاک

30 مارچ 2023

تحریک طالبان پاکستان نے جمعرات کی رات پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے لکی مروت میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اس حملے میں ایک ڈی ایس پی سمیت چار پولیس اہلکار ہلاک اور چھ دیگر زخمی ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/4PTLP
Pakistan | Selbstmordattentat in Quetta
تصویر: NASEER AHMED/REUTERS

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس کے مطابق مقامی پولیس افسر اشفاق خان نے بتایا کہ گزشتہ رات تقریباً ایک بجے شدت پسندوں نے صدر تھانہ پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کردیا، جس کا جواب پولیس نے دیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ تھانے پر حملے کے بعد ڈی ایس پی اقبال مہمند نفری سمیت حملہ آوروں کے پیچھے روانہ ہوگئے تو راستے میں پیر والا موڑ کے قریب پولیس کی گاڑی کو آئی ای ڈی کے ذریعے دھماکے سے اڑا دیا گیا۔ اس واقعے میں ڈی ایس پی اقبال مہمند اور تین دیگر کانسٹبل ہلاک ہو گئے جب کہ ڈرائیور زخمی ہو گیا۔

پاکستانی فوج اور طالبان میں جھڑپ، دو بچوں سمیت 10 ہلاک

پولیس افسر نے مزید بتایا کہ صدر تھانے پر حملے میں پانچ پولیس اہلکار زخمی ہو گئے ہیں، جنہیں ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔

ٹی ٹی پی نے حملے کی ذمہ داری قبول کی

کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی پی پی) نے ان دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

گوکہ ٹی ٹی پی افغانستان کے طالبان سے الگ ہے تاہم اس کے ساتھ نظریاتی تعلق ہے۔ سن 2021 میں افغانستان سے امریکہ اور نیٹو افواج کے انخلاء اور وہاں طالبان کے کنٹرول کے بعد سے ٹی ٹی پی کے بہت سے رہنماوں اور جنگجووں نے افغانستان میں پناہ لے رکھی ہے۔

ٹی ٹی پی اور حکومت پاکستان کے درمیان افغان طالبان کی ثالثی میں جنگ بندی معاہدہ ہوا تھا لیکن ٹی ٹی پی نے گزشتہ نومبر میں معاہدہ ختم کردیا اور پاکستان میں حملے تیز کر دیے ہیں۔

پاکستان کیوں انتہاپسندی سے چھٹکارہ حاصل نہیں کر پا رہا؟

لکی مروت گذشتہ چند مہینوں سے شدت پسندوں کے مسلسل حملوں کی زد میں ہے۔ گذشتہ ماہ لکی مروت کے بعض علاقوں میں پولیس اور پاکستانی فوج نے مشترکہ ٹارگیٹیڈ آپریشن بھی کیا تھا۔ اس کے نتیجے میں ٹی ٹی پی کے 12 شدت پسند مارے گئے تھے۔

خیال رہے کہ لکی مروت میں شدت پسندوں کا سب سے بڑا حملہ سن 2010 میں ہوا تھا جب ایک والی بال گراونڈ میں ہونے والے دھماکے میں 140سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ایک غیر سرکاری ادارے کے مطابق پاکستان میں سن 2022 میں مجموعی طورپر 262 حملے ہوئے جن میں 77فیصد حملوں میں سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا
ایک غیر سرکاری ادارے کے مطابق پاکستان میں سن 2022 میں مجموعی طورپر 262 حملے ہوئے جن میں 77فیصد حملوں میں سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیاتصویر: Faridullah Khan/DW

دہشت گرد حملوں میں اضافہ

 پاکستان میں رواں برس پولیس پر ہونے والے دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ جنوری میں پشاور پولیس لائنز میں ہونے والے خودکش دھماکے میں 80 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے جبکہ فروری میں کراچی پولیس ہیڈکوارٹر پر حملے میں بھی جانی نقصان ہوا تھا۔

پولیس مسجد میں دھماکا، پاکستان کی طالبان رہنما سے اپیل

ایک غیر سرکاری ادارے کے مطابق پاکستان میں سن 2022 میں مجموعی طورپر 262 حملے ہوئے جن میں 169خیبر پختونخوا میں ہوئے۔ ان میں 77فیصد حملوں میں سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا۔

ان حملوں میں 419 افراد ہلاک اور 734 زخمی ہوئے۔ ہلاکتوں کی شرح سن 2021 کے مقابلے 27 فیصد زیادہ ہے۔

ج ا/ ص ز (اے پی، نیوز ایجنسیاں)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید